میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
انتخابی اصلاحات کابل منظور، سابق وزیراعظم نواز شریف پھر ’’ان‘‘

انتخابی اصلاحات کابل منظور، سابق وزیراعظم نواز شریف پھر ’’ان‘‘

ویب ڈیسک
منگل, ۳ اکتوبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

اسلام آباد (بیورو رپورٹ) سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی نے بھی اپوزیشن کے شور شرابے اور احتجاج کے باوجود الیکشن اصلاحات بل 2017 منظور کرلیا ہے، جو صدر مملکت کے دستخط کے بعد قانون بن جائے گا اور سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے دوبارہ پارٹی صدر بننے کی راہ ہموار ہوگئی، جبکہ تحریک انصاف اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے بل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر نے کااعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات کے بل میں ترمیم آئین کی روح کے منافی اور متصادم ہے ٗحکومت کلاز 203پر نظر ثانی کرے ۔ پیر کو انتخابات بل 2017 کی منظوری کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت ہوا جس میں وزیرقانون زاہد حامد نے الیکشن بل 2017 منظوری کے لیے پیش کیا۔ قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اور تحریک انصاف کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے بل کی مخالفت کی، تاہم اپوزیشن کے شور شرابے اور احتجاج کے باوجود الیکشن ریفارمز بل 2017 منظور کرلیا گیا ٗ اس موقع پر حزب اختلاف کے ارکان نے بل کے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں اور اسپیکر کے ڈائس کا گھیراؤ کرلیا اور حکومت مخالف نعرے لگائے جواب میں حکومتی اراکین نے اپوزیشن کے خلاف شدید نعرے بازی کی ۔انتخابی اصلاحاتی بل کی شق 203 میں کہا گیا کہ ہر پاکستانی شہری کسی بھی سیاسی جماعت کی رکنیت حاصل کرسکتا ہے۔بل کے نکات میں کہاگیا کہ ہر وہ شہری جو سرکاری ملازمت کا عہدہ نہیں رکھتا ہو وہ ایک سیاسی جماعت کی بنیاد رکھ سکتا ہے ٗ دوسری صورت میں ایک سیاسی جماعت سے منسلک ہو سکے گا، سیاسی سرگرمیاں میں حصہ لے سکتا ہے اور ایک سیاسی جماعت کا عہدیدار بھی منتخب ہوسکتا ہے۔نکات میں کہاگیا کہ جب ایک شہری سیاسی جماعت میں شمولیت کریگا تو اس کا نام بطوررکن سیاسی جماعت کے ریکارڈ میں درج کیا جائیگا اور رکنیت کا کارڈ یا دیگر دستاویزات بھی جاری کی جائیں گی جس سے سیاسی جماعت کی رکنیت ظاہر ہوتی ہو ا س سے قبل اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہاکہ شاہ محمود قریشی نے پوائنٹ آف آرڈر پر بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اگرموجودہ حالت میں بل منظور ہوا توعدالت جائیں گے شق 203 جو آج اس بل میں شامل کیا جارہا ہے اور پہلی شق جو شامل تھی آرٹیکل 5 کی شق ون کو ختم کرنے کا جو فیصلہ کیا ہے یہ آئین کی روح سے متصادم ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آئین واضح طور پر کہہ رہا کہ ایک شخصیت جو آرٹیکل 62، 63 پر پورا نہیں اترتی اس پر سپریم کورٹ کا ایک فیصلہ آچکا ہے کہ نواز شریف آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت اہلیت نہیں رکھتے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ ایک شخص کے لیے پارلیمنٹ اور جمہوریت کو داؤ پر لگایا جارہا ہے ٗ انہیں اپنا بھائی بھی پارٹی صدر کے طور پر قبول نہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر اسی طرح معاملہ چلتا رہا تو کل اجمل پہاڑی بھی پارٹی صدر بن جائیگا۔شیخ رشید احمد نے کہاکہ حکومت نے سپریم کورٹ پر راکٹ مارا ہے اور آج جمہوریت کے تابوت میں کیل ٹھونکی جارہی ہے ٗالیکشن اصلاحات بل پیش کرنے والے حکومتی وزیر زاہد حامد پرویزمشرف کا این آر اولکھتے تھے اور آج یہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ کھڑے ہیں ٗ یہ جومشرف کے ساتھ تھے اب نئی حکومت کے ساتھ ہونگے ٗیہ لوگ دن میں حکومت کے ساتھ ہوتے ہیں ،شام کواپوزیشن کو فون کرتے ہیں کہ ان کے ساتھ ہیں میں انتخابی اصلاحات کے بل کے خلاف سپریم کورٹ جائوں گا۔جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے قومی اسمبلی میں الیکشن بل میں ترامیم پیش کی۔انہوں نے کہا کہ ہم سے شق 203 کے حوالے سے حقائق چھپائے گئے اور شق 203 سے متعلق حقائق چھپانا حکومت کی بددیانتی ہے۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ ہم کسی نااہل شخص کو پارٹی صدر بنانے کی مذمت کرتے ہیں۔ بل پر بحث کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن نوید قمر نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ شق جس طرح خاموشی سے لائی گئی ہے میرے خیال میں کسی بھی جمہوری پارٹی کے لیے مناسب نہیں ہے۔ سینیٹ اور قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد بل پر صدر مملکت ممنون حسین نے دستخط کر دیے ہیں جس کے بعد نواز شریف کے لیے دوبارہ پارٹی صدر بننے کی راہ ہموار ہوگئی ہے۔ علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ احتساب عدالت کو بلڈوز کرنے یا پارلیمنٹ میں کرپشن بچاؤ قانون لانے کی کوشش کی گئی تو سڑکوں پر نکلنے کے علاوہ کوئی راستہ نہ بچے گا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو ایک بار پھر کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انتخابی اصلاحات بل 2017 کے ذریعے ’مجرم اعظم‘ کو پارٹی کا سربراہ بنانے کی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے، جبکہ کرپشن بچاؤ قانون منظور کرنے کی کوشش کی گئی تو سڑکوں پر نکلیں گے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں