میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
قومی اسمبلی اجلاس، ججز کی تعداد ، فوجی سربراہان کی مدت ملازمت میں اضافہ

قومی اسمبلی اجلاس، ججز کی تعداد ، فوجی سربراہان کی مدت ملازمت میں اضافہ

ویب ڈیسک
منگل, ۵ نومبر ۲۰۲۴

شیئر کریں

قومی اسمبلی نے مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت 5 سال اور سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 17 سے بڑھا کر 34 کرنے کے حوالے سے ترمیمی بل منظور کرلیے ، ایوان نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی قانون 2024 کا بل بھی کثرت رائے سے منظور کرلیا۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ججز کی تعداد بڑھانے اور پریکٹس اینڈ پروسیجرترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کیے ، مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت 5 سال کرنے کے ترمیمی بلز وزیر دفاع خواجہ آصف نے پیش کیے ،اپوزیشن کی فلک شگاف نعرے بازی کے دوران ترمیمی بلز کی شق وار منظوری کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس کی کارروائی کل صبح 11 بجے تک ملتوی کردی۔اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس 2 گھنٹے 40 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا جس کے بعد وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کا ترمیمی بل 2024 اور پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کیا، وزیر قانون نے کہاکہ عدالتوں میں طویل عرصے سے مقدمات التوا کا شکار ہیں،اس لیے ہم ججز کی تعداد بڑھا کر 34 کر رہے ہیں۔وزیر قانون نے مزید کہاکہ 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد آئینی بینچز کے قیام کے لیے ججز کی ضرورت تھی، بار کی باڈیز اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن بھی طویل عرصے سے اس بات کا مطالبہ کررہی تھی۔اعظم نذیر تارڑ نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 34کی جارہی ہے ، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان ضرورت کے مطابق ججز کی تعداد میں اضافہ کرسکے گا، ہوسکتا ہے پہلے مرحلے میں ہمیں 6یا 8 ججز کی ضرورت پڑے ، وقت کے ساتھ یہ نمبر بڑھتا گھٹتا رہے گا، ہم نے اس فیصلے کا اختیار جوڈیشل کمیشن آف پاکستان پر چھوڑ دیا ہے ۔بعدا زاں وزیر قانون نے اسلام آباد ہائیکورٹ قانون 2010میں ترمیم کا بل اسلام آباد ہائیکورٹ ترمیمی بل 2024پیش کیا جس کے تحت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد 9 سے بڑھا کر 12کرنے کی تجویز پیش کی گئی، وزیر قانون نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد زیادہ ہے ، اس لیے ججز کی تعداد 9سے بڑھا کر 12 کی جارہی ہے ، جس کے بعد ایوان نے اس ترمیمی بل کی بھی منظوری دے دی۔ترمیمی بلز کی منظوری کے دوران حکومتی اور اپوزیشن ارکان آمنے سامنے آگئے ، دونوں جانب سے ارکان نے ایک دوسرے کے گریبان پکڑلیے ، حکومتی اراکین نے وزیراعظم کی نشست کو گھیرے میں لے لیا، اپوزیشن اراکین نے اسپیکر کے ڈائس کے سامنے شدید احتجاج کیا،اپوزیشن اراکین کے ایوان میں ’نونو‘ کے نعرے لگائے اور ترمیمی بلوں کی کاپیاں پھاڑدیں۔بعدازاں وزیر دفاع خواجہ آصف نے مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت 5سال کرنے کا بل پیش کیا، جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔علاوہ ازیں وزیر دفاع نے آرمی ایکٹ 1952، پاکستان نیوزی ایکٹ 1952 اور پاکستان ایئرفورس ایکٹ 2024 میں ترامیم کے حوالے سے بل قومی اسمبلی میں پیش کیے ، ایوان نے اپوزیشن کے شور شرابے اور نعرے بازی کے دوران کثرت رائے سے تمام بلوں کی شق وار منظوری دے دی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں