بابرغوری جسمانی ریمانڈپرپولیس کے حوالے
شیئر کریں
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سابق وفاقی وزیر بابر غوری کو اشتعال انگیز تقریر کے مقدمے میں 12جولائی تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے ۔کراچی میں انسداد دہشتگردی کی عدالت کے روبرو سابق وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ بابر غوری کو انسداد دہشتگردی کی منتظم عدالت میں سائیٹ سپر ہائی وے میں درج اشتعال انگیز تقریر کے مقدمے میں پیش کیا گیا۔ تفتیشی افسر نے سابق وفاقی وزیر بابر غوری کو سائٹ سپر ہائی وے تھانے میں اشتعال انگیز تقاریر کے مقدمے میں گرفتار کیا ہے ۔ ملزم بیرون ملک مقیم تھا، وطن واپسی پر گرفتار کیا گیا۔ ملزم پر اشتعال انگیز تقریر پر تالیاں بجانے کا الزام ہے۔ اشتعال انگیز تقریر کا مقدمہ 2015 میں درج کیا گیا تھا۔ ملزم بابر غوری سے مقدمے میں تفتیش کرنی ہے۔ استدعا ہے 14 دن کا ریمارنڈ دیا جائے۔ دوران سماعت بابر غوری نے ادویات فراہم کرنے کی استدعا کردی۔ بابر غوری نے کہا کہ میں بیمار ہوں مجھے ادویات فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو مکمل طبی سہولیات دی جائیں گی۔ عدالت نے بابر غوری کو ادویات اور طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے سابق وزیر کو 12 جولائی تک جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔ مقدمے کے مطابق بانی ایم کیو ایم کراچی، حیدر آباد و دیگر شہروں میں ہڑتالیں اور دو قومی نظریئے کیخلاف اکسارہے تھے۔ مقدمہ سے ڈاکٹر فاروق ستار، وسیم اختر، خواجہ اظہار، رف صدیقی، سلمان مجاہد بلوچ، قمر منصور، ریحان ہاشمی بری ہوچکے ہیں۔ مقدمے میں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، نسرین جلیل، حیدر عباس رضوی، رضا ہارون اور فیصل سبزواری سمیت دیگر مفرور ملزمان ہیں۔ سماعت کے بعد غیر رسمی گفتگو میں سابق وفاقی وزیر بابر غوری نے کہا کہ میری والدہ کی طبعیت ٹھیک نہیں تھی جس کی وجہ سے میں پاکستان آیا ہوں۔ مجھے نہیں معلوم تھا کہ مجھے پر یہ مقدمہ ہے۔ جب میں پاکستان میں نہیں تھا اس وقت مجھ پر یہ کیس بنایا گیا ہے۔