جنجال گوٹھ میں کارروائی2دہشت گردہلاک
شیئر کریں
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی آصف اعجاز شیخ نے دعوی کیا ہے کہ نادرن بائی پاس جنجال گوٹھ میں پولیس مقابلے میں مارے گئے دونوں دہشت گردوں سید ایمل خان اور عبداللہ نے 12 ربیع اولا پر دہشت گردی کی منصوبہ بندی کررہے تھے اہم مذہبی شخصیت کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔ اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ مارے گئے دہشت گرد چند ماہ قبل بلوچستان سے بھاگ کر کراچی آئے تھے اور تین دن قبل مذکورہ مکان میں شفٹ ہوئے تھے، مقابلے کے بعد گھر کی تلاشی لی گئی تو ملزمان کے گھر سے تیار خود کش جیکٹ ، 2 ہینڈ گرینڈ ، 2 پسٹل ، 80 راونڈ ، ڈینونیٹر وائر ، بال بیرنگ ، کمپیوٹر ہارڈ ڈسک ، میگنٹ برآمد کیے گئے۔انہوں نے بتایا کہ ٹارگٹ لسٹ بھی ملی ہے جن لوگوں کو قتل کرنا تھا۔ ڈی آئی جی نے مزید بتایا کہ دہشت گردوں کو جب پکڑنے گئے تو ملزمان نے خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ کردی جس سے 4 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، ملزمان کی گرفتاری کے لیے آنسو گیس کا بھی استعمال بھی کیا گیا۔ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے بتایا کہ مرنے والے دہشت گردوں نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے 2017 میں کوئٹہ میں دکان پر فائرنگ کرکے 2 دکانداروں کو قتل کیا تھا، 2017 میں کوئٹہ میں ڈئی آئی جی حامد شکیل پر حملہ کیا، 2018 میں کوئٹہ میں پولیس اہلکاروں پر خودکش حملہ کرکے انھیں شہید کردیا۔انہوں نے کہا کہ 2020 میں کوئٹہ میں ایف سی کی گاڑی پر حملہ کرنے انھیں شہید کردیا،2021 میں کوئٹہ سرینا ہوٹل کی پارکنگ میں خودکش حملہ کرکے 5 افراد کو قتل کردیا تھا ، دیگر 5 دہشت گردی کی وارداتوں ملزمان نے پاک فوج ، بلوچستان یونیورسٹی ، پولیس وین اور موٹر سائیکل میں آئی ای ڈی لگاکر قندھاری بازار میں دھماکہ کئے تھے جس سے کئی افراد جاں بحق اور زخمی ہوئے تھے۔انہوں نے کہا کہ مرنے والے دہشت گرد پہلے کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے لیے کام کرتے تھے مذکورہ تنظیم چھوڑ کر اسلامی اسٹیٹ خراساں میں شمولیت اختیار کرلی تھی ، آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے سی ٹی ڈی پولیس پارٹی کو نقد انعام اور تعریفی اسناد دینے کا اعلان کیا ہے۔یاد رہے جمعے اور ہفتے کی درمیان شب نادرن بائی پاس جنجال گوٹھ میں سی ٹی ڈی کا دہشت گردوں سے مقابلے میں 2 ملزمان مارے گئے تھے۔