ریاستی اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی پر معافی نہیں مل سکتی ،آرمی چیف
شیئر کریں
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج پر تنقید برداشت نہیں کریں گے، مجھ پر تنقید تو نواز شریف اور ایاز صادق نے بھی کی تاہم ہم نے برداشت کی۔پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، ذرائع کے مطابق اجلاس میں بریفنگ کے بعد سوالوں کے جوابات آرمی چیف نے خود دیے، پہلا سوال مشاہدحسین، دوسرا شہبازشریف، تیسرا بلاول بھٹو اور چوتھا شاہ محمود قریشی نے کیا جب کہ سیاسی و عسکری قیادت میں زیادہ گپ شپ کھانے کی میز پر ہوئی، بریفنگ کا مقصدملک کی سکیورٹی پالیسی کی سیاسی اونر شپ لینا تھا۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں ماحول اچھا تھا اور کسی معاملے پر بھی تلخی نہیں ہوئی جب کہ اپوزیشن اور اسٹیبلشمنٹ میں برف پگھلی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کی جانب سے اسپیکر دفتر کو باقاعدہ کہا گیا تھا کہ وزیراعظم اجلاس میں نہ آئیں۔ذرائع کے مطابق عسکری قیادت نے کہا ہے کہ یہ معاملہ شخصی نہیں بلکہ علی وزیر کا ادارے کے خلاف ہرزہ سرائی کا ہے، ریاستی اداروں اور ملک کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والوں کو ایسے معافی نہیں مل سکتی۔ذرائع کے مطابق پاکستان کی عسکری اور سیاسی قیادت نے امریکا کو فوجی اڈے نہ دینے کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے، یہ اہم فیصلہ گزشتہ روز قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔اجلاس میں خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کے معاملات قومی اتفاق رائے سے بڑھانے پر اتفاق کیا۔ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے کمیٹی کو ڈیڑھ گھنٹہ تک بریفنگ دی اور اس تشویش کا اظہار کیا کہ امریکی انخلا کے بعد پھر افغان مہاجرین کی پاکستان کی طرف نقل مکانی ہو سکتی ہے۔نجی چینل کے مطابق پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں علی وزیر کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ ان کیخلاف کارروائیاں بند اور انہیں معافی دے دینی چاہیے۔اس کا جواب دیتے ہوئے عسکری قیادت کا کہنا تھا کہ رکن قومی اسمبلی علی وزیر کا معاملہ شخصی نہیں، ادارہ کے خلاف ہرزہ سرائی کا ہے۔ ملک اور ریاستی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی پر ایسے معافی نہیں مل سکتی۔ذرائع کے مطابق عسکری قیادت نے کہا کہ پشتونوں کے خلاف ہیں نہ کسی شخصیت کا معاملہ ہے۔ علی وزیر کو باقاعدہ معافی اور پرانی روش ترک کرنا پڑے گی۔