وفاقی کابینہ اجلاس، عمران خان کے لانگ مارچ میں اسلحہ لانے کے بیان کانوٹس، تحقیقاتی کمیٹی قائم
شیئر کریں
وفاقی کابینہ نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے اس بیان میں ’’مرتبہ ہم پوری قوت کے ساتھ ریاست اور وفاقی دارالحکومت پر حملہ کریں گے‘‘ کا نوٹس لیتے ہوئے سخت تشویش کااظہار کیا ہے ۔ منگل کو وفاقی کابینہ کااجلاس وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہوا جس میں وفاقی کابینہ نے عوام کو عمران خان کے 25 مئی کے لانگ مارچ کو مسترد کرنے پر مبارکباد دی۔ کابینہ نے کہاکہ میڈیا اور وزارتِ اطلاعات کی عوام کے لئے مسلح جتھوں اور اِن کے اصل چہرے کے حقائق پر مبنی رپورٹنگ قابلِ ستائش ہے ۔وزیراعظم نے کابینہ کو بتایا کہ انہوں نے وزارت داخلہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی تھی کہ کسی بھی اہلکار کے پاس اسلحہ نہیں ہونا چاہیے۔وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے اجلاس کو بتایا کہ کسی بھی اہلکار کے پاس اسلحہ نہیں تھا۔وفاقی کابینہ نے قانون نافذ کرنے والے تمام اہلکاروں کو اپنے فرائض بخوبی انجام دینے پر خراج تحسین پیش کیا۔وزیراعظم نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ سمیت پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی۔وزیر داخلہ نے اجلاس کو باور کرایا کہ ریاست مخالف کوئی لانگ مارچ ہوا تو اس سے سختی سے نمٹا جائے گا۔ مولانا اسعد محمود نے لانگ مارچ کو مسترد کرنے پر قوم کو مبارکباد دی اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔وفاقی کابینہ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے 25 مئی کے خونی مارچ کے اعلان اور پی ٹی آئی کے کارکنوں کی جانب سے اسلحہ کے ساتھ اسلام آباد پر حملے کا سختی سے نوٹس لیا اور تشویش کا اظہار کیا۔وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے لانگ مارچ کو مسترد کرنے پر عوام اور لانگ مارچ کے دوران خدمات انجام دینے پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کا شکریہ ادا کیا۔رانا ثناء اللہ نے کابینہ کو بتایا کہ 25 مئی کو پی ٹی آئی کی جانب سے لانگ مارچ کوئی سیاسی سرگرمی نہیں تھی بلکہ ریاست مخالف سوچی سمجھی سازش تھی۔ خیبر پختونخوا حکومت کے وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے پی ٹی آئی نے ایک دن پہلے کے پی ہائوس میں مسلح جتھوں کو جمع کیا، گلگت بلتستان کے وزیراعلیٰ نے بھی پولیس پر حملہ کیا۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ یہ کوئی سیاسی سرگرمی نہیں بلکہ واضح طور پر ریاست پر حملے کی کوشش تھی۔وفاقی کابینہ نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے بیان کا بھی نوٹس لیا اور شدید تشویش کا اظہار کیا جس میں انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ ہم پوری قوت کے ساتھ ریاست اور وفاقی دارالحکومت پر حملہ کریں گے۔علاوہ ازیں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان دو سوفیصد گولیاں چلانے کے ارادے سے آئے تھے ،عمران خان کے بیان کے بعدکسی ثبوت کی ضرورت نہیں رہتی، کریمنل ایکٹ کے تحت وزیر اعلیٰ ، تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے ممبر ان اور عمران خان سمیت جو جو لوگ ملوث ہیں ان پر مقدمہ درج کیا جائے، ہمارے پاس شواہد ہیں کہ یہ سیاسی مارچ نہیں ،فتنہ و فساد پروگرام تھا،کریمنل گینگ کے سرغنہ سمیت جو بھی ملوث ہیں ان کو گرفتار ہوناچاہیے، عمران خان اور محمود خان کے دھمکی آمیز بیانات پر کمیٹی تشکیل دی گئی ہے ، کمیٹی اپنے رائے سے کابینہ کو آگاہ کریگی ،مجھے امید ہے مقدمہ درج ہوگا ،فسادی ٹولے اورفتنہ کوقرار واقعی سزا ملے گی ۔