محکمہ لیبر کے ماتحت ادارے سیسی میں کرپٹ افسران کا راج
شیئر کریں
محکمہ لیبر کے ماتحت محنت کشوں کے ادارے سیسی میں کرپٹ افسران کا راج۔ اینٹی کرپشن عدالت نے نجی اسپتال کو ڈی سیل کرنے کے لیے رشوت طلب کرنے والے ایک افسر اور ایک ملازم کو 3 سال قید کی اور جرمانے کی سزا سنا دی۔ جرأت کی رپورٹ کے مطابق محکمہ لیبر کے ماتحت سندھ ایمپلائیز سوشل سیکیورٹی انسٹیٹیوشن (سیسی) کے سوشل سیکیورٹی افسر ارشد منظر اور نائب قاصد حسیب اللہ پر اورنگی ٹاؤن میں فواد جنرل اسپتال کو ڈی سیل کرنے کرنے کے نام پر ہزاروں روپے رشوت طلب کی۔ اینٹی کرپشن غربی زون نے مقدمہ دائر کر کے اینٹی کرپشن کورٹ میں سیسی افسران کے خلاف چالان پیش کیا۔ عدالت میں سیسی کے افسر منظر ارشد اور ملازم حسیب اللہ پر رشوت طلبی کا جرم ثابت ہو گیا جس پر عدالت نے ملزموں ارشد منظر اور حسیب اللہ کو 3 سال قید کی سزا سنادی ہے۔ ملزموں پر فی کس 60 ہزار روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔ عدالت کی جانب سے سیسی افسر اور ملازم کو سزا سنائے جانے کے بعد ملزموں کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اینٹی کرپشن حکام نے دونوں ملزموں کو جیل منتقل کردیا۔ پراسیکیوٹر شرف الدین کے مطابق سیسی افسران کی جانب سے 2019 میں فواد جنرل اسپتال کو سیل کیا گیا تھا، ملزموں نے اسپتال کے کمرے ڈی سیل کرنے کے لئیے بھاری رشوت طلب کی تھی، فواد جنرل اسپتال کو واجب الادا رقم نا دینے پر سیل کیا گیا تھا۔ اینٹی کرپشن نے دونوں ملزموں سوشل سیکیورٹی افسر منظر ارشد اور ملازم حسیب اللہ کو رشوت وصول کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا۔ ستمبر 2019 میں فواد جنرل اینڈ چلڈرن کلینک کے مالک امجد علی نے سیسی کے کمشنر فواد اور سیسی ملازم حسیب کے حوالے سے محکمہ انٹی کرپشن میں شکایت جمع کروائی کہ وہ سیسی کے بقایاجات اور لینڈ ریونیو ایکٹ کے نام پر بلیک میل کر رہے ہیں۔ کمشنر فواد اپنے آپ کو ایسا ظاہر کر رہا تھا جیسے وہ ہائی کورٹ کا ملازم ہے۔ بعدازاں محکمہ اینٹی کرپش کی ٹرپ پارٹی نے ان ملزمان کو رشوت لیتے ہوئے مجسٹریٹ کی موجودگی میں رنگے ہاتھوں گرفتار کیا تھا۔