وفاق ،سندھ اسکول کھولنے کے معاملے پر پھر آمنے سامنے
شیئر کریں
وفاق اورسندھ اسکول کھولنے کے معاملے پرایک بار پھر آمنے سامنے آگئے جس کے باعث والدین اور طلبا تذبذب کا شکارہوگئے۔وزیرتعلیم سندھ نے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی جانب سے اسکولز میں طلبا کی سو فیصد حاضری سے اختلاف کرتے ہوئے بڑا اعلان کردیا ہے۔تفصیلات کے مطابق ملک میں کورونا کیسز میں کمی آنے لگی ہے، اسی تناظر میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے تین روز قبل بذریعہ ٹوئٹر اعلان کیا تھا کہ یکم مارچ سے تمام اسکولز معمول کے مطابق کھلیں گے۔مگر آج وزیرتعلیم سندھ سعید غنی نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم کے فیصلے سے واضح اختلاف کیا اور کہا کہ سندھ کے تعلیم اداروں میں پچاس فیصدحاضری ہی جاری رہے گی۔صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی کا کہنا تھا کہ کورونا کے مکمل خاتمے پر ہی اسکولوں میں 100فیصدحاضری کی اجازت دیں گے، ابھی اسکولوں میں سو فیصد بچوں کو بلائیں گے تو سماجی فاصلہ کیسے برقرار رہے گا؟ملک بھی میں تمام سکول یکم مارچ سے 5دن کلاسز کے معمول پر واپس چلے جائیں گے۔ کرونا کی وجہ سے بعض بڑے شہروں میں سکولوں پر کلاسز کو چھوٹے گروہوں میں تقسیم کر کے پڑھانے کی پابندی کا اطلاق 28 فروری سے ختم ہو رہا ہے۔میڈیا سے گفتگو میں سعید غنی کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال کرونا کے باعث بھرتیوں کی رفتار سست رہی، سندھ پبلک سروس کمیشن بھی کام نہ کرسکا، حالات بہتر ہورہے ہیں، کوشش ہے کہ سندھ میں بھرتیوں کی رفتار تیز کریں، محکمہ تعلیم کے پاس موجود ڈیٹا کی مدد سے ہمیں پتہ ہیکہ کہاں مسائل ہیں۔سینیٹ الیکشن سے متعلق سعید غنی کا کہنا تھا کہ ہمارے دوست کل ایم کیوایم رہنماؤں سیملے، ہمارے پاس سینیٹ کی اضافی سیٹ ہیں، اگر ایم کیو ایم ہمارے ساتھ آتی ہے تو ان کو ہم اضافی سیٹ دے سکتے ہیں۔صوبائی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم اپنا فائدہ چاہتی ہے تو ہماریساتھ آئے نہیں تو مقابلہ کرناپڑیگا، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ سندھ میں حکومت کا حصہ بننے پر ایم کیو ایم کو وزارت مل سکتی ہے۔