سندھ کا 1713 ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش، تنخواہوں میں 15فیصد اضافہ
شیئر کریں
وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے نئے مالی سال 2022-23کے لیے سندھ کا 17کھرب ، 13 ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کردیا ہے۔بجٹ میں آمدنی کا تخمینہ 16کھرب79ارب 73 کروڑ 48لاکھ روپے لگایا گیا ہے ۔ اس طرح بجٹ خسارہ 33 ارب 84کروڑ80لاکھ روپے ہے۔بجٹ میں سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہوں میں 15ایڈہاک ریلیف الاؤنس کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ پینشن میں 5فیصد اضافے کا بھی اعلان کیا گیا ہے ۔ایڈہاک ریلیف کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازمین کو2016سے 2021تک ملنے والے ایڈہاک الاؤنسز کوبھی ضم کردیا گیا ہے۔پینشنرزکووفاقی حکومت کے پینشنرز کی طرح ملنے والا22.5اضافہ بھی ملتا رہے گا۔اسطرح گریڈ1سے 16کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 33فیصدمجموعی اضافہ کیا گیا ہے جبکہ گریڈ 17اوراس سے اوپرکے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30فیصدمجموعی اضافہ کیا گیا ہے۔بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 332.165 ارب روپے رکھا گیا ہے،جس میں سے صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام (اے ڈی پی)کے لیے 222.5 ارب روپے جبکہ اضلاع کے لیے اے ڈی پی کے لیے 30ارب روپے رکھے گئے ہیں ۔بجٹ میں تعلیم کے لیے 326.80ارب روپے،صحت کے لیے 206.98ارب روپے اورامن وامان کے لیے 124.873ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔بجٹ میں سندھ کے سات اضلاع میں نئی یونیورسٹیزیا یونیورسٹی کیمپس بھی قائم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔بجٹ میں غریبوں کے سماجی تحفظ اورمعاشی استحکام کے لیے 26.85ارب روپے کے پیکیج کا بھی اعلان کیا گیا۔بجٹ میں کسانوں کوبیج کھاد اورکیڑے ماردواؤں کے لیے 3ارب روپے سبسڈی دینے کا بھی اعلان کیا گیا۔غریبوں کے لیے ہاؤسنگ یونٹس بنانے کے لیے 2ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔وزیراعلی سندھ نے اپنی بجٹ تقریرمیں کہاکہ یہ بجٹ سندھ کے عوام کی سماجی بہبود ،غربت کے خاتمے کے ساتھ ساتھ ایک ترقیاتی بجٹ ہے۔وزیراعلی سندھ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اورپینشن میں اضافے کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا گریڈ1سے 16کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 33فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ گریڈ 17اوراس سے اوپرکے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔بجٹ میں سرکاری ملازمین کوایک بہت بڑا ریلیف بھی دیا گیا ہے جس کے تحت 2016سے 2021تک وفاقی حکومت کے ملازمین کی طرح ایڈہاک ریلیف الاؤنسزضم کردیے گئے ہیں۔بنیادی تنخواہ اسکیل 2022پرنظرثانی بھی کی جارہی ہے اوراس کے ساتھ ساتھ 2013سے 2021تک ریلیف الاؤنسز کویکم جولائی 2022سے ختم کردیا گیا ہے۔پولیس کانسٹیبل کے گریڈ5کوبڑھا کرگریڈ 7کرنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔ وزیراعلی سندھ نے یہ بھی اعلان کیا کہ اگردیگرصوبوں نے ملازمین کی تنخواہوں میں زیادہ اضافہ کیا تو سندھ بھی اضافہ کرے گا۔ بجٹ میں پینشن میں 5اضافے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔وزیراعلی سندھ نے اپنی بجٹ تقریرمیں وضاحت پیش کی کہ پینشنشرکوسندھ حکومت کی جانب سے پہلے ہی فروری 2022تک وفاقی حکومت کے پینشنرکی طرح 22.5اضافہ مل رہا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے مارچ 2022میں 10فیصد اضافے کے اعلان کے بعد حکومت سندھ کے پینشنرکواب بھی 12.5فیصد اضافی پینشن مل رہی ہے۔ آئندہ مالی سال کے لیے صوبے کے اخراجات کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ آئندہ مالی سال کیلئے موجودہ ریونیو اخراجات 1,199,445.4 ملین روپے ہوں گے جس میں موجودہ سرمائے کے اخراجات 54.48 ارب روپے، ترقیاتی پورٹ فولیو 459.65 ارب روپے ہوں گے جس میں 332.165 ارب روپے صوبائی ADP، 30 ارب روپے ضلع ADP، اور 91.467 ارب فارن اسسٹنس پروجیکٹ (FAP) اور 6.02 ارب دیگر وفاقی گرانٹس شامل ہیں۔ وزیراعلی سندھ کے مطابق صوبائی حکومت نے دوران مالی سال کے 11 ماہ (جولائی تا مئی) میں 732 ارب روپے کے نتیجے میں 716 ارب روپے وصول کیے ہیں جوکہ 16 ارب روپے کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ مراد علی شاہ نے مزید کہا کہ انکی حکومت نے مذکورہ مدت کے دوران 19.7 ارب روپے کے نتیجے میں 45 ارب روپے براہ راست منتقلی اور OZT میں 18.9 ارب روپے وصول کئے۔سالانہ ترقیاتی پروگرام کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے سالانہ ترقیاتی پروگرام 2022-23 کیلئے 332.165 ارب روپے مختص کیے ہیں جبکہ یہ رواں سال کے دوران 222.5 ارب روپے ہے۔ ضلعی اے ڈی پی کا حجم 30 ارب روپے رکھا گیا ہے جیسا کہ رواں مالی سال کے دوران کیا گیا ۔ وزیراعلی سندھ نے بتایا کہ 4158 اسکیمیں جن میں 2506 جاری اور 1652 نئی اسکیمیں شامل ہیں کیلئے 332.165 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جاری 2506 اسکیموں کیلئے 76 فیصد فنڈز یعنی 253.146 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں اور 1652 نئی اسکیموں کیلئے 24 فیصد فنڈز یعنی 79.019 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے اعلان کیا کہ مالی سال 23-2022میں 1510 اسکیمیں مکمل کی جائیں گی۔