ملک میں معاشی ایمرجنسی لگانے کافیصلہ
شیئر کریں
وفاقی حکومت نے ملک میں معاشی ایمرجنسی لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے، وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ کفایت شعاری اور سادگی کا آغاز وزرا اور بطور وزیراعظم مجھ سے کیا جائے گا، اشرافیہ اور امیر طبقات سادگی اختیار اور وسائل کے ساتھ غریب عوام کیلئے آگے بڑھ کر قربانی دیں،کل میٹنگ میں سیاستدان ، سیکرٹریز، افسران کیلئے سرکاری اخراجات میں جائز کٹوتی کی جائے گی۔ایسٹ بے ایکسپریس وے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے گوادر میں ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا، گوادر ایئرپورٹ کا سنگ بنیاد 2017-2018 میں رکھا گیا تھا، گوادر ایئرپورٹ گرانٹ کے طور پر چینی صدر نے دیا لیکن ابھی تک مکمل نہیں کیا گیا، گوادر میں کام کی رفتار تسلی بخش نہیں ہے، گوادر میں پینے کا پانی فراہم نہیں کیا گیا، مجھے افسوس ہوا کہ اربوں روپے ذخیرہ اندوزی میں خرچ کردیے، لیکن اگر پانی کے ذخیرے کی کمی ہوگی تو ڈی سیلی نیشن پلانٹ لگائے جائیں گے، ہونا یہ چاہیے تھا کہ ڈی سیلی نیشن پلانٹ لگ جاتے تاکہ ہر گھر میں پینے کا پانی ہوتا۔ایران سے بجلی لانے کیلئے ٹرانسمیشن لائن بچھائی جانی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج میں اہداف مقرر کیے ہیں کہ تمام متعلقہ افسران اور وزرا سے میٹنگ کریں اور ہر منصوبے کی تعمیر کا وقت مقرر کریں، گوادر پورٹ جس کو ڈیپ سی پورٹ ہے لیکن سن کرافسوس ہوگا کہ اس عرصے میں بزنس زیادہ نہ ہوسکا اور شپس زیادہ نہیں آئے، اس کی وجہ ڈریجنگ نہیں ہوئی، جس سے گہرائی کم ہوگئی، اس وجہ سے ہیوی جہاز نہیں آسکے، تاوقت کہ اس کی ڈریجنگ کرکے گہرائی کو بنایا جائے۔ہم اس پر فوری اقدامات اٹھائیں گے۔ گوادر کے عوام کے لیے فوری ڈی سیلی نیشن پلانٹ لگانے پر کام شروع کرنا ہوگا، گوادر کیلئے اگرایران سے بجلی لاسکے توخوشی کی بات ہوگی، لیکن یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہے، وہ کمپنی جس نے گوادر کے گھروں کو 32سو سولر پینل تقسیم کیے،اگر وہ یہاں کے رہائشیوں کو سولر بجلی فراہم کرتی ہے تو اس کو بینک کے ذریعے بل ادا کردیے جائیں گے۔گوادر اور ملحقہ علاقوں کیلئے سولر پلانٹ لگا دیے جائیں گے۔وفاقی حکومت گواد ر میں مچھیرے بھائیوں کو دو ہزار کشتیاں قرعہ اندازی کے ذریعے مفت دیں گے۔انہوں نے کہا کہ بجٹ میں گواد ر میں یونیورسٹی بنانے کیلئے رقم مختص کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کل رات پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں دل پر پتھر رکھ کر اضافہ کرنا پڑا، ہماری حکومت 11اپریل کو آئی ، اور میں نے حلف اٹھایا تھا، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی تھی، ان کو ساڑھے تین سال احساس نہیں ہوا کہ عوام کو مہنگائی میں ریلیف فراہم کیا جائے، تیل کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی تھیں۔لیکن جب ان کو پتا چلا کہ عدم اعتماد آرہی ہے تو تیل کی قیمتیں کم کردیں اور ہمارے لیے جال پھینکا، ہم قرض پر سانس لے رہے ہیں، کس طرح ممکن ہے کہ تیل اور گیس درآمد کرتے ہیں تو اس پر کیسے سبسڈی دے سکتے ہیں، ہم نے اس کو روکنے کی پوری کوشش کی، مجبوری میں اضافی بوجھ دینا پڑا، مگر ہم نے 8کروڑ افراد کو غریب طبقات کو دوہزار ماہانہ سبسڈی دی ، جس کے پاس سکوٹرہے، یا بس پر سفر کرنا ہے تو ٹکٹ خرید سکتا ہے، بچوں کی تعلیم پر خرچ کرسکتا ہے، یہ پابندی نہیں کہ آپ نے تیل پر خرچ کرنا ہے، غریب عوام کے ساتھ ہمارا دل دھڑکتا ہے، ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ غریب عوام پر بوجھ نہیں ڈال سکتے۔عرض کرنا چاہتا ہوں کہ کل میٹنگ رکھی ہے ، اشرافیہ کو چاہیے سادگی اختیار کریں، وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ کفایت شعاری اور سادگی کا آغاز وزرا اور بطور وزیراعظم مجھ سے کیا جائے گا، اشرافیہ اور امیر طبقات سادگی اختیار اور وسائل کے ساتھ غریب عوام کیلئے آگے بڑھ کر قربانی دیں،کل میٹنگ میں سیاستدان ، سیکرٹریز، افسران کیلئے سرکاری اخراجات میں جائز کٹوتی کی جائے گی۔