پی آئی اے ، چھ ایئربس طیاروں کی خریداری میں گھپلوں کی تحقیقات
شیئر کریں
ایف آئی اے نے پی آئی اے کے چھ ایئربس 310 طیاروں کی خریداری سے متعلق بد عنوانی کی تحقیقات شروع کردیں، چیف ٹیکنیکل افسر اور دیگر متعلقہ افسران کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔تفصیلات کے مطابق پی آئی اے کے چھ ائیربس 310 طیاروں کی خریداری کے حوالے سے تحقیقات کے حوالے سے سپریم کورٹ کے احکامات پر ایف آئی اے نے مبینہ بے قاعدگیوں کی تحقیقات کا آغاز کر دیا۔ طیاروں کی خریداری کے وقت تعینات چیف ٹیکنیکل افسر کو ایف آئی اے نے طلب کرلیا، جنوری2004 سے جون2013 کی مدت میں تعینات منیجنگ ڈائریکٹرز کی تفصیلات بھی طلب کرلی گئی ہیں۔اس کے علاوہ سال2004سے 2012 کے دوران تعینات سی ٹی او اور چیف انجینئرز کی تفصیلات بھی طلب کی گئی ہیں،چیف ٹیکنیکل افسرسے طیاروںکے مرمتی کام کے حوالے سے ریکارڈ بھی طلب کر لیا گیاہے ۔تحقیقات2004 میں ڈرائی لیز پر حاصل کردہ چھ ایئر بس300طیاروں کے حوالے سے جاری ہیں، پی آئی اے کی جانب سے ایئر بس کو خلاف قواعد طیاروں کی مینٹینس کے لیے ادائیگیاں کی گئیں۔اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے نے 2012 میں لیز کے خاتمے پر مینٹینس کی مد میں ادا شدہ57 ملیں ڈالرزکی واپسی کا کلیم کیا، ایئر بس نے کلیم کی ادائیگی کے بجائے پی آئی اے کو مذکورہ طیاروں کی ملکیت جاری کر دی، طیاروں کی ملکیت مبینہ معاہدے کے تحت 32 ملین ڈالرز کے عوض جاری کی گئی۔ذرائع کے مطابق بقیہ15ملین ڈالرز کی ادائیگی کے لئے ایئر بس نے قومی ایئرلائن کے نام کریڈٹ نوٹ جاری کیا، جاری کریڈٹ نوٹ کی ادائیگی بھی تاحال مبینہ طور پر پی آئی اے کو نہیں کی گئی۔ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ تحقیقات میں2012 کے سابق ایم ڈی کیپٹن ندیم یوسف زئی کا بیان ریکارڈ کر لیا گیا ہے ، سابق ایم ڈی نے بیان میں معاملے کا ذمہ دار اس وقت کے چیئرمین پی آئی اے کو قراردے دیا۔