سیکورٹی امداد کی معطلی کے بعد تعلقات کا کوئی جواز نہیں، خواجہ آصف
شیئر کریں
وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے سیکیورٹی امداد کی معطلی کے بعد امریکہ کے ساتھ اتحاد کو ختم سمجھتا ہوں۔امریکی جریدے وال اسٹریٹ جنرل کو انٹرویو دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ 2001 میں امریکہ کی افغانستان میں مہم میں شامل ہو کر بہت بڑی غلطی کی ٗ امریکی مہم میں شامل ہونے سے پاکستان میں دہشتگردی نے جنم لیا۔خواجہ آصف نے کہا کہ امریکہ کے ساتھ ہمارا کوئی اتحاد نہیں ہے کیونکہ اتحادی ایسا سلوک نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پاکستان کی سیکیورٹی امداد کی معطلی کے بعد امریکہ سے اتحاد ختم سمجھتا ہوں۔انہوںنے کہا کہ ہماری فورسز اور قوم نے متفقہ کوششوں سے ملک میں بڑی حد تک امن قائم کر دیا ہے، اور اگر ہم افغان مزاحمت کاروں کیخلاف جاتے ہیں کہ تو یہ جنگ دوبارہ ہماری سرزمین پر لڑی جائیگی جس سے امریکیوں کو فائدہ ہو گا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان تنہا نہیں ہے اور ہمارے پاس دوسرے اتحادیوں کے آپشن موجود ہیں۔ دوسری جانب وزیر اعظم شاہد خان عباسی نے امریکہ کی جانب سے سکیورٹی تعاون کی مد میں پاکستان کی دو ارب ڈالر تک امداد روکنے کی رپورٹس پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ امریکہ نے سول اور ملٹری امداد کے نام پر اب تک جو رقم دی وہ نہ ہونے کے برابر تھی ٗامریکی صدر کے الزامات گمراہ کن ہیں ٗ دہشت گردی کے خلاف دنیا کی جنگ اپنے وسائل سے لڑ رہے ہیں ٗ اس پر عالمی برادری کو ہمیں سراہنا چاہیے۔برطانوی اخبار کو دئیے گئے انٹرویو میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے ہزاروں جانوں کی قربانیاں دی ہیں ٗ پاکستان اپنی سرزمین پر دہشت گردی کے خلاف جنگ جیت چکا ہے۔امریکہ کی جانب سے سیکیورٹی تعاون کی مد میں پاکستان کی دو ارب ڈالر تک کی امداد روکنے کے حوالے سے رپورٹس پر اظہار خیال کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس حوالے سے رپورٹس حیران کن ہیں کیونکہ پاکستان کو سول و ملٹری امداد کی مد میں مجموعی طور پر جو رقم ملی وہ تو اس رقم کا بہت ہی معمولی حصہ ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ امریکہ نے سول اور ملٹری امداد کے نام پر اب تک جو رقم دی وہ نہ ہونے کے برابر تھی، پچھلے پانچ برسوں میں سالانہ تقریباً ایک کروڑ ڈالر کی امریکی امداد ملی جو بہت ہی کم اور غیر اہم رقم ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے اخبارات میں پڑھا کہ 250 ملین یا 500 یا 900 ملین ڈالر کی رقم کاٹی گئی ٗ کم سے کم ہمیں تو اس امداد کے بارے میں کچھ علم نہیں۔وزیراعظم نے امریکی صدر کی جانب سے پاکستان پر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ڈبل گیم کھیلنے کے الزام کو مسترد کیا اور دہشت گردوں کو پناہ دینے کے الزام کو گمراہ کن قرار دیا۔