دنیا بھر کے مسلمانوں کا احتجاج ، ڈنمارک کے اخبار کا گستاخانہ خاکے شائع نہ کرنے کا اعلان
گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی ابتداء کرنے والے ڈنمارک کے اخبار کی عقل ٹھکانے آگئی۔
شیئر کریںگستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی ابتداء کرنے والے ڈنمارک کے اخبار کی عقل ٹھکانے آگئی۔ تفصیلات کے مطابق فرانسیسی میگزین چارلی ہیبدو کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے بعد دنیا بھر کے مسلمانوں کی جانب سے احتجاج کرنے اور فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم نے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کرنے والے ڈنمارک کے اخبار کی عقل ٹھکانے لگا دی ہے۔ڈنمارک کے اخبار کی جانب سے سب سے پہلے گستاخانہ خاکے شائع کر کے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات مجروح کیے گئے تھے۔ اخبار نے 2005 میں یہ شرمناک حرکت کی تھی جس کے بعد فرانس کے چارلی ہیبدو میگزین نے بھی گستاخانہ حرکتیں شروع کر دی تھیں۔ اب دنیا بھر کے مسلمانوں کے احتجاج کے بعد ڈنمارک کے اخبار حکام کی جانب سے گستاخانہ خاکے شائع نہ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔اخبار کے حکام نے سیکورٹی خدشات کو وجہ قرار دے کر گستاخانہ خاکوں کی اشاعت بند کی ہے۔ واضح رہے کہ ڈنمارک کے اس اخبار کی جانب سے گستاخانہ خاکے شائع کیے جانے کے بعد 2005 میں ڈنمارک کو شدید عالمی ردعمل کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ دنیا بھر کے مسلمان ممالک کے شدید ردعمل کے بعد اس وقت کے ڈیینش وزیراعظم نے معاملے کو جنگ عظیم دوئم کے بعد ملک کا سب سے بدترین بین الاقوامی بحران قرار دیا تھا۔جبکہ یہاں یاد رہے کہ کچھ روز قبل فرانس میں پھر سے گستاخانہ خاکے دکھانے کا شرمناک کام کیا گیا جس کے بعد ایک حملے میں خاکے دکھانے والا استاد قتل کر دیا گیا۔ اس واقعے کے بعد فرانسیسی صدر نے مسلمانوں کے تحفظات کو دور کرنے کی بجائے الٹا گستاخانہ خاکے دکھانے والوں کی ہی حمایت کر کے اسے آزادی اظہار رائے قرار دیا۔ اس تمام صورتحال میں دنیا بھر کے مسلمانوں کی جانب سے شدید احتجاج کر کے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم شروع کر دی گئی۔ اس مہم کے نتیجے میں فرانس کو 100 ارب ڈالرز تک کا نقصان ہونے کا امکان ہے۔