میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
فوجی قیادت بتائے کیانااہل حکومت کی پشت پر ہے ؟ پی ڈی ایم

فوجی قیادت بتائے کیانااہل حکومت کی پشت پر ہے ؟ پی ڈی ایم

ویب ڈیسک
پیر, ۴ جنوری ۲۰۲۱

شیئر کریں

پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ فوجی قیادت ناجائز اورنااہل حکومت کی پشت پر ہے تو پوزیشن واضح کریں تاکہ ہم تحریک چلائیں تو اس کا رخ آپ کی طرف ہوگا،ملک کسی ڈکٹیٹر، کسی ادارے کی جاگیر نہیں ہے ، یہ ملک کسی کے قبضے میں نہیں ہے ، یہ ملک عوام کا ہے اوریہاں عوام کا راج ہوگا، استعفوں سے حکومت کا کام تمام ہو جائیگا ۔اس امر کا اظہار انھوں نے اپوزیشن اتحاد کے بہاولپور میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا ہے ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ بہاول پور کے صوبے کی بات کرنے کے لیے پہلے بھی میں یہاں آیا تھا اور آج اسی عزم کے اعادے کے لیے آیا ہوں۔عوام کی جنگ لڑ رہے ہیں، ہم نے اس حکومت کے خلاف تحریک نہیں جہاد شرعی کا اعلان کررکھا ہے ،ناجائز حکومت کے خلاف آخری وقت تک لڑیں گے ۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ عوام نے جعلی حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا، پی ڈی ایم قومی تحریک ہے تمام اپوزیشن جماعتیں پی ڈی ایم پلیٹ فارم پر متحد ہیں لوگ بھوکے مررہے ہیں، خودکشیاں کررہے ہیں مگر وزراء ابھی چینلوں پر بیٹھ کر مرلیاں بجارہے ہیں ان کو شرم آنی چاہیے ، سربراہی اجلاس کے بعد حکومت نے سوچا پی ڈی ایم ٹوٹ جائے گی۔ اجلاس میں متحد ہوکر فیصلے کیے تو ان میں صف ماتم بچھ گئی ووٹ چوری کرکے حکومتیں نہیں چلا کرتیں۔ عوامی نمائندے پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر کھڑے ہیں پہلے ہی بہائولپور صوبے کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔ ایک ناجائز حکومت نے معیشت تباہ کردی ہے ، ریاستوں کی بقاء کا دارومدار مستحکم معیشت ہے ۔ ناکام پالیسیوں سے کشمیریوں کو مودی کے جبروستم کیلئے چھوڑ دیا۔ پی ٹی آئی حکومت کشمیر فروش ہے ۔ ہم 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر منائیں گے ۔ پی ڈی ایم کی سربراہی میں کشمیریوں کے حق میں مظاہرے ہوں گے ۔ اقتدار سے پہلے ہی عمران خان نے کشمیر کی تقسیم کا فارمولا دیا تھا۔ عمران خان نے اسی لئے کہا تھا الیکشن میں مودی کامیاب ہو۔ 21جنوری کو اسرائیل نامنظور ریلی نکالیں گے ۔مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ حکومت نے سی پیک کا حال پشاور بی آر ٹی جیسا کردیا ۔ بھارت ، بنگلہ دیش اور افغانستان کی معیشت ترقی کررہی ہے واحد پاکستان جس کی معیشت ڈوب رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ ملک کسی کی جاگیر نہیں ہے ہمارا ایک موقف حکومت کو جانا ہوگا ۔ دوبارہ الیکشن ہوگا حکمت عملی میں تبدیلیاں کرتے رہیں گے جس کو نہ بیان دینا آتا ہو نہ وضاحت کرنی آتی ہو اور نہ صفائی دینی آتی ہو وہ پاکستان کا وزیراعظم بنا ہوا ہے ۔ مریم نواز نے تو کہتی ہیں کہ بنی گالہ کے محل کو انہوں نے ریگولرائز کردیا ہے ۔ میں کہتا ہوں اس کے گھر میں کچھ اور بھی ہے جس کو وہ ریگولرائز کرانے کی کوشش کرلیں تو بہتر ہے ۔کس قماش کے لوگ پاکستان کی قوم پر مسلط ہیں۔ ہمارے لئے غیرت کا سوال ہے ۔ہمارے لئے ملی حمیت کا سوال ہے اس قسم کے لوگ ہم پر مسلط ہوں اور ہم برداشت کرتے چلے جائیں۔ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ ہم نے ان کے خلاف تحریک نہیں جہاد شرعی کا اعلان کیا ہے ۔کہتے ہیں مجھے تو حکومت کرنے کا تجربہ نہیں تھا ۔ جب کچھ پتہ نہیں تھا تو کس نے کہا تھا اقتدار میں آئو۔ اسلام آباد میں مظلوم نوجوان کوشہیدکردیا گیا۔ یہ ہے انسانیت انسانی حقوق کے ادارے اس واقعہ کا نوٹس لیں۔ ہم عوام کی جنگ لڑ رہے ہیں عوام ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ اس لیے بھی کشمیر فروش ہیں کیونکہ حکومت سے پہلے انہوں نے کشمیر کو تقسیم کرنے کا فارمولا عمران خان نے پیش کیا تھا۔ ہم کشمیریوں اور فلسطینیوں کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ انشاء اللہ وہ ہمارے ساتھ ہوں گے ان کا کہنا تھا کہ 21 جنوری کو کراچی میں اسرائیل نامنظور ریلی ہوگی اور دنیا پر واضح کیا جائے گا کہ فلسطین پہلے ہے ، ان کی مملکت کی آزادی پہلے ہے ، پہلے بیت المقدس کی آزادی کی بات ہوگی اور یہ آواز پاکستان کی سرزمین سے اٹھے گی۔پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ چین نے سی پیک کے ذریعے پاکستان کو پوری دنیا کے لیے تجارت کا راستہ بنایا آج یہ حکومت اسی لیے اور ایجنڈے پر لائی گئی اور مغرب کی پشت پناہی حاصل ہے کہ چین کی سرمایہ کاری کو ناکام بنایا جائے اور اس نے تمام منصوبوں کا بیڑا غرق کرکے رکھ دیا ہے ۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جو حکمران کہتا ہے کہ فوج میری پشت پر ہے اس لیے مجھے موقع دیا جا رہا ہے تومیں اپنی فوجی قیادت کو نہایت احترام سے مخاطب کروں کہ اگر آپ اس ناجائز اورنااہل حکومت کی پشت پر ہیں تو پھر اپنی پوزیشن واضح کریں تاکہ ہم تحریک چلائیں تو اس کا رخ آپ کی طرف ہوگا کیونکہ آپ اس ظلم کے شریک ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ملک کسی ڈکٹیٹر، کسی ادارے کی جاگیر نہیں ہے ، یہ ملک کسی کے قبضے میں نہیں ہے ، یہ ملک عوام کا ہے اوریہاں عوام کا راج ہوگا، عوام کے بغیر ہم اس ملک پر کسی حاکمیت تسلیم نہیں کرتے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارا مقف اصول پر مبنی ہے ، جب 10 جماعتیں مل کر بیٹھتی ہیں اور بحث کرتے ہیں ہر زاویے سے بات ہوتی ہے جس پر کہانیاں بنائی جاتی ہیں کہ اختلاف ہوگیا، فیصلہ تبدیل ہو گیا لیکن یاد رکھو ہمارا موقف ایک ہے ۔ ہمارا موقف ہے کہ یہ حکوت دھاندلی کی حکومت ہے اس کو جانا ہوگا، آئین کے تحت دوبارہ انتخابات ہوں گے ، ووٹ کی امانت واپس عوام کو ملے گی اور اس موقف پر قائم ہیں۔ اپنے مقصد کے لیے بڑھنے حکمت عملی میں چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں کرتے رہیں گے ، کبھی کارڈ چھپائیں گے ، کبھی کارڈ دکھائیں گے تم ایسے جلتے رہو گے ۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میں حکمرانوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ جو لوگ آج پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر کھڑے ہیں، یہ بڑے بالغ النظر اور اپنی قدموں پر کھڑے سیاسی لوگ ہیں اور تم کسی کی بیساکھی پر چلنے والے ہو اور ابھی تک چلنا بھی نہیں آیا۔ان کا کہنا تھا کہ تبدیلی کو انہوں نے مذاق بنایا ہے جن کو حکومت کرنی نہیں آتی، جو صبح شام پوچھتا ہے مجھے بیان کیسے دینا ہے ، ایک بیان دیا مجھے تو حکومت کرنی نہیں آتی، میرے پاس ٹیم نہیں ہے ، مجھے تجربہ نہیں کچھ وقت چاہیے ، مجھے اعداد وشمار کا پتہ نہیں چلتا تھا تو جب کچھ پتہ نہیں تو کس نے کہا تھا کہ حکومت میں آ۔انہوں نے کہا کہ اس کو بیان دینا آتا ہے اور نہ اس کی وضاحت دینا آتی ہے لیکن اس کو ملک کا حکمران بنا دیا گیا، اس قماش کے لوگ پاکستان کی قوم پر مسلط کئے گئے اور ہم برداشت کریں سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔پی ڈی ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف آئین اور قانون کے تحت میدان میں اترنا، تحریک چلانا اور جدوجہد کرنا صرف سیاسی تحریک نہیں اس کو شرعی جہاد بھی کہا جاسکتا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ میں وہ الفاظ استعمال کر رہا ہوں کہ جہاں پیچھے ہٹنا گناہ کبیرہ بن جاتا ہے اور کوئی گنجائش نہیں رہتی، ہم نے قوم کو متحد کرنا اور بدامنی کو ختم کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ کہتے ہیں دہشت گردی ختم کریں گے لیکن گزشتہ 10 دن کے اندر پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اسلام آباد میں بیک وقت 5 سے زائد ڈکیتیاں ہوئی۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ نوجوان مظلوم کو کیوں 22 مار کر شہید کیا گیا، یہ کیا انسانیت کی قدر اور حق ہے اور انسانی حقوق کے ادارے کیوں گم ہوگئے ، پوری دنیا کے انسانی حقوق کے اداروں سے کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان میں حقوق کی پامالی کا نوٹس لیں۔۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ فارن فنڈنگ کیس کے معاملے پر 19 جنوری کو الیکشن کمیشن کے سامنے مظاہرہ کریں گے ۔ حکومت کے خلاف آخری وقت تک لڑیں گے ۔مسلم لیگ (ن ) کی نائب صدر مریم نواز نے کہاکہ نواز شریف ٹوٹ کر یہاں کے عوام سے محبت کرتا ہے ، ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا ہے اور آج تو کمال ہی کردیا ہے اگر اس عوام کے سمندر کا رخ اسلام آباد کی جانب موڑ دوں تو کیا ہوگا۔ لوگ اسلام آباد گئے تو وزیراعظم کو منہ چھپانے کی جگہ نہیں ملے گی، بہاولپور نے فیصلہ سنا دیا ہے اس حکومت کے دن گنے جاچکے ہیں جس دن پی ڈی ایم نے استعفے دے دئیے حکومت کا کام تمام ہو جائیگا۔ جہاں بھی جاتی ہوں لوگ کہتے ہیں مہنگائی نے بیڑہ غرق کردیا ہے مجھے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ آئی ایم ایف نے کہہ دیا ہے کہ بجلی کی قیمتیں25 فیصد بڑھانی پڑیں گی اس نا اہل وزیراعظم نے ڈھائی سال بعد اعتراف کیا ہے کہ مجھے کام نہیں آتا تیاری سے پہلے کسی کو نہیں لانا چاہیے ۔اڑھائی سال بعد ہاتھ کھڑے کردئیے ۔ ن لیگ دور میں آٹا 35 آج 90 روپے کلو ہے ۔ مرغی تو دور ماش کی دال 250 روپے کلو ہوچکی ہے ہمیں عوام کی مہنگائی کا احساس ہے چاہتے ہیں جلد سے جلد وزیراعظم کو گھر بھیجیں بہاولپور والو بتائو جعلی اسمبلیوں میں رہیں یا استعفیٰ دے دیں۔ کیا جعلی حکومت کو گھر بھیجنے کیلئے تیار ہو۔ یہ تبدیلی کا نعرہ لگاتے ہیں۔ کیا مہنگائی کے طوفان کشمیر فروشی مہنگی ترین بجلی ، گیس کو تبدیلی کہتے ہیں کیا بیروزگاری کے سیلاب کوتبدیلی کہتے ہیں، کیا آٹا چینی ، ایل این جی مافیا کو نوازنے کو تبدیلی کہتے ہیں، بنی گالہ کے محل کو ریگولائز کرانے کو تبدیلی کہتے ہیں ۔ اسلام آباد میں 22 سالہ نوجوان کو پولیس نے قتل کردیا۔ نوجوان کے قتل پر جعلی وزیراعظم نے آواز نہیں اٹھائی۔ بلوچستان میں 11کان کن شہید ہوگئے کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی کیا اسے تبدیلی کہتے ہیں؟ کیا تابعداری کو تبدیلی کہتے ہیں ۔کہتا ہے مجھے رانا ثناء اللہ پر بنائے گئے کیس کا پتہ نہیں تھا۔ جنرل عاصم سلیم باجوہ کے بڑے بڑے ثبوت نظر نہیں آتے ۔ بلین ٹری سونامی کے درخت کہاں گئے لیکن کہتے ہیں کرپٹ نہیں ہوں۔فارن فنڈنگ کیس کو آگے نہیں بڑھنے دیتے اور کہتے ہیں کرپٹ نہیں ہوں۔ دوائیوں کا پیسہ ان کے دوستوں کی جیب میں گیا لیکن کہتے ہیں کرپٹ نہیں ہوں مالم جبہ کیس کھلنے نہیں دیتے لیکن کہتے ہیں کرپٹ نہیں ہوں ۔اس سے قبل پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما میاں افتخار حسین سمیت پی ڈی ایم میں شامل دیگر جماعتوں کے رہنماں نے شرکت کی اور خطاب کیا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں