نئی دہلی میں ہندو انتہا پسندوں کا مسلمانوں پر حملہ،مساجد بند
شیئر کریں
بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کے مضافات میں اہم کاروباری مرکز میں مذہبی فسادات کے نتیجے میں 6 افراد کی ہلاکت کے بعد نماز جمعہ کے لیے مساجد بند کردی گئیں۔خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق نئی دہلی کا سٹیلائٹ شہر اور نوکیا، سام سنگ اور دیگر ملٹی نیشنل کمپنیوں کا بھارتی مرکز گروگرام میں کئی مساجد کے باہر پولیس تعینات کردی گئی ہے۔شہر میں فسادات کا آغاز پیر کو اس وقت شروع ہوئے تھے جب ہندو مذہبی جلوس پر پتھراؤ کیا گیا تھا اور مسلم اکثریتی ضلع نوح میں گاڑیوں کو نذر آتش کیا گیا تھا۔رواں ہفتے گروگرام میں مسلح ہجوم نے ایک مسجد پر حملہ کرکے ایک عالم دین کو قتل کیا تھا اور انہوں نے ہندو مذہبی نعرے لگاتے ہوئے کئی دکانیں اور ریسٹورنٹس پر توڑ پھوڑ کی گئی تھی اور آگ لگائی گئی تھی۔رپورٹ کے مطابق شہر میں منگل کو پیش آنے والے اس واقعے کے بعد کوئی بڑا واقعہ پیش نہیں آیا۔گروگرام میں متعدد مساجد میں مسلمانوں کو نماز جمعہ پڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی۔اے ایف پی رپورٹ میں بتایا گیا کہ شہر کی 5 مساجد بند کردی گئی تھیں اور تمام داخلی راستوں پر پولیس نے رکاوٹیں کھڑی کردی تھیں۔سرکاری عہدیداروں کا کہنا تھا کہ حکام کی جانب سے مساجد بند کرنے کا کوئی حکم نہیں دیا گیا اور مسلمانوں کے مقامی رہنماؤں کی جانب سے کشیدگی کے پیش نظر انہیں گھروں میں عبادت کرنے کی اپیل کی تھی۔صحافیوں کو سینئر پولیس افسر وارون کمار ڈاہیا نے بتایا کہ پولیس صرف سیکیورٹی کے معقول انتظامات یقینی بنانا ہے۔رپورٹ کے مطابق گروگرام میں مسلمانوں کی ا?بادی تقریباً 5 لاکھ ہے جہاں انہیں طویل عرصے سے نماز کی ادائیگی کے لیے اجازت کے حوالے سے تنازع کا سامنا ہے۔میونسپل حکام نے شہریوں کی جانب سے احتجاج کے بعد نئی مساجد کی تعمیر بھی روک دی تھی۔دوسری جانب مسلمانوں نے ردعمل کے طور پر کھلے مقامات پر نماز کی ادائیگی شروع کردی تھی، جس پر بھی سخت گیر ہندووں نے نشانہ بنایا تھا۔ناقدین کی جانب سے ہندو قوم پرست حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) جب سے اقتدار میں آئی ہے وہ مسلمانوں کی آبادی کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، اسی طرح 2020 میں نئی دہلی میں مذہبی فسادات میں 53 افراد مارے گئے تھے۔