پراپرٹیز کی بندربانٹ، ایم کیوایم رہنماؤں میں تصادم کا خطرہ
شیئر کریں
(خصوصی رپورٹ: باسط علی) ایم کیو ایم پاکستان میں لندن پراپرٹیز کے حوالے سے جھگڑے شدت اختیار کرگئے ۔ لندن پراپرٹیز کے تنازع پر خود متحدہ کے اندر شدید اختلافات ہو چکے ہیں جس سے تصادم کے اندیشے جنم لینے لگے ہیں۔انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق بانی متحدہ کے خلاف لندن میں بیش قیمت سات پراپرٹیز کے جاری مقدمے نے خود متحدہ پاکستان کے رہنماؤں کو بھی اندر سے تقسیم کردیا ہے۔ پہلے سے ہی قیادت سمیت پارٹی کے دیگر امور پر جاری اختلافات میں لندن پراپرٹیز کے مقد مے نے اندرونی اختلافات کو بہت گہرا کردیا ہے۔ متحدہ پاکستان کی جانب سے ایم کیوایم کے بیرون ملک متنازع رہنماؤں سے رابطوں پر پارٹی کے اندر واضح تقسیم ہے۔ حالیہ دنوں میں ایم کیو ایم کی جانب سے لندن پراپرٹیز کے مقدمے میں یکساں موقف اختیار کرنے کی حکمت عملی کے تحت لندن اور امریکا میں موجود مختلف رہنماؤں سے رابطے کیے گئے تھے جن میں ندیم نصرت، واسع جلیل اور دیگر شامل ہیں۔ گزشتہ روز مقدمے میں ندیم نصرت کی گواہی نے واضح کردیا کہ اُن کے موقف سے جہاں الطاف حسین کو کوئی فائدہ نہیں پہنچ رہا تو دوسری طرف ایم کیوایم پاکستان کو بھی کوئی فائدہ نہ ہوگا۔ انہوں نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ یہ تمام پراپرٹیز ایک ٹرسٹ کے تحت ہے اور اس پر الطاف حسین یا کوئی اور کیسے اپنا حق جتلا سکتا ہے۔ دوسری طرف اسی مقدمے میں ویڈیو لنک کے ذریعے ایم کیوایم سے بے آبرو کرکے نکالے جانے والے سب سے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے بھی اپنی گواہی دی۔ ایم کیو ایم پاکستان کے بعض رہنما متحدہ کی جانب سے ڈاکٹر فاروق ستار کو اس مقدمے میں ایک صفحے پر لانے کی کوششوں سے خوش دکھائی نہیں دیتے۔دوسری طرف ایم کیوایم میں تیزی سے تنازعات کے شکار ہونے والے وفاقی وزیر امین الحق کے متعلق بتایا جارہا ہے کہ وہ بھی بعض اندیشوں کے باعث کراچی سے خود کو دور رکھنے کی کوشش کررہے ہیں۔ اسی طرح ایم کیوایم پاکستان کے سینئر رہنما ڈپٹی کنوینر عامر خان منظر سے ہی غائب ہو گئے ہیں۔ وہ اس کھیل میں اپنی ساری چالیں دور بیٹھ کر چل رہے ہیں۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق ایم کیوایم کے اندر ان دنوں وسیم اختر کا گروپ نہایت مضبوط ہورہا ہے اور وہ پارٹی پر مکمل قبضے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ دوسری طرف ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی شدید علیل بتائے جاتے ہیں اور وہ امریکا منتقل ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں، جہاں ان کی اہلیہ پہلے سے موجود ہیں۔ عامر خان نے بھی اپنا تمام سرمایہ دبئی منتقل کردیا ہے اور اُن کی فیملی بھی دبئی شفٹ ہو چکی ہے ۔ یہ سارا کام ایڈیشنل ڈی جی ایم ڈی اے سہیل خان (عرف بابو)کے ذریعے کیا گیا ہے۔ امین الحق کے بارے میں بھی اطلاعات ہیں کہ وہ تمام سرمایہ انتہائی خاموشی سے دبئی منتقل کر رہے ہیں۔وہ اپنا پرانا مکان نئے سرے سے تعمیر کے نام پر فروخت کرکے حکومت ختم ہوتے ہی فرار ہوجائیں گے ۔ گزشتہ دنوں خواجہ اظہار الحسن اور امین الحق کے جھگڑے میں دو ہزار پاؤنڈ منتقل کرنے کا الزام بھی امین الحق پر لگا تھا۔ جبکہ ڈی ایم سی ویسٹ اور لینڈ سے انہیں مبینہ طور پر ماہانہ بھتہ بھی ایک ایم پی اے کے ذریعے ملتا ہے ۔ان خبروں کے درمیان وسیم اختر، کامران ٹیسوری، فاروق ستار، ندیم نصرت، واسع جلیل، ڈاکٹر احسان اور عشرت العباد کے طاقتور حلقوں سے روابط میں ایک متحدہ گروپ قائم کرنے کا مشن بھی اُبھرتا ڈوبتا رہتا ہے۔ آئندہ دنوں میں ایک خطرناک رحجان سامنے آسکتا ہے کیونکہ لندن سے بھی اب ان افراد کی نگرانی کی جا رہی ہے ۔ جبکہ متحدہ کی کرپشن کہانیوں کو نیب نے دبا رکھا ہے جس میں لیاقت قائم خانی سابق ڈی جی پارکس،لینڈ، سی ایس آر، انجینئرنگ کی 22ارب کی کرپشن سمیت اے ڈی پی اور یو ایس ایڈ سے ملنے والی رقم کے اسکینڈلز بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ملتان اور کراچی میں فروخت کی جانے والی پراپرٹیز کے معاملے پر بھی ایف آئی اے میں ازسرنو تحقیقات کی خبریں گردش میںہیں۔