ڈی جی سیپا نعیم مغل کے چہیتے افسر کامران خان کے آگے قانون بے بس
شیئر کریں
محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سیپاسے چھٹی لینے کے علاوہ پی ایچ ڈی کرنے کے لیے کینیڈا جانے والے افسر کے خلاف کارروائی نہ ہوسکی، پی ایچ ڈی کی ڈگری بھی جمع کروانے میں ناکام ہوگئے، نان کیڈر ڈی جی نعیم احمد مغل نے کینیڈین شہری ڈپٹی ڈائریکٹر محمد کامران خان کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے خاموشی اختیار کرلی۔ جرأت کو موصول دستاویز کے مطابق محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت اہم ادارے سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا) میں گریڈ 17 کے افسر محمد کامران خان ریجنل آفس کراچی میں کیمسٹ کے طور پر تعینات رہے، بعد میں وہ محکمے اور اعلیٰ افسران کے علم میں لائے بغیر ہی پی ایچ ڈی کرنے کے لیے کینیڈا چلے گئے،جس پر اس وقت کے سیکریٹری ماحولیات نے ڈی جی سیپا نعیم احمد مغل کو تحریری طور پر آگاہ کیا، سابق سیکریٹری ماحولیات نے تحریرکیا کہ کیمسٹ محمد کامران خان کو ریجنل آفس میں تعینات کیا گیا لیکن انہوں نے سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن لیبارٹری میں ڈیوٹی کے لیے رپورٹ نہیں کیا، کیمسٹ محمد کامران خان کو کئی بار خطوط جاری کیے گئے لیکن ان کو کوئی جواب نہیں ملا جبکہ محمد کامران خان کے کینیڈا جانے کے بارے میں چھٹی کی کوئی درخواست موجود نہیں جس پر 20 دسمبر 2016 کو گریڈ 17 کے افسر محمد کامران خان کو مفرور قرار دیا گیا اور اس کے بعد 20 آگست 2018کو بھی محمد کامران خان کی غیر حاضری، غیر موجودگی کے متعلق خط جاری کیا گیا اس تمام صورتحال میں ڈائریکٹر جنرل سیپا نعیم احمد مغل کیمسٹ محمد کامران خان کے خلاف کارروائی کریں۔ سابق سیکریٹری ماحولیات کی جانب سے تحریری طور پر کارروائی کی ہدایت کے باوجودڈی جی سیپا نعیم احمد مغل نے بھگوڑے افسر کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ نعیم مغل نے نہ صرف سیکریٹری ماحولیات کی ہدایات کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا بلکہ کینیڈین پاسپورٹ پر واپسی کے بعد اپنا چہیتا بنا لیا، ڈی جی سیپا نعیم مغل نے محمد کامران خان کو گریڈ 18 میں ڈپٹی ڈائریکٹر کے طور پر ترقی دینے کے بعد کیماڑی اور سینٹرل اضلاع کا انچارج تعینات کیا، اس کے علاوہ بی ٹی ایس ٹاورز کے اضافی چارج سے بھی نوازا۔ سیپا کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ڈ پٹی ڈائریکٹر محمد کامران خان نے پی ایچ ڈی کی کوئی ڈگری سیپا میں تاحال جمع ہی نہیں کروائی۔