میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
محکمہ لائیواسٹاک اینڈ فشریز ،غیرقانونی تعینات ڈپٹی سیکریٹری کی ماتحت اسکیموں پر 60 کروڑ خرچ

محکمہ لائیواسٹاک اینڈ فشریز ،غیرقانونی تعینات ڈپٹی سیکریٹری کی ماتحت اسکیموں پر 60 کروڑ خرچ

ویب ڈیسک
پیر, ۶ ستمبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ: علی کیریو)محکمہ لائیواسٹاک اینڈ فشریز نے قانون کی دھجیاں اڑادیں، غیرقانونی طور پر تعینات ڈپٹی سیکریٹری اسد اسحاق کے ماتحت اسکیموں پر 60 کروڑ روپے خرچ کر دیے، رقم کی شفافیت پر سوالیہ نشان لگ گئے، جبکہ محکمہ اور وزیر لائیو اسٹاک کے موقف میں بھی تضاد سامنے آگیا۔ جرأت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق محکمہ لائیو اسٹاک اینڈ فشریز میں گریڈ 18کے افسرڈپٹی سیکریٹری اسد اسحاق 6 ماہ سے غیر قانونی طور پر تعینا ت ہیں، آفس مینجمنٹ گروپ کے اسد اسحاق 14 دسمبر 2015 میں عہدے پر تعینات کیے گئے اور ان کی مدت سال جنوری 2021میں ختم ہوگئی جس کے بعد ان کا تبادلہ وفاقی محکموں میں ہوتا تھا، لیکن قوائد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسد اسحاق کو غیرقانونی طور عہدے پر برقرار رکھا گیا، وفاقی حکومت کی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن ڈپٹی سیکریٹری کو وفاق میں بھیجنے کی وارننگ بھی دی چکی ہے، لیکن محکمہ لائیو اسٹاک نے یہ وارننگ بھی نظرانداز کردی ہے۔ لائیو اسٹاک اینڈ فشریز نے گزشتہ مالی سال کے آخری 6 ماہ میں مختلف ترقیاتی منصوبوں پر 60 کروڑ روپے کی خطیر رقم خرچ کی ہے، یہ رقم غیرقانونی طور پر تعینات اسد اسحاق کے زیر نگرانی خرچ ہوئی ہے اور تمام رقم کی منظوری ان کے ذریعے ہوئی ہے، غیرقانونی پر تعینات ڈپٹی سیکریٹری کے ذریعے 60 کروڑ جاری کرنا اور شفاف طریقے سے منصوبوں پر خرچ ہونا سوالیہ نشان بن گیا ہے۔ جبکہ محکمہ لائیو اسٹاک نے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو وارننگ کے بعد وضاحت میں لکھا کہ اسد اسحاق کو اہم ٹاسک دیے گئے ہیں جس کی وجہ ان کو محکمہ میں برقرار رکھا جائے۔ اس سلسلے میںجرأت سے بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر لائیو اسٹاک اینڈ فشریز عبدالباری پتافی نے کہا کہ سندھ میں گریڈ 18 کے افسران کی کمی ہے ، اسد اسحاق کو کئی سال محکمہ میں کام کرنے کے باعث تجربہ ہوگیا ہے اور وہ ہی بہتر طریقے سے کام سرانجام دے سکتے ہیں۔ محکمہ لائیو اسٹاک اینڈ فشریز نے وفاق سے رابطے کے دوران اہم ٹاسک کی بات کی ہے اور صوبائی وزیر افسران کی کمی کے ساتھ اسد اسحاق کی مہارت کی بات کرتے ہیں، ڈپٹی سیکریٹری کی تعیناتی پر محکمے اور صوبائی وزیر کے موقف میں بھی تضاد ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں