سیلاب کی تباہ کاریاں جاری،57افراد جاں بحق
شیئر کریں
سیکڑوں دیہات زیر آب
زمینی رابطہ منقطع
منچھر جھیل میں پانی کی سطح آخری حد122.8 فٹ بلند ، پانی اوورفلوکرگیا، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے آبائی شہر جھانگارا اور باجارا میں پانی داخل ،سیہون تحصیل کے سینکڑوں دیہات سیلابی پانی میں ڈوب گئے
کھیر تھر پہاڑی سلسلے،بلوچستان سے آنے والے سیلابی ریلوں سے منچھر جھیل میں پانی کی سطح میں اضافے کا سلسلہ جاری ،سیہون ڈوبنے کا خطرہ ،پانی کی سطح بلند ہونے پرآبادیوں کو نقل مکانی کا الرٹ جاری
کراچی ، سیوہن (رپورٹ: علی کیریو ) منچھر جھیل میں پانی کی سطح آخری حد122.8 فٹ بلند ہوگئی، پانی اوور ٹاپ کرکے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے آبائی شہر جھانگارا اور باجارا میں پانی داخل ہوگیا،سیوہن تحصیل کے سینکڑوں دیہات سیلابی پانی میں ڈوب گئے، سیہون شہر کے ڈوبنے کا بھی خطرہ پیدا ہوگیا، منچھر جھیل میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافے کے سبب آبادیوں کو نقل مکانی کا الرٹ جاری کردیا گیا۔ جراٗت کی رپورٹ کے مطابق سندھ بلوچستان میں کھیر تھر پہاڑی سلسلے اور بلوچستان سے آنے والے سیلابی ریلوں کی وجہ سے منچھر جھیل میں پانی کی سطح میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے، آٹھ گھنٹوں میں مزید تین انچ کا اضافہ ہوگیاہے،پانی کے اوور ٹاپ ہونے سے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے والد سابق وزیراعلیٰ عبداللہ شاہ کے شہر جھانگارا باجارا کی بازار میں داخل ہوگیا ہے، جھانگارا باجارا – سیوہن روڈ پر دو سے تین فٹ پانی جمع ہونے سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے، وزیراعلیٰ سندھ مراد شاھ کے آبائی شہر میں سیلابی پانی داخل ہونے کے بعد لوگ اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی پر مجبور ہوگئے،وزیراعلیٰ سندھ آبائی شہر کے لوگوں کے انخلا اور ان کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لئے انتظامات کرنے میں ناکام ہوگئے ہیں، ڈپٹی کمشنر جامشورو نے علاقہ مکینوں کو ہنگامی صورتحال میں علاقہ خالی کرنے کے لیے تیار رہنے کا الرٹ جاری کردیاہے،جھیل میں پانی کی سطح میں سلسل بڑھنے سے علاقہ مکین شدید پریشان ہیں اور لوگ اپنی مدد آپ کے تحت بندوں پر موجود ہیں، سامان نہ ہونے کی وجہ سے رضاکار پریشان ہیں، منچھر جھیل کے سطح میں اضافے کے بعد محکمہ آبپاشی کا عملہ غائب ہے، منچھر جھیل کی آر ڈی 50 سے 55 تک بندوں کی صورتحال خراب ہوگئی ہے،سندھ میں سیلاب کی صورتحال کے جائزے کے لیے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ہیلی کاپٹر پر سہون کے متاثرہ علاقوں جھانگرا اور بجارا کا دورہ کیا۔منچھر جھیل میں پانی کے اضافے کے بعد دانستر نہر کے دروازے ٹوٹنے کا خدشہ بڑھ گیا ہے،محکمہ آبپاشی کا کہنا ہے کہ آر ڈی 62 پر پانی کا دبائو زیادہ ہونے کے باعث دانستر نہر پر بھی دباو بڑھ گیا ہے، منچھر جھیل آر ڈی 62 گیٹ سے پانی اوور ٹاپ ہوکر گیٹ کے اوپر سے دانستر نہر میں جانے لگاہے،دانستر نہر کے دروازوں پر پانی کا دبا بڑھنے سے دروازے ٹوٹنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر جامشورو کے مطابق منچھر جھیل خطرے کی لائن پر ہے، حفاظتی اقدامات اٹھا رہے ہیں، منچھر جھیل کے آر ڈی 62 بوبک بند پر صورتحال خطرناک ہے،منچھر جھیل کے اردگرد آبادی کے لیے جگہ چھوڑنے کا اعلان کیا جاسکتا ہے۔دوسری جانب دادو ضلع کی 2 آبادی رکھنے والے شہر خیرپورناتھن شاہ کے بعد قمبر شہدادکوٹ ضلع کا شہر گاجی کھاوڑ بھی ڈوب گیا ہے، بلوچستان سے آنے والے سیلابی ریلے کے دبائو کے باعث شہر کے حفاظتی پشت میں شگاف کے باعث 30 ہزار آبادی والے شہر میں پانی داخل ہوگیا، شہر کی بازار،محلے اور سرکاری دفتر پانی میں ڈوب گئے، لوگ اپنے مدد آپ کے تحت نقل مکانی کرنے لگے ہیں۔ دوسری جانب دریائے سندھ میں پانی کی سطح مزید بلند ہوگئی، 5 لاکھ 60 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلا خیرپور کی حدود میں داخل ہوگیا، فلڈ کنٹرول روم کے مطابق دریائے سندھ میں پانی کی سطح مزید بلند ہونے سے سیلابی ریلوں کا بچاؤ بندوں پر دباؤ بڑھ گیا ہے، دریائے سندھ کے الرا جاگیر، جمشید، فرید آباد، بہارو اور ایس ایم سگیوں بچاؤ بندوں میں سیلابی ریلوں کا کٹاؤ جاری ہے۔ دریائے سندھ میں شدید طغیانی کے باعث سیکڑوں مویشی سیلابی ریلوں میں بہہ گئے، فصلیں ڈوب گئیں اور کئی مکانات صفحے ہستی سے مٹ گئے۔ اسی طرح خیرپور ناتھن شاہ میں بھی ہرطرف پانی ہی پانی ہے۔این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق ملک بہر میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سے مزید57 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں، اب تک ہلاکتوں کی کل تعداد1265 ہوگئی ہے،اس کے علاوہ 3 کروڑ 30 لاکھ 46 ہزار سے زائدافراد اور 80 اضلاع اب بھی سیلاب سے متاثر ہیں،دادو میں سیلاب سے بے گھر متاثرین اب تک خیموں سے محروم ہیں،چادر اور چار دیواری کا تقدس بھی سیلاب کی نذر ہوگیا ہے،سڑکوں پر موجود ہزاروں متاثرین خیموں کے منتظر ہیں، رلی، لکڑی اور پلاسٹک کا سہارا لے کر خود کو دھوپ سے بچانے پر مجبور ہیں۔۔دوسری جانب خیبر پختونخوا میں خانپورڈیم میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہونے پر سپل ویز کھول دئیے گئے، ڈیم انتظامیہ کے مطابق اضافی پانی کے اخراج کے لیے سپل ویزکھول دئیے گے ہیں۔خانپورڈیم میں پانی کا موجودہ لیول 1981.97 فٹ ہے، ڈیم میں پانی کی آمد734.41کیوسک اور نہر سے اخراج 136.18 کیوسک ہے جبکہ سپل ویز سے 6500 کیوسک اضافی پانی کا اخراج کیا جائے گا۔ڈیم انتظامیہ کی جانب سے سپل ویز کھولنے سے پہلے ہائی الرٹ جاری کر کے عوام کو پانی سے دور رہنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔یاد رہے کہ دریں اثنا، سیلاب نے مزید 57 جانیں لے لی ہیں، جس سے ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 1265 ہو گئی ہے جب کہ تباہی سے 33 ملین سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔