میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
حقائق مسخ کیے تو خاموش نہیں رہیں گے، اسد عمر

حقائق مسخ کیے تو خاموش نہیں رہیں گے، اسد عمر

ویب ڈیسک
پیر, ۷ ستمبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ کراچی کے عوام کا حق ہے ،سندھ صوبہ اور پاکستان کی قیادت پر فرض ہے کہ کراچی کا قرض اتاریں،کراچی کی ترقی پر کوئی سیاست نہیں کررہے ،پیپلز پارٹی ایک قدم آگے بڑھائے ہم دو قدم آگے بڑھیں گے ،مراد علی شاہ نے مثبت سوچ کا اظہار کیا،امید ہے پیپلز پارٹی کی قیادت مراد علی شاہ کو مثبت سوچ کے ساتھ کام کرنے دیگی، وزیر اعلیٰ سندھ سے بھی اس پر بات ہوئی ہے کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترامیم ضروری ہے ،جو بھی میئر آئے وہ بااختیار ہو،صرف کراچی نہیں بلکہ سکھر لاڑکانہ کے میئر کو بھی بااختیار بنایا جائے ، کراچی کے اندر تمام اختیارات ایک ادارے کے پاس نہیں ہیں ، یہاں اختیارات کی تقسیم ہے ، اس وجہ سے فیصلہ سازی نہیں ہوپاتی، کام کرنے میں رکاوٹ آتی ہے جس کی وجہ سے ہم آگے نہیں بڑھ پاتے اور کراچی کو اس کا حق نہیں ملتا،سب سے زیادہ ریونیو دینے والا شہر فعال نہ ہوا تو پاکستان ترقی نہیں کرسکتا،سیاست الگ رکھیں اور عوام کی خدمت کے لیے ایک پلیٹ فارم پر آئیں،یہ نہیں ہوگا کہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ ہو، حقائق کو مسخ کر کے بتایا جائے اور ہم خاموش رہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوارکو گورنر ہائوس کراچی میں وفاقی وزراء علی حیدرزیدی اور امین الحق کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اسدعمرنے کہا کہ میں اس کانفرنس کے بارے میں ڈبل مائنڈڈ تھا کہ پریس کانفرنس کروں یا نہ کروں، یہ وفاق اور سندھ کا فرض ہے کہ کراچی کی ترقی کے لیے کام کریں۔ وزیرِ اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بہت اچھی سوچ کے ساتھ چل رہے ہیں، امید ہے کہ ان کی لیڈر شپ بھی اس پر توجہ دے گی۔اسد عمر نے کہاکہ جب ہم پرسوں بیٹھے ہوئے تھے اور ان منصوبوں کو حتمی شکل دے رہے تھے تو اس وقت ایک دو منصوبوں کے سوا تقریباً تمام منصوبوں پر اتفاق تھا اور اس کی وجہ سے یہ ذرا بحث طلب معاملہ ہوگیا کہ وفاق زیادہ پیسے لگا رہا ہے یا صوبہ زیادہ پیسے دے رہا ہے ۔وفاقی وزیرنے کہاکہ وزیراعلیٰ سندھ نے مجھے کہا کہ اس وجہ سے یہ بحث شروع ہوجائے گی کہ وفاق نے زیادہ پیسہ لگایا، جس پر میں نے انہیں کہا کہ ان منصوبوں پر ہماری بات چیت جاری رہے گی لیکن جب ہم اعلان کریں گے تو یہ نہیں بتائیں گے کہ وفاق کیا کر رہا اور صوبہ کیا کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر وفاق اکیلا یہ کام کرسکتا ہوتا تو ہم کرلیتے اور اگر صوبے کے لیے بذات خود یہ ممکن ہوتا تو وہ کرچکے ہوتے ، تاہم چونکہ ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں پاکستان اور کراچی کے عوام کی ضروریات کو پورا کرنے کیلیے ایک دوسرے کی ضرورت ہے تو پھر اسی جذبے کے ساتھ عوام کے سامنے یہ بات رکھتے ہیں کہ ہم یہ کرنے جارہے ہیں اور مشترکہ طور پر کر رہے ہیں، یہ ریس نہیں ہے کہ کس نے کتنا پیسہ لگایا اور کس نے نہیں لگایا، ہم نے اس بات پر اتفاق کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم کمرے اندر اور باہر ایک ہی بات کرتے ہیں اور پرسوں جو منصوبوں کا پلان رکھا گیا تھا اس میں 62 فیصد فنڈنگ وفاق جبکہ 38 فیصد صوبہ کرے گا، تاہم ہم اس بحث میں نہیں پڑنا چاہتے کہ کون کتنا خرچ کر رہا ہے ۔ کل جیسے ہی پریس کانفرنس ختم ہوئی تو میرے پاس پیغامات آنے شروع ہو گئے ، پیپلز پارٹی کی سوشل میڈیا ٹیم سرگرم ہوگئی،800 ارب روپے صوبہ دے گا کی بات ہوئی،مجھے ایک کلپ بھیجا گیا، بلاول کہہ رہے تھے کہ وفاق صرف 300 ارب روپے دے رہا ہے ،ہم سے جو بات کہی وہ مراد علی شاہ اپنے لیڈر سے بھی کرلیتے ، اس صورتِ حال میں ہمارا جواب دینا ضروری تھا، میٹنگ میں طے ہونے والے منصوبوں میں 62 فیصد وفاق اور 38 فیصد صوبے نے دینے تھے ۔انہوں نے کہاکہ کراچی کا ماسٹر پلان سندھ حکومت بنائے گی،آئینی ڈھانچہ ملک کے مسائل حل نہیں کررہا۔آئین کے آرٹیکل 140 کے تحت آئینی ڈھانچہ تشکیل دینا ضروری ہے ۔ کراچی کا مسئلہ یہ ہے کہ کتنے فیصد کراچی کس کی ذمہ داری ہے ۔تمام ادارے پلان کا حصہ ہیں۔منصوبہ کی نگرانی اور عمل درآمد بھی وہی کمیٹی کرے گی۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ سندھ سے بھی اس پر بات ہوئی ہے کہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں ترامیم ضروری ہے ۔جو بھی میئر آئے وہ بااختیار ہو،صرف کراچی نہیں بلکہ سکھر لاڑکانہ کے میئر کو بھی بااختیار بنایا جائے ۔ انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم خصوصی اجلاس بلارہے ہیں، اجلاس میں ملک میں ہونے والی بارشوں کی تباہ کاریوں کاجائزہ اور ریلیف پر غور ہوگا۔انہوں نے کہاکہ چھ میں سے پہلا منصوبہ نالوں سے تجاوزات اور کچرے کا خاتمہ ہے ،تجاوزات پر آبادیوں کے لیے متبادل انتظام کرنا ہے ۔سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے ابادی کو منتقل کرے ۔ این ڈی ایم اے کو ہنگامی طور پر فنڈز دے دیئے ہیں۔نالوں کے گرد ابادی کی منتقلی کا کام 15 ماہ میں مکمل ہوگا۔انہوں نے بتایاگرین لائن بی آر ٹی جون 2021 تک مکمل ہوگی۔اسدعمرنے کہاکہ اٹھارویں ترمیم سندھ میں وفاق کے آڑے آرہی ہے ،جب تک وفاق اور صوبہ مل کر کام نہ کریں مسائل حل نہیں ہوں گے ۔این ڈی ایم اے کو سندھ بھر میں متحرک کیا گیا ہے ۔تحریک انصاف پاکستان کے کسی ایک علاقے کی جماعت نہیں ہے ۔عمران خان کے لیے تمام پاکستان برابر ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں