بنوریہ قبضہ گروپ کے گھناؤنے کردار کی مذہبی حلقوں میںمزاحمت
شیئر کریں
گلشن معمار میں واقع نمرہ مسجد پر مفتی نعیم کی جانب سے قبضے کی کوشش اہلِ محلہ نے ناکام بنائی، مفتی نعمان نے عبرت نہیں پکڑی
مفتی نعمان بھی اپنے باپ کی طرح مساجد ،مدارس پر قبضوں کے لیے ہر طرح کے غیرقانونی وغیر اخلاقی ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں
کراچی(نمائندہ جرأت)بنوریہ قبضہ گروپ کا گھناؤنا کردار مذہبی حلقوں میں پوری طرح بے نقاب ہو چکا ہے۔ چنانچہ مختلف مساجد اور مدارس کی انتظامیہ اب بنوریہ قبضہ گروپ کی پرچھائیں بھی اپنی حدود میں پڑنے نہیں دیتیں۔ بنوریہ قبضہ گروپ کے خلاف اب شہر بھر میں پوری مزاحمت موجود ہے۔اس حوالے سے مفتی نعیم مرحوم کی زندگی میں ہی اُن کے قبضوں کے خلاف مذہبی برادری میں کراہیت پیدا ہوچکی تھی اور اُن سے علمائے کرام نے گریز کا رویہ اختیار کرلیا تھا۔ یہاں تک کہ اُن کے قبضوں کے خلاف ایک شدید مزاحمت پیدا ہوچکی تھی جس کا مظاہرہ گلشن معمار میں واقع نمرہ مسجد میں بھی ہو چکا ہے۔ جہاں مولانا ہاشم ، امامت کے فرائض انجام دیتے ہیں۔ مذکورہ مسجد میں مفتی نعیم مرحوم نے وہی آزمودہ رویہ اختیار کیا کہ مسجد کے اندر سے ایک مخالف گروپ پیدا کیا اور مفتی نعیم مرحوم اس مسجد پر قبضے کے لیے خود بھی تشریف لے گئے اور مسجد کا ایک نیا افتتاح کرکے اپنے نام کی تختی بھی نصب کردی جس کے خلاف محلے میں غصے کی ایک لہر پیدا ہوگئی اور اہلِ محلہ نے مفتی نعیم مرحوم کے نام کی تختی نہ اکھاڑ پھینکی، بلکہ قبضے کی کوشش کو بزور قوت ناکام بنادیا۔مفتی نعیم مرحوم اور اُن کے صاحبزادے مفتی نعمان عام طور پر مساجد اور مدارس پر قبضوں کے حوالے سے انتظامیہ کا دباؤ، دھونس ، زور زبردستی اور ہر طرح کے غیرقانونی اور غیر اخلاقی ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں، مگر یہاں پر اُن کی ایک بھی نہیں چلی۔ بعدازاں مفتی نعیم مرحوم اور اُن کے صاحبزادے مفتی نعمان کو اسی طرح کی مزاحمت کا سامنا اکثر مساجد اور مدارس پر قبضوں کے دوران ہوا۔ بدقسمتی یہ ہے کہ مفتی نعیم کے انتقال کے بعد اُن کے بیٹے نے عبرت پکڑنے کے بجائے خود بھی نشان عبرت بننے کا راستہ ہی اختیار کر رکھا ہے۔ جس سے علمائے کرام میں بنوریہ قبضہ گروپ کے حوالے سے ایک شدید کراہیت پیدا ہوچکی ہے۔