آصف زرداری کو بھٹو دشمنی کا حساب دینا ہوگا، ممتاز بھٹو
شیئر کریں
کراچی (اسٹاف رپورٹر) کھوڑو برادری کی جانب سے 4 ہاریوں کو قتل اور 4 کو زخمی کرنے کے واقعے پر پی ٹی آئی رہنما سردار ممتاز علی خان بھٹو سے ملک بھر کی نامور شخصیات نے ملاقات اور ٹیلیفون پر رابطہ کرکے ساتھ دینے کی پیشکش کی۔ ان سے گفتگو کرتے ہوئے سردار ممتاز علی خان بھٹو نے انہیں بتایا کہ مذکورہ زمین پر کھوڑوں کا پولیس کی مدد سے گزشتہ 4 سالوں سے قبضہ قائم ہے جس میں 7 ہاری اور 9 کھوڑے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، یہ سب کچھ حکومت کی جانب سے کھوڑوں کو مدد دینے کی وجہ سے ہوا ہے۔ زمین پر قبضہ پولیس نے کیا ہے جس میں کھوڑوں کو بٹھا دیا ہے اور شروع سے پولیس ان پر پہرے دے رہی ہے جو آج بھی جاری ہیں۔ اس زمین پر بھٹو ہاریوں کا گائوں تھا جس پر پولیس اور کھوڑوں نے مل کر حملہ کیا اور انہیں بھگا دیا حالانکہ مذکورہ زمین محکمہ ریونیو سے خرید کی ہوئی ہے جس پر کھوڑوں نے پہلے محکمہ ریونیو سے اور پھر سیٹلمنٹ (سروے) کھاتے سے حدود کا تعین کرایا جسے ایک فریق نے قبول کیا، مگر کھوڑے راضی نہ ہوئے اور سول کورٹ میں چلے گئے اور عدالت نے ان کے ہی خلاف فیصلہ دیا۔ اس کے بعد حکومت کی مدد سے کھوڑوں نے آکر قبضہ کیا ہوا ہے اور پولیس کی جانب سے کھوڑوں کی سپورٹ ریکارڈ سے ثابت ہے کہ کھوڑوں سے درخواستیں لیکر پولیس کارروائیاں کی گئی ہیں جس میں کئی اور لوگوں سمیت میرے بیٹے امیر بخش اور میرے خلاف بھی قتل کے 5 مقدمات درج کیے گئے ہیں اور سب ضمانتوں پر ہیں، جبکہ کھوڑوں کے خلاف پولیس نے درخواستیں نہیں لیں، اگر لیں تو سرد خانے میں ڈال دیں یا پھر کوئی کارروائی نہیں کی اور آج تک کھوڑوں کو کسی نے ہاتھ تک نہیں لگایا، موجودہ صورتحال انتہائی افسوسناک ہے، دو روز قبل کڑیہ اور ناریجہ برادری کے ہاری اپنی زمینوں سے لکڑیاں کاٹنے گئے تو وہاں پہلے سے مورچہ بند کھوڑوں نے جدید اسلحہ سے اندھا دھند فائرنگ کردی۔ جھگڑے والی زمین محکمہ ریونیو سے خرید کرکے جنگل کاٹنے کے بعد زمین کو قابل کاشت بنایا گیا، پانی کے پمپ بھی لگائے گئے اور 12 لاکھ روپے خرچ کرکے واپڈا سے بجلی کی لائنیں لی گئیں، جو تمام کھوڑوں نے تباہ کردی ہیں، ٹیوب ویلوں پر قبضہ کرلیا ہے اور وہاں پر رکھا ہوا بیج، کھاد اور لاکھوں روپے کے دیگر سامان پر بھی قبضہ کرلیا ہے، مطلب کہ یہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ زرداری بھٹو دشمنی میں کروا رہے ہیں جس کا اب نہیں تو آگے چل کر حساب کتاب ضرور ہوگا، کیوں کہ تمام تر زیادتیوں کا ریکارڈ محفوظ ہے۔