میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ایف اے ٹی ایف کے اہداف پورے، پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالے جانے کا امکان

ایف اے ٹی ایف کے اہداف پورے، پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالے جانے کا امکان

ویب ڈیسک
جمعرات, ۹ جون ۲۰۲۲

شیئر کریں

پاکستان نے یورپی ممالک سے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس میں اپنی حمایت کے لیے سفارت کاری اور لابنگ میں سنجیدگی دکھائی ہے۔ ذرائع کے مطابق ایف اے ٹی ایف کے آئندہ اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالے جانے کا قوی امکان ہے۔جرمن ٹی وی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے تقریبا تمام اہداف پورے کر دیے ہیں۔فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا آئندہ اجلاس جرمن دارالحکومت برلن میں تیرہ جون سے سترہ جون تک جاری رہے گا۔ فرانس میں ڈی ڈبلیو کے نمائندے نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس اجلاس میں پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکالے جانے کا امکان ہے۔ایسا پہلی مرتبہ ہو رہا ہے کہ عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کی نگرانی کرنے والے ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) کا اجلاس پیرس میں ہیڈ کوارٹر کے بجائے کسی دوسرے ملک میں ہو رہا ہے۔ اجلاس کے آخری روز سترہ جون کو مختلف ممالک کے گرے لسٹ یا بلیک لسٹ میں رکھنے یا نہ رکھنے کے حوالے سے فیصلے کیے جائیں گے۔پاکستان کے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے امکانات اس لیے موجود ہیں کیونکہ پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے تقریبا تمام اہداف پورے کر دیے ہیں۔ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان نے یورپی ممالک کے ساتھ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے حوالے سے سفارت کاری میں سنجیدگی دکھائی ہے۔ پاکستان کے وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر نے گزشتہ ماہ یورپ کے اہم ترین ممالک کا دورہ کیا اور یورپ کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس میں پاکستان کے اسٹیٹس کے حوالے سے پاکستانی موقف کی حمایت کے لیے آمادہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ انہوں نے حکومتِ پاکستان کے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ یورپ کے ساتھ بہتر معاشی تعلقات جاری رکھنا چاہتے ہیں۔اس کے علاوہ پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے بھی ‘بیک ڈور ڈپلومیسی کے ذریعے یورپ کے ساتھ اعلی سطح پر رابطے کیے ہیں۔فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس جرمنی میں ہو رہا ہے اور اس ادارے کا صدارت بھی اس وقت جرمنی کے پاس ہے۔ اس تناظر میں جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئربوک کا پاکستان کا حالیہ دورہ بھی انتہائی اہمیت کا حامل خیال کیا جا رہا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں