وزیر اعلیٰ ولد وزیر اعظم حکومت کچے دھاگے سے بندھی ہے، فوادچودھری
شیئر کریں
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پنجاب میں پانی کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے، پانی بحران کے باعث پنجاب میں فصلیں متاثر ہوں گی،پنجاب میں فلور مل نے کہہ دیا ہے مارکیٹ سے گندم خرید رہے ہیں،سیاسی بحران کی وجہ سے گندم کی خریداری درہم برہم ہوگئی ہے،گندم کی خریداری نہ ہونے کی وجہ سے آٹے کا بحران پیدا ہو جائیگا،پاکستان کے اوپر ایک اقلیت نمبرز پر مبنی حکومت قائم ہے،20 مئی سے قبل موجودہ حکومت فارغ ہو جائے گی، اقتدار کا فیصلہ عوام انتخابات کے ذریعے کریں گے،20 سے 29 مئی کے درمیان کی تاریخ میں لانگ مارچ کا اعلان ہوگا، اسلام آباد کی طرف جو ریلا بڑھے گا وہ کسی نے نہیں دیکھا ہوگا،الیکشن کمیشن 90 دنوں میں انتخابات نہیں کرواسکتا تو چیف الیکشن کمشنراستعفیٰ دیدے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ پنجاب میں پانی کا مسئلہ پیدا ہوگیا ہے، پانی بحران کے باعث پنجاب میں فصلیں متاثر ہوں گی۔انہوںنے کہاکہ پیپلزپارٹی کے کہنے پر پنجاب کا پانی سندھ کو دیا جارہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان لانگ مارچ کی حتمی تاریخ کا اعلان کریں گے،پاکستان کے اوپر ایک اقلیت نمبرز پر مبنی حکومت قائم ہے،20 مئی سے قبل موجودہ حکومت فارغ ہو جائے گی، اقتدار کا فیصلہ عوام انتخابات کے ذریعے کریں گے۔انہوں نے کہاکہ لوٹوں کے کیس شیطان کی طرح ہیں، ختم ہی نہیں ہو رہے، نام نہاد پنجاب کی حکومت کو کوئی تسلیم نہیں کرتا،پنجاب میں قائم حکومت عارضی ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ پنجاب میں پرائم منسٹر حکومت چل رہی ہے، سب سے بڑا صوبہ انتظامی بحران کا شکار ہے، کسی کو پرواہ ہی نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ پنجاب کے 25 اراکین نے ووٹ دیا ہے، الیکشن کمیشن کو پنجاب کے 25 اراکین کو بلانا چاہیے، الیکشن کمیشن کیس کو سنجیدگی سے نہیں لے رہا، پنجاب میں اس وقت کوئی حکومت نہیں ہے۔سابق وزیر نے کہا کہ 25 ارکان کو ڈس کوالیفائی کریں تو حکومت ختم ہوجائے گی،الیکشن کمیشن کل 26 اراکین کا ریکارڈ منگوالے، اگریہ 25 اراکین گھرچلے جاتے توکسی کے پاس 186 اراکین نہیں رہیں گے۔انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں حکومت کچے دھاگے سے بندھی ہوئی ہے،ملک کا سب سے بڑا صوبہ انتظامی بحران کا شکار ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو سماعت کل سے ہی شروع کرنی چاہیے، سپریم کورٹ سے اپیل ہے کہ اس معاملے میں حتمی فیصلہ کرے۔انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن میں ایم این ایز کا الگ اور ایم پی ایز کا الگ کیس ہے، ایم پی ایز کا کیس بالکل سادہ ہے، انہیں بلاکر پوچھیں آپ نے ووٹ دیا ہے یا نہیں۔