میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
تحریک کا اختتام ،عمران نیازی کا استعفیٰ ،ملک میں نئے انتخابات ہو گا،رہبرکمیٹی

تحریک کا اختتام ،عمران نیازی کا استعفیٰ ،ملک میں نئے انتخابات ہو گا،رہبرکمیٹی

ویب ڈیسک
اتوار, ۳ نومبر ۲۰۱۹

شیئر کریں

اپوزیشن جماعتوںکی رہبر کمیٹی کے ارکان نے کہا ہے کہ ابھی ہم بیٹھے ہیں اور ا دھر ہی بات کریں گے اور حکومت کو اطلاع دی ہے کہ وزیر اعظم کا استعفیٰ لے کر آئو زیادہ دیر نہ کرو، دیر کرو گے تو نقصان ہی نقصان ہے ۔ جو تحریک شروع ہوئی ہے اس کا اختتام عمران نیازی کا استعفیٰ اور ملک میں نئے انتخابات ہو گا۔ ہم کہتے ہیں عمران خان سلیکٹڈ ہیں اور وہ کہتے ہیں میں منتخب ہوں تو آئیں نئے الیکشن کا اعلان کریں ، فیصلہ عوام سے لیتے ہیں کہ کون سلیکٹڈ تھا اور کون الیکٹڈ ہو گا۔ہمارے پاس استعفوں کا ہتھیار بھی ہے اور اگر دیگر آپشنز کام نہیں کریں گے تو یہ نیوکلیئر آپشن ہے جو کسی وقت بھی استعمال ہو سکتا ہے ، ہم تو جیل کے عادی ہیں ایسا نہیں کہ حکومت پہلی دفعہ ہمیں جیل میں ڈالے گی، یہ اپنی فکر کریں ، یہ جیل میں جائیں گے تو بہت ساری باتیں ہیں یہ ایک دن بھی جیل میں نہیں گزار سکتا، ہماری یہ سیاسی جنگ ہے اور ہم یہ سیاسی جنگ عمران خان سے لڑنا چاہتے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کے ارکان اکرم درانی، احسن اقبال، نیئر حسین بخاری ، میاں افتخار حسین اور جمعیت علماء اسلام (ف)کے سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدلغفور حیدری نے نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ جمعیت علماء اسلام (ف)کے رہنما اور اپوزیشن جماعتوںکی رہبر کمیٹی کے کنوینئر اکر م خان درانی نے کہا کہ ہم حکومت سے کئے گئے معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کر رہے تاہم حکومت معاہدہ کی خلاف ورزی کر رہی ہے ، آج بھی نیٹ کو بند کیا ہے ، چینلز کو بند کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے بھی واضح فیصلہ دیا ہے کہ نہ کنٹینر لگیں کے ، نہ میڈیا پر پابندی ہو گی اورآزادی ہو گی اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی ہمیں اجازت دی ہے لیکن حکومت اس معاہدے سے بھاگ رہی ہے ، اگر وہ بھاگ رہی ہے اگر وہ بھاگ رہی تو ہم بھی نظر ثانی کرسکتے ہیں، ابھی ہم بیٹھے ہیں اور ا دھر ہی بات کریں گے اور حکومت کو اطلاع دی ہے کہ وزیر اعظم کا استعفیٰ لے کر آئو زیادہ دیر نہ کرو، دیر کرو گے تو نقصان ہی نقصان ہے ۔پاکستان مسلم لیگ (ن)کے سیکرٹری جنرل اور اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کے رکن احسن اقبال نے کہا کہ جو تحریک شروع ہوئی ہے اس کا اختتام عمران نیازی کا استعفیٰ اور ملک میں نئے انتخابات ہو گا۔ انہوںنے کہا کہ ہم کہتے ہیں عمران خان سلیکٹڈ ہیں اور وہ کہتے ہیں میں منتخب ہوں تو آئیں نئے الیکشن کا اعلان کریں ، فیصلہ عوام سے لیتے ہیں کہ کون سلیکٹڈ تھا اور کون الیکٹڈ ہو گا، حکومت کو اب ویوار پر لکھی تحریر کو پڑھنا چاہئے ، حکومت نئے انتخابات کا اعلان کرے یہ وزیر اعظم کے اختیار میں ہے ، ہمارے پاس استعفوں کا ہتھیار بھی اور اگر دیگر آپشنز کام نہیں کریں گے تو یہ نیوکلیئر آپشن ہے جو کسی وقت بھی استعمال ہو سکتا ہے ۔پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور اپوزیشن جماعتوںکی رہبر کمیٹی کے رکن سید نیئر حسین بخاری نے کہا کہ ہمارا شروع سے مئوقف دھرنے کے حق میں نہیں تھا ، ہم احتجاج میں شریک تھے اور لانگ مارچ میں شریک تھے اور اس کی حد تک ہم موجود بھی ہیں اور اگلا لائحہ عمل رہبر کمیٹی میں زیر بحث نہیں آیا اور آئندہ کا لائحہ عمل رہبر کمیٹی میں زیر بحث آیا تو اس کے مطابق ہم فیصلہ کریں گے ۔ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما اور اپوزیشن جماعتوںکی رہبر کمیٹی کے رکن میاں افتخار حسین نے کہا کہ ہم تو جیل کے عادی ہیں ایسا نہیں ہے کہ حکومت پہلی دفعہ ہمیں جیل میں ڈالے گی، یہ اپنی فکر کریں ، یہ جیل میں جائیں گے تو بہت ساری باتیں ہیں یہ ایک دن بھی جیل میں نہیں گزار سکتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بقاء اسی میں ہے کہ آئین کی مکمل بحالی ہواور جو الیکشن جیتے حکومت اس کے حوالہ کر دیں جبکہ جمعیت علماء اسلام (ف)کے سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے عمران خان کو دو دن کی مہلت دی کہ عمران خان دو دن کے اندر اندر استعفیٰ دے دے ورنہ ہم آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے ،وزیر اعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ فضل الرحمن اکیلے نہیں کر رہے بلکہ آزادی مارچ میں 9جماعتیں شریک ہیں، تاجر برادری، ڈاکٹرز ، وکلائ، طلباء تنظیمیں اور زندگی کے ہر شعبہ سے وابستہ لوگ اس آزادی مارچ میںشامل ہیں اور یہ ان سب کا مطالبہ ہے ۔ا نہوں نے کہا کہ عمران خان اگر واقعی عوام میں مقبول ہے تو بسم اللہ یہاں بینظیر بھٹو کی مثال بھی یہاں موجود ہے میاں محمد نواز شریف کی مثال بھی یہاں موجود ہے ، ڈیڑھ ، ڈیڑھ ، دو ، دو سال کے اندر دوبارہ الیکشن ہوتے رہے ہیں تو عمران خان بضد کیوں ہے کہ پوری قوم کے مطالبہ کو مسترد کر رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری یہ سیاسی جنگ ہے اور ہم یہ سیاسی جنگ عمران خان سے لڑنا چاہتے ہیں ۔ ا نہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت سے مذاکرات کا دروازہ بند نہیں کیا اور ہمارا مئوقف واضح ہے اگر حکومت اس واضح مئوقف کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتی ہے تو ہم خو ش آمدید کہیں گے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں