برطانوی سائنس دانوں نے بریسٹ کینسر بڑھانے والا پروٹین دریافت کرلیا
شیئر کریں
سائنس دانوں نے انسان کے خلیوں میں پروٹین کا ایک نایاب متغیر دریافت کیا ہے جو ممکنہ طور پر اپنے اندر چھاتی کے سرطان کو بڑھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یونیورسٹی آف مانچیسٹر کے محققین کا ماننا ہے کہRAC1Bنامی اس ویریئنٹ کو ہدف بنانے سے ممکنہ طورپر علاج کی تاثیر کو ڈرامائی حد تک بڑھایا جاسکتا ہے۔ اس طرح کے اگر اس پروٹین کی تبدیل شدہ قسم کسی طرح بدن میں کم کی جائے تو کیموتھراپی کی افادیت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ اس پروٹین کا نہ ہونا کینسر کی رسولیوں کے نہ بننے کا سبب بنتا ہے اور اعضاء پر اس کے نہ ہونے کے کوئی نقصان دہ اثرات بھی نہیں ہوتے۔یونیورسٹی آف مانچسٹر میں بریسٹ کینسر ناو کے ریسرچ فیلو ڈاکٹر احمد اوچر نے کہا کہ تحقیق میں پہلی بار یہ چیز دیکھی گئی ہے کہ RAC1B کے بغیرچھاتی کے سرطان کے اسٹیم خلیے(خلیاتِ ساق)رسولیاں نہیں بنا سکتے اور یہ کینسر زدہ خلیے کیموتھراپی کے لیے مزید کمزور ہوجاتے ہیں جس سے علاج مزید موثر ہوجاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ RAC1Bصحت مند خلیوں کے لیے ضروری نہیں ہوتے لہذا کینسر کے نئے علاجوں کے ذریعے اس پروٹین کو ہدف بنانے کا کوئی شدید نقصان نہیں ہوتا۔ اس کے عملی مظاہرے کے لیے سائنس دانوں نے چوہوں میں چھاتی کے سرطان کے خلیے ٹرانس پلانٹ کیے۔ سائنس دانوں نے دیکھا کہ جن خلیوں میں RAC1Bنہیں تھے ان میں100دن بعد بھی کوئی رسولیاں واضح نہیں ہوئیں تھیں۔ اس کے علاوہ RAC1Bکے بغیر لیب میں بنائے گئے چھاتی کے سرطان کے خلیوں کا جب ڈوکسوروبِیسِن (ایک کیموتھراپی کی دوا) سے علاج کیا گیا تو وہ دوبارہ پنپ نہ سکے۔