حکومت کا الیکشن ایکٹ 2017میں49تبدیلیاں کرنے کا اعلان
شیئر کریں
وفاقی حکومت نے الیکشن ایکٹ 2017 میں 49 تبدیلیاں کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان نے وزرات عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد پارلیمنٹ میں پہلی تقریر کے دوران اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے ملاقات میں انتخابی اصلاحات کیلئے کمیشن بنانے پر آمادگی کا اظہار کیا اور پہلے دن ہی پارلیمانی کمیٹی بنادی تھی،پی ٹی آئی نے حالیہ سینیٹ انتخاب اوپن بیلٹ کروانے کیلئے بھرپور زور دیا، پیپلز پارٹی اور (ن)لیگ نے مخالفت کی ،دونوں سینیٹ کے انتخاب اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے پر میثاق جمہوریت پر دستخط کئے ،انتخابات کے بعد دھاندلی کا الزام دور کرنے کے لیے اصلاحات کا عمل نہیں کیا تو سیاسی اور جمہوری ترقی رک جائے گی۔مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ انتخابی دھاندلی کا قصہ ہمیشہ کیلئے ختم کرنے کیلئے کمیٹی بنائی گئی اور اسی کمیٹی کو سابقہ دور حکومت میں 4 برس لگے تھے۔فواد چوہدری نے کہا کہ اس کمیٹی کو تشکیل دینے کے لیے دھرنے دینے پڑے اور احتجاج کرنا پڑا لیکن ہم نے پہلے دن ہی کمیٹی بنادی۔انہوں نے کراچی کے حلقہ این اے 249 کے انتخاب سے متعلق کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے پیپلز پارٹی پر انتخابی دھاندلی کا الزام لگایا گیا۔ انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی نے حالیہ سینیٹ انتخاب اوپن بیلٹ کروانے کیلئے بھرپور زور دیا تاہم مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے مخالفت کی۔فواد چوہدری نے کہا کہ یہ دونوں وہ پارٹیاں ہیں جنہوں نے 2006 میں میثاق جمہوریت میں اتقاق رائے کیا کہ سینیٹ کے انتخاب اوپن بیلٹ ہوں گے، مسلم لیگ (ن) 2015 میں قانون سازی لے کر آئی ووٹ اوپن ہوں گے لیکن جب وزیر اعظم عمران خان نے اوپن بیلٹ کی بات کی تو انہوں نے مخالفت کردی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے رہنما یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ کے انتخاب جتوایا گیا تاہم وہ سینیٹ چیئرمین کے لیے منتخب نہیں ہوسکے، وہ ہم سب کے سامنے ہے۔انہوں نے کہا کہ انتخابات کے بعد دھاندلی کا الزام دور کرنے کے لیے اصلاحات کا عمل نہیں کیا تو سیاسی اور جمہوری ترقی رک جائے گی۔فواد چوہدری نے کہا کہ ہم انتخابی اصلاحات تجویز کررہے ہیں جس میں ٹیکنالوجی شامل ہے۔انہوںنے کہاکہ انتخابی اصلاحات کے لیے اپوزیشن سے درخواست وزیر اعظم، اسپیکر قومی اسمبلی اور وفاقی وزرا کررہے ہیں، آپ کہتے ہیں کہ بات چیت کیلئے بھی تیار نہیں اور الیکشن کمیشن انتخابی اصلاحات کا بیڑا اٹھائے۔بابر اعوان نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کامعاملہ ایسا ہے کہ اس سے آئینی بحران پیدا نہیں ہوا لیکن آئینی اداروں پر عدم اعتماد کا بحران پیدا ہوگیا ہے۔