ماہی گیری میں تبدیلی سے پاکستانی سمندر میں نایاب انواع کا شکار ختم
شیئر کریں
!
ماہی گیر شکیل کی آنکھیں چمک اٹھیں ،جب اسے جنوری 2023 کے اوائل میں معدومی کے خطرے سے دوچار سبز کچھوے کو بچانے کا منظریاد آیا۔’’ ہم نے ماہی گیری کے لیے جال بچھا رکھا تھا اور مچھلی پکڑے جانے کا بے چینی سے انتظار کررہے تھے۔‘‘ شکیل نے بتایا ، اس وقت ان کی کشتی بحیرہ عرب کے گہرے پانی میں خاصی دور جاچکی تھی۔ ہم نے اچانک جال میں ایک تیز حرکت محسوس کی، جیسے کوئی جال کو کھینچ رہا ہے۔ ہم نے دیکھا کہ کہ یہ ایک قوی الجثہ سبز کچھوا تھا جو ہمارے جال میں پھنسا ہوا تھا اور خود کو چھڑانے کی جدوجہد کررہا تھا۔’’ آہستہ آہستہ جال کھینچ کر ہم نے بہت احتیاط سے اس دیوہیکل کچھوے کو جال سے چھڑایا اور باحفاظت طور پرسمندر میں واپس چھوڑ دیا۔ ہم کچھوے کو سمندر میں تیرتے ہوئے آگے جاتے دیکھ کر بہت خوش ہورہے تھے۔’’کچھ عرصہ پہلے تک دوسرے ماہی گیروں کی طرح میں بھی جال میں پھنسنے والے ان جانوروں کی پروا نہیں کرتا تھا۔ مجھے صرف اپنے مچھلیوں کے شکار کی فکرہوتی تھی۔‘‘ شکیل نے بتایا۔