چین کا کورونا وائرس سے ہلاک افراد کو فوری جلانے کا حکم
شیئر کریں
چین کے شہر ووہان سے متعدد ممالک میں پھیل جانے والے کورونا وائرس کے پھیلا کو روکنے کے لیے چینی حکام نے اس کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے افراد کی آخری رسومات، تدفین اور دیگر متعلق سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی ہے ۔چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کی جانب سے نئے ضوابط ہفتے کو جاری کیے گئے جس میں کہا گیا کہ وائرس سے ہلاک مریضوں کی تدفین کی بجائے ان کی لاشوں کو قریبی مرکز میں جلایا جائے گا۔یہ نئے ضوابط اس وقت سامنے آئے جب اس وائرس کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 304 اور 14 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوچکے ہیں جو چین بھر میں پھیلنے کے بعد 2 درجن ممالک تک پہنچ چکا ہے ۔ایچ ایچ سی ضوابط کے تحت اگر کورونا وائرس کے مریض کی موت ہوتی ہے تو جس حد تک ممکن ہو، آخری رسومات کی ادائیگی کی جائے ۔مثال کے طور پر جس ہسپتال میں موت واقع ہوگی، وہاں کا عملہ جگہ کو جراثیم کش کرنے کے ساتھ لاش کو سیل کردیا جائے گا اور سیل ہونے کے بعد اس ے کھولنے پر پابندی ہوگی۔اسی طرح طبی عملے کی جانب سے موت کا سرٹیفکیٹ لیا گیا اور خاندان کو اس موقع پر آگاہ کرنے کے ساتھ مقامی تدفین کے اداروں سے رابطہ کیا جائے گا اور ان کا کوئی نمائندہ لاش کو لے کر متعلقہ مرکز تک پہنچائے اور اسے جلائے گا۔اس کے بعد جلائے جانے کا سرٹیفکیٹ بھی جاری کیا جائے گا۔کسی کو بھی یعنی رشتے داروں کو اس عمل کے دوران مرکز مین آنے کی اجازت نہیں ہوگی، تاہم جلائے جانے کے بعد باقیات ان کے حوالے کی جائیں گی اور دستاویزات مکمل کیے جائیں گے ۔اس سے قبل چین کی شہری امور کی جانب سے لوگوں کو جلد اور آسان تدفین کا مشورہ دیتے ہوئے اجتماع سے گریز کی ہدایت کی گئی تھی تاکہ وائرس کو مزید پھیلنے سے روکا جاسکے ۔خیال رہے کہ کورونا وائرس کے نتیجے میں چین سے باہر فلپائن میں پہلی ہلاکت کی تصدیق کردی گئی ہے جبکہ اس وائرس سے اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 300 سے تجاوز کرچکی ہے ۔