میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سابق پاک بھارت سربراہان امن معاہدے کے نزدیک تھے، سابق بھارتی سفیر کی کتاب میں انکشاف

سابق پاک بھارت سربراہان امن معاہدے کے نزدیک تھے، سابق بھارتی سفیر کی کتاب میں انکشاف

ویب ڈیسک
پیر, ۶ مارچ ۲۰۲۳

شیئر کریں

بھارتی صحافی کرن تھاپر نے سابق بھارتی سفیر کی کتاب کا حوالہ دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے سابق سربراہان اقتدار سے محروم ہونے سے قبل دونوں ممالک کے درمیان امن معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے تیار تھے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سابق سفیر ستیندر لامبا نے اپنی کتاب پرسوٹ آف پیس میں کہا کہ یو پی اے حکومت کی دوسری مدت اور ڈاکٹر منموہن سنگھ کی 10 سالہ مدت کے اختتام تک اس امن معاہدے کے مسودے کو منظور کر لیا گیا تھا اور دستخط کے لیے تیار تھاستیندر لامبا کی یہ کتاب بعد از مرگ شائع کی گئی ہے جن کا گزشتہ برس جون میں انتقال ہو چکا ہے۔کتاب کے مطابق مئی 2003 سے مارچ 2014 تک 36 بیک چینل اجلاس منعقد ہوئے، اس مدت کے دوران دونوں ممالک کی جانب سے دو، دو لیڈران نے اپنا کردار ادا کیا، جنرل (ر) پرویز مشرف اور نواز شریف نے پاکستان کی جانب سے بیک چینل مذاکرات کی حمایت کی جبکہ اٹل بہاری واجپائی اور منموہن سنگھ نے بھارت کی جانب سے اس پر زور دیا۔کتاب میں کہا گیا کہ امن معاہدے پر زیادہ تر پیش رفت جنرل (ر) مشرف کے دور میں ہوچکی تھی، ان کے اقتدار کھونے کے بعد کچھ خاص پیش رفت نہیں ہوئی لیکن سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اسے تیزی سے آگے بڑھایا، بدقسمتی سیاس وقت تب تک بھارت میں توجہ 2014 کے عام انتخابات کی جانب مبذول ہوچکی تھی۔کرن تھاپر کے مطابق 2 لمحے ایسے تھے جب معاہدہ ہو سکتا تھا، پہلا موقع 2007 میں آیا تھا لیکن ایسا نہ ہوسکا کیونکہ اس وقت جنرل (ر) مشرف کوملک میں ’اندرونی مسائل‘ کا سامنا تھا، دوسرا موقع نواز شریف کے دور حکومت میں آیا تھا تاہم اس وقت انتخابات نے بھارت کی توجہ ہٹا دی تاہم مئی 2014 میں وزیر اعظم نریندر مودی کے عہدہ سنبھالنے کے بعد بھی امیدیں ختم نہیں ہوئیں، کتاب میں مصنف کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ بیک چینل مذاکرات کے عمل کو جاری رکھنے کا ارادہ نظر آتا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں