عارف بلڈر، لطیف آباد میں محکمہ آبپاشی کی زمین پر قابض
شیئر کریں
عارف بلڈرز کا لطیف آباد میں محکمہ آبپاشی کی زمین پر قبضہ، 2019ع میں اینٹی کرپشن نے تحقیقات شروع کیں، اینٹی کرپشن نے عارف میمن و دیگر افسران پر ککس داخل کرنے کی سفارش کی، بدنام زمانہ بلڈر نے تحقیقات ہی گم کروا دی، تفصیلات کے مطابق حیدرآباد میں رفاہی و سرکاری پلاٹس پر قبضون، غیرقانونی تعمیرات سمیت الاٹیز کے اربوں روپے ڈکارنے والے بدنام زمانہ بلڈر عارف میمن نے لطیف آباد میں دریائے سندھ کے پیٹ جو کہ محکمہ آبپاشی کی ملکیت ہے پر بسم اللہ سٹی اور پھر بسم اللہ سٹی ایکسٹینشن نامی ہاؤسنگ اسکیم شروع کرکے ایک سو سے زائد ایکڑ پر قبضہ کیا، معاملے پر اینٹی کرپشن نے 2019ع میں تحقیقات شروع کی تھیں اور مختلف افسران کے بیانات بھی رکارڈ کئے تھے، اینٹی کرپشن نے تحقیقات کے بعد عارف میمن، اس کے بھائی،جعلسازی کے ذریعے زمین بیچنے والے نجی افراد سمیت اسسٹنٹ کمشنر لطیف آباد، مختیارکار لطیف آباد و دیگر افراد پر مقدمہ درج کرنے کی سفارش کے ساتھ اینٹی کرپشن کراچی میں بھیجا تاہم بااثر بلڈر نے وہ تحقیقات ہی گم کروا دیں اور تمام تحقیقات کی فائل سرد خانے کے حوالے کردی، واضع رہے کہ عارف میمن نے جعلسازی کے ذریعے لطیف آباد میں نجی افراد کے ذریعے زمین خریدی تاہم اس زمین کا ریونیو رکارڈ بھی جعلی ہے جس کے باعث وہ اربوں روپے سرمایہ کاری کرنے والے لوگ اپنے مالکانہ حقوق سے محروم ہیں، محکمہ آبپاشی کے ادارے سیڈا نے بسم اللہ سٹی نامی اسکیم کو غیرقانونی قرار دیا تھا جبکہ بدنام زمانہ بلڈر نے جعلی این او سی کے ذریعے اسک شروع کی، ادارہ ترقیات نے عارف بلڈر کی چار بڑی اسکیموں کے خلاف کاروائی کا آغاز کردیا ہے جس کی تفصیلات آئندہ شامل اشاعت کی جائیں گی.۔