سندھ حکومت لاک ڈائون فوری ختم کرے ،گورنرسندھ
شیئر کریں
گورنرسندھ عمران اسماعیل نے کہا ہے کہ انڈسٹریز کو بند کرنا ملک کی معاشی شہ رگ کو کاٹنے کے مترادف ہے سندھ حکومت نے کرفیوجیسا لاک ڈائون کرکے وفاق کو سرپرائز دیا ہے اس میں وفاق سے کسی بھی قسم کا کوئی مشورہ نہیں کیا گیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتے کو گورنرہائوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر اراکین سندھ اسمبلی خرم شیر زمان اور شہزاد قریشی بھی موجود تھے۔ گورنرسندھ نے کہا کہ گذشتہ رات سندھ حکومت کے نوٹیفکیشن کے بعد یہ ضروری تھا کہ اصل حقائق سامنے لائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے محفوظ رہنے کے لئے پاکستان کی پالیسی کاپوری دنیا نے اعتراف کیا ہے بہترین پالیسی پر پاکستان ہانگ کانگ اور نیوزی لینڈ کے بعد تیسری پوزیشن پر ہے حالانکہ ان دونوں ممالک کی آبادی ڈیڑھ سے دو کروڑ نفوس پر مشتمل ہے جبکہ پاکستان 22 کروڑ آبادی والا ملک ہے اس کامیاب پالیسی میں وزیراعظم عمران خان ،این او سی او ر دیگر اداروں کا بڑا کردار رہاہے کیونکہ وزیراعظم کا وڑن ہے کہ پاکستان کسی لاک ڈا?ن کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے کیونکہ ہمارے ملک کی اکثریت غریب اور درمیانی طبقہ پر مشتمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کے فیصلہ سے وہ انڈسٹریز بھی متاثر ہورہی ہیں جنھوں نے اپنے ورکرز کی بھی ویکسنیشن کرائی ہے بجائے ایس او پیز پر عملدرآمد کرایا جاتا صوبائی حکومت نے کرفیو جیسا لاک ڈائون لگا دیا۔ انہوں نے کہا کہ وفاق ،سندھ حکومت کی مدد کرنے کو تیار ہے وفاق مدد ، تعاون فراہم کرے گا اور کررہا ہے اس ضمن میں وفاقی حکومت نے 100 فیصد ویکسین اور صوبوں کو فراہم کیں اسی طرح شہر میں نالوں کی صفائی کے لئے فنڈز بھی وفاق فراہم کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کو فون کیا ان سے درخواست کی کہ کم از کم وہ انڈسٹریز جنھوں نے ویکسی نیشن کرائی ہے ان پر غور کریں ہمیں پہلے اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے پھر کوئی دوسرا قدم اٹھانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ایس او پیز پر عملدرآمد کرانے میں ناکامی کی ذمہ داری وزیراعلیٰ اور ان کی ٹیم پر ہے وزیراعلیٰ سندھ کو آفر دیتا ہوں کہ صدر ، وزیراعظم اور گورنرہا?س سے جیسی بھی مدد چاہئے فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ اکیلا فیصلہ نہیں کرسکتا ہے تمام صوبے گائیڈ لائن کے تحت ہی چلیں گے ایسے فیصلے نہ کریں جو آئین و قانون سے متصادم ہوں لہذا ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کرایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تاجروں سے میں بھی بات کروں گا آپ بھی کریں ہم آ پ کا ساتھ دینے کو تیار ہیں اس سلسلہ میں وزیراعلیٰ ہائوس میں اجلاس منعقد کیا گیا یہ ایک اچھا فیصلہ تھا لیکن اس میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کو نہیں بلایا گیا ، حلیم عادل شیخ ، سید مراد علی شاہ کو پسند نہ ہوں لیکن وہ ایک آئینی حیثیت رکھتے ہیں یہ ایک قومی مسئلہ ہے اسے سیاسی نہ بنائیں۔