میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
حکومت، کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان غیر معینہ مدت تک جنگ بندی پر اتفاق

حکومت، کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان غیر معینہ مدت تک جنگ بندی پر اتفاق

ویب ڈیسک
بدھ, ۱ جون ۲۰۲۲

شیئر کریں

حکومت پاکستان اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے اس بار جنگ بندی کو غیر معینہ مدت تک جاری رکھنے اور قبائلی سرحدی علاقے میں تقریباً دو دہائیوں سے جاری عسکریت پسندی کے خاتمے کیلئے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اس پیشرفت سے واقف ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ شب ختم ہونے والی جنگ بندی میں توسیع افغان دارالحکومت کابل میں دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات میں اہم پیش رفت کی نشاندہی کرتی ہے۔ذرائع نے بتایا کہ دونوں فریقین نے اسلامی امارت افغانستان (آئی ای اے) کے قائم مقام وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند کے ساتھ ان کے دفتر میں علیحدہ علیحدہ ملاقاتوں کے بعد جنگ بندی میں توسیع اور امن مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ذرائع نے بتایا کہ دونوں فریقین کے ساتھ اپنی ملاقاتوں میں علیحدگی پسند رہنما نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ بات چیت اور جنگ بندی کو بغیر کسی حتمی تاریخ کے جاری رہنے دیا جائے اس کے بعد ہونے والے مشترکہ اجلاس میں دونوں فریقین نے جنگ بندی کو غیر معینہ مدت تک جاری رکھنے اور اس تنازع کو ختم کرنے کے لیے مذاکرات کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا جس کے سبب پاکستان کے قبائلی علاقوں اور ملک میں بڑے پیمانے پر ہزاروں لوگوں کی نقل مکانی اور ہلاکتیں ہوئیں۔ترجمان آئی ای اے ذبیح اللہ مجاہد اور ترجمان ٹی ٹی پی محمد خراسانی نے رواں ماہ کے ا?غاز میں جنگ بندی میں 30 مئی تک توسیع کا اعلان کیا تھا۔جنگ بندی میں غیر معینہ مدت تک توسیع کے حوالے سے ابھی تک کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے لیکن ڈان اس اہم پیش رفت کی تصدیق حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔یہ پیشرفت افغان دارالحکومت میں دونوں فریقین کے اعلیٰ سطح کے وفود کی موجودگی میں پیچیدہ اور جامع مذاکرات کے سلسلے کے بعد ہوئی ہے جو کہ ایک موقع پر ٹوٹنے کے قریب لگ رہا تھا۔ذرائع نے بتایا کہ مرکزی ثالث اور آئی ای اے کے قائم مقام وزیر داخلہ سراج الدین حقانی نے مذاکرات کو دوبارہ بحال کرنے میں معاونت کی۔ذرائع نے بتایا کہ حکومت پاکستان نے ٹی ٹی پی کے کچھ مطالبات مان کر اپنی سنجیدگی کا مظاہرہ کیا اور آئی ای اے کی تجویز کے بعد اعتماد سازی کے لیے ابتدا سے باضابطہ اور منظم مذاکرات کی جانب جانا اہم ہوگا۔ٹی ٹی پی سوات کے ترجمان مسلم خان سمیت 2 اہم عسکریت پسند کمانڈروں کو قیدیوں کی رہائی اور صدارتی معافی بھی ان مطالبات میں شامل ہے۔ذرائع نے بتایا کہ جاں بحق اور زخمیوں کے لیے معاوضہ، مالاکنڈ میں شرعی ضابطے کا نفاذ، سرحدوں سے فوج کا انخلا اور فاٹا کا خیبر پختونخواہ میں انضمام ٹی ٹی پی کی جانب سے اہم مطالبات تھے۔ملاکنڈ ڈویژن میں شرعی نظام عدل ریگولیشن 2009 اب بھی نافذ العمل ہے، یہ قانون مولانا صوفی محمد مرحوم کے ساتھ مذاکرات کے بعد نافذ کیا گیا تھا۔ذرائع نے بتایا کہ حکومت پاکستان کو ٹی ٹی پی کے کچھ مطالبات سے کوئی مسئلہ نہیں تاہم 2 بڑے مسائل چیلنج رہے جن میں فاٹا کے انضمام کی واپس تبدیلی اور ٹی ٹی پی کو ایک مسلح عسکریت پسند گروپ کے طور پر ختم کرنا شامل ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں