معیشت، دہشت گردی کے چیلنجز: آرمی چیف کا قومی اتفاق رائے کی ضرورت پر زور
شیئر کریں
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان انتہائی نازک موڑ سے گزر رہا ہے اور اس کے لیے معیشت اور دہشت گردی کے درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاکستان نیول اکیڈمی کراچی میں 118 ویں مڈشپ مین اور 26ویں شارٹ سروس کمیشن کی کمیشننگ پریڈ میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر مہمان خصوصی تھے۔ جہاں پاکستان نیول اکیڈمی پہنچنے پر چیف آف دی نیول اسٹاف ایڈمرل محمد امجد خان نیازی نے آرمی چیف کا استقبال کیا۔ آرمی چیف نے تربیت کی کامیابی سے تکمیل اور پاکستان کی میری ٹائم سرحدوں کے محافظ بننے پر کمیشننگ حاصل کرنے والوں کو مبارک باد دی۔ اس موقع پر آرمی چیف نے کہا کہ میری ٹائم ڈومین مسلسل بدل رہی ہے، تکنیکی ترقی کی وجہ سے صرف وہی بحری افواج غالب ہوں گی اور موثر ثابت ہوں گی جو پیشہ ورانہ مہارت اور جنگ کے جدید رجحانات سے ہم آہنگ ہوں گی۔ آرمی چیف نے پاکستانی کیڈٹس اور دوست ممالک کے کیڈٹس کو معیاری تعلیم دینے پر پاکستان نیول اکیڈمی کو سراہا، آرمی چیف نے نوجوان افسران کو مستقبل کے لیڈروں کے طور پر اپنے طرز عمل، کردار، پیشہ ورانہ ذہانت اور دور اندیشی سے رہنمائی کرنے کا مشورہ دیا۔آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ پاکستان اپنے ایک انتہائی نازک موڑ سے گزر رہا ہے اور اس کے لیے معیشت اور دہشت گردی کے درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کے لیے قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔ مہمان خصوصی نے انعام یافتگان میں انعامات تقسیم کیے۔ لیفٹیننٹ کاشف عبدالقیوم پی این کو ان کی مجموعی بہترین کارکردگی پر قائداعظم گولڈ میڈل دیا گیا۔ مڈشپ مین نوفیل ملک کو ان کی مجموعی بہترین کارکردگی پرتلوار سے نوازا گیا۔ بعد ازاں آرمی چیف نے ملیر گیریژن کا دورہ کیا جہاں انہوں نے یاد گار شہداء پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔ علاوہ ازیں آرمی چیف نے ملیر گیریژن میں کراچی کور، رینجرز اور دیگر سی اے ایف کے افسران سے بھی خطاب کیا اور جدید جنگ کے پیشے اور تقاضوں پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ قبل ازیں آمد پر کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے آرمی چیف کا استقبال کیا۔