سینیٹ انتخابات ،حکومت، اپو زیشن کا اسلام آ باد کی نشست پرآخری داؤ کھیلنے کی تیاریاں
شیئر کریں
(رپورٹ: شعیب مختار) سینیٹ انتخابات میں پی ٹی آئی کی ہچکولے کھاتی کشتی محفوظ ہوگئی، جی ڈی اے کے بعد ایم کیو ایم کی جانب سے بھی بھر پور حمایت کی یقین دہانی کرا دی گئی، حکومت اور اپوزیشن کے روٹھے رکن قومی و صوبائی اسمبلی سے سیاسی رابطے تیز ہو گئے۔ وزیر اعظم پاکستان کی نور عالم خان،ڈاکٹرحیدر علی خان،عظمیٰ ریاض،ظل ہما،نفیسہ خٹک،شاندانہ گلزار، شکور شاد اور آزاد امیدوار محمد اسلم بھوتانی سے سینیٹ انتخابات سے قبل ہونے والی ملاقاتوں نے اپوزیشن کی آخری امیدوں پر پانی پھیر دیا۔بلاول بھٹو زرداری کاآزادرکن قومی اسمبلی سید علی نواز شاہ سے رابطہ، یوسف رضا گیلانی کی حمایت سے متعلق تعاون مانگ لیا۔اسلام آ باد کی نشست پر ہونے والے سینیٹ انتخابات پر حکومت اور اپو زیشن کے آخری داؤ کھیلنے کی تیاریاں۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز متحدہ قومی موؤمنٹ کی پی ٹی آئی کے ظہرانے میں عدم شرکت کے باعث مختلف قسم کی قیاس آرائیاں جنم لے رہی تھیں جس کی بنیادی وجہ سینیٹ انتخابات سے قبل پیپلزپارٹی کی پیشکش پر مشاورت بتائی جاتی تھی۔ اس ضمن میں متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے اتوار کو رات گئے دو اجلاس طلب کیے گئے تھے جس میں مشاورت کے بعد سینیٹ انتخابات سے متعلق پیپلز پارٹی کی آفر ٹھکرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور پاکستان تحریک انصاف کو ہر ممکن طور پر سینیٹ انتخابات میں اتحاد برقرار رکھنے اور اسلام آ باد کی نشست سے حفیظ شیخ کی حمایت کی یقین دہانی کروائی گئی ہے جس پر حکومتی اتحادی کے ہری جھنڈی دکھانے پر پی ڈی ایم کی متحدہ سے امیدیں مکمل طور پرٹوٹ چکی ہیں۔سینیٹ میں اسلام آ باد کی نشست پر ہونے والے انتخابات سیاسی حلقوں میں بھی نہایت اہمیت اختیار کر چکے ہیں۔ پی ٹی آ ئی کے نامزد کردہ وزیر خزانہ حفیظ شیخ اور پی ڈی ایم کے امیدوار یوسف رضا گیلانی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ظاہر کیا جا رہا ہے جس پر حکومت اور اپوزیشن اپنے امیدواروں کی کامیابی کیلئے”سیاسی جوا” کھیل کر قسمت آزما رہی ہیں۔ اس سلسلے میں پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف علی زرداری نے حکمران جماعت کے ناراض رکن قومی اسمبلی سے رابطے تیز کر دیے ہیں، جبکہ پی ٹی آ ئی کے سیاسی بحران پر قابو پانے کیلئے وزیر اعظم پاکستان خود میدان میں اترے ہوئے ہیں جس کے تحت گزشہ روز ان کی کراچی سمیت مختلف شہروں سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی سے ملاقاتیں سامنے آ ئیں ہیں۔