فیٹف کے آئندہ اجلاس میں پاکستان کوگرے لسٹ سے نکالدیاجائیگا،وزیرخارجہ کوامید
شیئر کریں
وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمو دقریشی نے کہا ہے کہ افغانستا ن کے مسئلے پر 19دسمبر کو او آئی سی ممالک کے وزرائے خارجہ کی کانفرنس پاکستان کی میزبانی میں منعقد ہو رہی ہے جس کا مقصد افغانستان میں کسی طرح کا انسانی المیہ رونما ہونے سے قبل اسے روکنے کیلئے پیشرفت کرنا ہے ،اگر کسی طرح کا انسانی المیہ رونما ہوتا ہے تو اس سے صرف افغانستان متاثر نہیں ہوگا بلکہ اس کے اثرات ہمسایہ ممالک اور دنیا کے دیگر ممالک پر بھی مرتب ہوں گے ،اوآئی سی وزرائے خارجہ کانفرنس کے موقع پر پی فائیو ممالک کے علاوہ دنیا کے دیگر اہم ممالک ، اقوام متحدہ اورعالمی اداروں کو بھی مدعو کر رہے ہیں جس کا مقصد افغانستان کے مسائل کو سمجھنا او راس کے لئے وسائل کا انتظام کرنا ہے ، اس دوران افغانستان کا اعلیٰ سطحی وفد بھی پاکستان آئے گا جو کانفرنس میں شرکت کرنے والوں سے براہ راست رابطے کر کے انہیں نہ صرف اپنے نقطہ نظر سے بلکہ مسائل او رمشکلات سے آگاہ کر سکے گا،اگر بھارت انسانی بنیادوں پر افغانستان کی مدد کرنا چاہتا ہے تو ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے، بھارت بہانے بنانے کی بجائے افغانستان کی عوام کو فراہم کرنے کیلئے اعلان کردہ گندم بھجوائے ، سیالکوٹ واقعہ نہ صرف افسوسناک بلکہ باعث ندامت ہے ، وزیر اعظم عمران خان خود کو اس دیکھ رہے ہیں اور پنجاب حکومت سے اڑتالیس گھنٹوں میں رپورٹ طلب کی گئی ہے ، ہم سری لنکا کی حکومت سے رابطے میں ہیں ، سری لنکا نے پاکستان کے فوری رد عمل پر اطمینان کا اظہار کیا ہے او رکہا ہے کہ وہ اس واقعہ کو کسی قوم یاملک کا فعل نہیں سمجھتے ،پاکستان نے جس طرح کے موثر اقدامات اٹھائے ہیں اس کے بعد اسے مزید ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں، امید ہے کہ پاکستان کی پیشرفت کو دیکھتے ہوئے اگلے اجلاس میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکال دیا جائے گا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنر ہائوس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکسان 19دسمبر کو او آئی سی کے وزرائے خارجہ کی کانفرنس کے غیر معمولی سیشن کا شرف حاصل کرنے جارہا ہے ، غیر معمولی سیشن کا فوکس افغانستان ہوگا او راس کا بنیای مقصد یہ ہے کہ افغانستان میں ہماری جوتشویش رہی ہے او رآج بھی ہے اگر اس پر بروقت توجہ نہ دی گئی تو وہاں انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے ،اگر افغانستان کوفوری امدادی نہ پہنچائی گئی اوران کے وسائل منجمد رہے تو ایک وہاں ایک معاشی بحران بھی جنم لے سکتا ہے او راس کے نہ صرف افغانستان کے لئے بڑے بھیانک اثرات نمودار ہوں گے اور یہ یقیناافغانستان کے ہمسایوں اور پورے خطے کے لئے بھی تشویشناک ہو سکتے ہیں۔ اس کی اہمیت کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان نے یہ کاوش کی ہے او ر اس میں پیشرفت ہوئی ہے ۔