میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
آپ کے مسائل کا حل اسلام کی روشنی میں

آپ کے مسائل کا حل اسلام کی روشنی میں

ویب ڈیسک
جمعه, ۷ اپریل ۲۰۱۷

شیئر کریں

مفتی غلام مصطفی رفیق
ماہِ رجب سے متعلق احکامات
سوال:رجب کے مہینے کی فضیلت بتادیں،اور اس مہینے میں کوئی خاص اعمال ہیں یانہیں؟ہمارے ہاں بہت سارے کام اس مہینے کے ساتھ مخصوص سمجھے جاتے ہیں،یکم رجب کو گھرصاف کرتے ہیں ، اس مہینے میں روزہ سمیت بعض اعمال لوگ بڑے اہتمام سے کرتے ہیں ، اس بارے میں تفصیل سے آگاہ کریں۔
جواب:ماہِ رجب ایک مبارک مہینہ ہے ،مشکوٰة شریف کی روایت میں ہے:” حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب رجب کا مہینہ آتا تو سرکارِدو عالم صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگا کرتے تھے کہ”اللّٰہم بارک± لَنا فی رجب وشعبانَ وبلّغنا رمضان“ اے اللہ! رجب اور شعبان کے مہینے (کی ہماری اطاعت وعبادات) میں ہمیں برکت دے اور ہمیں رمضان تک پہنچا ۔“
یہ دعارجب کے مہینے سے متعلق کتب احادیث میں منقول ہے ، لہٰذا رجب کے مہینہ کے داخل ہوتے یہ دعاپڑھنامسنون ہے،اس کے علاوہ ماہِ رجب سے متعلق کوئی مخصوص عبادت یامخصوص نماز واعمال وغیرہ کاثبوت صحیح اور مستند احادیث میں نہیں ہے۔
ہمارے معاشرے میں اس مہینے سے متعلق عمومی طورپردوباتیں رائج ہیں ایک ماہِ رجب میں کونڈے کرنااور دوسرارجب کی ستائیس تاریخ کوروزہ رکھنا۔کونڈوں کی بھی شریعت مقدسہ میں کوئی اصل نہیں ،لوگوں کی خودساختہ ایک رسم ہے، جس کو ترک کردیناضروری ہے۔اور اس دن کے کونڈوں کی نسبت حضرت جعفرصادق رحمہ اللہ کی جانب کرنا بھی غلط ہے،مفتی محمودحسن گنگوہی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:”کونڈوں کی مروجہ رسم مذہب اہل سنت والجماعت میں محض بے اصل ،خلافِ شرع اور بدعت ممنوعہ ہے،کیونکہ بائیسویں رجب نہ حضرت امام جعفر صادق رحمة اللہ علیہ کی تاریخ پیدائش ہے اور نہ تاریخ وفات، حضرت امام جعفر صادق رحمة اللہ علیہ کی ولادت 8رمضان80 یا 83ہجری میں ہوئی ، اور وفات شوال 148ہجری میں ہوئی، پھر بائیسویں رجب کی تخصیص کیا ہے، اور اس تاریخ کو حضرت امام جعفر صادق رحمة اللہ علیہ سے کیا خاص مناسبت ہے؟“۔
ستائیس تاریخ کے روزے سے متعلق لوگ سمجھتے ہیں کہ اس دن سفرِ معراج پیش آیالہٰذا رات میں عبادت کی جائے اور دن میں روزہ رکھا جائے ، نیز اس روزے کی فضیلت سے متعلق مشہور ہے کہ یہ روزہ ایک ہزار روزوں کے برابرہے،یہ فضیلت بھی شرعی طورپر ثابت نہیں ہے،سفرِمعراج کی تاریخ مختلف فیہ ہے، ربیع الاول ، ربیع الثانی، رجب ،شعبان اور رمضان کے اقوال ہیں، بعض نے سترہ ربیع الاول اوربعض نے ستائیس رجب کو ترجیح دی ہے۔لیکن اس رات کی کوئی مخصوص عبادت یادن کاروزہ مذکورہ بالا فضیلت کے ساتھ ثابت نہیں۔چنانچہ مفتی ¿اعظم ہند مفتی کفایت اللہ رحمہ اللہ لکھتے ہیں:”رجب کی ستائیس تاریخ کے روزے کے بارے میں کوئی صحیح اور پختہ ثبوت نہیں ہے، وہ مثل اور ایام کے نفلی روزہ کا ایک دن ہے ، کوئی خاص اہتمام کرنا اور اس کو ہزاری روزہ سمجھ کر رکھنا بے اصل ہے۔“مفتی عبدالرحیم لاجپوری رحمہ اللہ لکھتے ہیں:”ستائیسویں رجب کے بارے میں جوروایات آئی ہیں وہ موضوع اور ضعیف ہیں،صحیح اور قابل اعتماد نہیں، لہٰذا ستائیسویں رجب کا روزہ عاشورہ کی طرح مسنون سمجھ کر ہزارروزوں کا ثواب ملے گا اس اعتقاد سے رکھنا ممنوع ہے، حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ ستائیسویں رجب کا روزہ رکھنے سے منع فرماتے تھے البتہ اگرکوئی سنت اور ہزاری روزہ کے اعتقاد کے بغیر صرف بہ نیت نفل روزہ رکھے تو منع نہیں ۔“(فتاویٰ محمودیہ 3/281،ط:جامعہ فاروقیہ کراچی-کفایت المفتی9/62،ط:دارالاشاعت-فتاویٰ رحیمیہ 7/274،ط:دارالاشاعت )
قرآن کریم کو چومنا
سوال:قرآن کریم کو چومنا چاہیے یا نہیں ؟
جواب:قرآن کریم اللہ تعالیٰ کامقدس کلام ہے،اگر کوئی شخص قرآن کریم کو تعظیم اوربرکت کی غرض سے چومتاہے تو یہ جائزہے، بعض صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے یہ عمل ثابت ہے ۔البتہ محض چومنے پر اکتفاءکرنااور قرآن کریم کی تلاوت نہ کرناکلام الٰہی کی ناقدری ہے۔(فتاویٰ شامی،کتاب الحظروالاباحة، 6/384، ط: سعید)
رخسار کے بال صاف کرنا
سوال:حدیث شریف میں سفید بالوں کواکھیڑنے سے منع کیاگیاہے،میں رخسار کے بال صاف کرتا ہوں، کیا حدیث کی ممانعت میں یہ بھی شامل ہے ؟کیا رخسار کے بال ہٹانے سے بھی اس حدیث کی وجہ سے گناہ ہوگا؟
جواب:اوپر کے جبڑے یعنی رخسار کے بال داڑھی میں داخل نہیں ، لہٰذا ان کو صاف کرناجائز ہے ۔ لیکن اس میں اتنا مبالغہ کرلینا کہ کہ داڑھی کاکچھ حصہ (یعنی نچلے جبڑے کے کچھ بال)بھی شامل ہوجائے یہ ناجائز ہے ۔(فتاویٰ ہندیہ،کتاب الکراہیة، 5/358، ط: رشیدیہ- امدادالاحکام ، 4/334، ط: دارالعلوم کراچی)


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں