امریکی دبائوکے باوجودچین سے تعلقات متاثرنہیں ہوں گے ،وزیراعظم کادوٹوک اعلان
شیئر کریں
وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر کہا ہے کہ جتنا بھی دباؤ ہو پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات تبدیل نہیں ہوں گے،انڈیا چین سے تجارت سے بہت فوائد اٹھا سکتا ہے ،چین کے ساتھ بیلنس کا کردار ادا کر کے انڈیا کو نقصان ہو گا،چین کی اقتصادی ترقی کا تربیتی نظام کسی بھی انتخابی جمہوریت سے بہتر ہے، ایغور مسلمانوں پر عالمی برادری اور چین کا مؤقف بہت مختلف ہے ،معاملے پر چین کے مؤقف کو تسلیم کرتے ہیں، چین کے دورے میں پاکستان اور چین کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے پر بات کروں گا۔ چینی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پاکستان کے مستقبل کی اقتصادی ترقی کے لیے نہایت اہم ہے۔انہوں نے بتایا کہ جلد گوادر کا دورہ کروں گا تاکہ سی پیک کے منصوبوں کی رفتار کا معائنہ کرسکوں گا اور جلد چین کے دورے کا بھی منتظر ہوں۔انہوںنے کہاکہ چین کے دورے میں پاکستان اور چین کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے پر بات کروں گا۔چین کی کمیونسٹ پارٹی کی عوام دوست پالیسی اور چین کی ترقی میں کردار کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوںنے کہاکہ مغربی جمہوریت کسی بھی معاشرے کی ترقی کا بہترین نظام ہے تاہم چین کی کمیونسٹ جماعت (سی پی سی) نے ایک متبادل نظام دیا ہے جس نے تمام مغربی جمہوریتوں کو مات دی ہے۔انہوںنے کہاکہ جس معاشرے میں حکمران طبقے کا احتساب ہو اور میرٹ ہو وہ کامیاب ہوتا ہے، اب تک یہ خیال تھا کہ جمہوریت کے ذریعے میرٹ پر حکمران منتخب ہوتے ہیں اور پھر اس قیادت کا احتساب بھی کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ سی پی سی نے انتخابی جمہوریت کے بغیر تمام مقاصد زیادہ بہتر طریقے سے حاصل کیے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ کمیونسٹ پارٹی کے ہیڈکوارٹر کے دورے کے دوران دیکھا کہ ان کا ٹیلنٹ کی تلاش اور پھر اس کی تربیت کرنے کا نظام کسی بھی انتخابی جمہوریت سے بہتر ہے۔انہوںنے کہاکہ تیسری بات یہ ہے کہ یہ بہت لچکدار نظام ہے، جب وہ کوئی چیز تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو یہ نظام اس کی حمایت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے اور یہاں تک کہ مغربی جمہوریتوں میں کسی نظام میں تبدیلی بہت مشکل ہے، آپ ہمیشہ وہ نہیں کرسکتے جو معاشرے کیلئے بہتر ہو۔وزیر اعظم نے کہا کہ چین نے اس لیے اتنی تیزی سے ترقی کی کہ وہ اپنے نظام میں تیزی سے تبدیلی لاتے ہیں، جب وہ سمجھتے ہیں کہ کوئی نظام کام نہیں کر رہا وہ اسے تبدیل کردیتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ چوتھی بات طویل المدتی منصوبہ بندی ہے، انتخابی جمہوریت میں صرف اگلے 5 سال کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔