ہم نے غداری کی ہے توآرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی ثبوت سامنے لائیں،شہباز شریف
شیئر کریں
پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدرمیاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران نیازی نے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ کے زریعہ قومی اسمبلی کے 197ارکان کو غدار قراردلوایا ہے، میںچیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمرجاوید باجودہ اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اگر ہم نے غداری کی ہے تو پھر ثبوت قوم کے سامنے لے آئیں اورعدالت عظمیٰ کے سامنے یہ ثبوت لے آئیں، اگر ہم میں سے کسی نے یہ جرم نہیں کیا اورخدانخواستہ کسی خارجی طاقت کو دعوت نہیں دی اور خارجی وسائل استعمال نہیں کیئے تو پھر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہیئے، ابھی تک مجھے صدر کی جانب سے نگران وزیر اعظم کا نام تجویز کرنے کے حوالہ سے کوئی باضابطہ خط تک موصول نہیں ہوا،صدر علوی نے آئین شکنی کی ، جب وہ خط لکھیں گے توہم اپنے وکلاء اور اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشورہ کریں گے۔ ا ن خیالات کا اظہار شہباز شریف نے منگل کے روز ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کے حوالہ سے سپریم کورٹ میں سماعت کے موقع پر عدالت عظمیٰ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تمام معروف وکلاء کی متفقہ رائے ہے کہ ڈپٹی اسپیکر نے 3 مارچ کو آئین کی خلاف ورزی کی، یہ کوئی پروسیجرل معاملہ نہیں تھا بلکہ آئینی معاملہ تھا ، انہوں نے آئین کو توڑا اور اس کے نتیجہ میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیر اعظم عمران خان نے بھی آئین کو توڑا جب وزیر اعظم نے قومی اسمبلی توڑنے کی سمری بھجوائی اور صدر نے اپنا مائنڈ اپلائی کرنے کے بغیر آدھے گھنٹے میں وہ سمری منظور کردی۔ ان کا کہنا تھا کہ بات یہ نہیں ہے کہ ہم جلد اورشفاف الیکشن نہیں چاہتے بلکہ یہی تو ہمارا مطالبہ تھا کہ ایک جھرلو اوردھاندلی کی پیداوار سلیکٹڈ وزیر اعظم کی آئین اور پارلیمان کے زریعہ رخصتی ہو اور صاف اورسفاف الیکشن کا انتظام ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ ایشو یہ ہے آئین کو توڑا گیا ہے اورآئین کو پامال کیا گیا ہے، اس کے لئے ہم عدالت عظمیٰ میں آئے ہیں اور اگر اس کی کا ازالہ نہیں ہو گا تو پھر یہ بنانا ریپبلک بن جائے گا کیا22کروڑ عوام یہ چاہتے ہیں اوراس سے بڑھ کر اس ایوان کے ایوان کے 197ارکان جن میں ، میں ناچیز بھی شامل ہوں ، ڈپٹی اسپیکر اور حکومت کے وزیر نے ہمیں غدار قراردیا ہے کیا اب غدار اوروفادار کی بحث شروع ہو گی، میں سمجھتا ہوں کہ ہم نے تحریک عدم اعتماد کی قرارداد پاکستان کے 22کروڑ عوام کی خواہشات کے مطابق جمع کروائی تھی۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ وہی عمران نیازی ہے جو آج سے کچھ عرصہ پہلے فرانس کے سفیر کو ملک سے نکالنے کا مطالبہ آیا تھا ، عمران نیازی کا کیا مئوقف تھا کہ اگر ہم نے فرانس کے سفیر کو نکالا تو پاکستان کی ٹیکسٹائل کی 50فیصد برآمدات یورپین یونین کو جاتی ہیں اس کا خاتمہ ہو جائے گا، پاکستان کی معیشت تباہ ہو جائے گا، ہم نے اگر یہ کام کیا تو پاکستان کے اندر مہنگائی کا طوفان آئے گا اس لئے ہمیں یہ کام نہیں کرنا چاہیئے، یورپین یونین ہم سے ناراض ہو جائے گی ، یہ میں نہیں کہہ رہا بلکہ یہ عمران نیازی ریکارڈ پر ہے اور آج عمران نیازی نے اپنی ذات کے لئے پاکستان کی ذات کو قربان کردیا اور یورپین سفیروں کے اوپر حملہ آور ہو گئے۔جب اپنی ذات کی بات آتی ہے تو عمران خان ہر چیز کو قربان کرنے کے لئے تیار ہوتا ہے۔ شہبازشریف کا کہنا تھا کہ جب ہم نے آئین اور قانون کے مطابق تحریک عدم اعتماد پیش کی تو اس کے بعد غداری کے نعرے لگ گئے، لہذاآج وقت آگیا ہے کہ ہمارے افواج پاکستان کے سپہ سالار جن کی پاکستان کے دفاع کے لئے بڑی قربانیاں ہیں اور قدرومنزلت ہے ، وہ آج اس بات کا عندیہ دیں کہ کیا نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میں جو منٹس پاس ہوئے جس میں باہر کی بین الاقوامی سازش اوراپوزیشن کا کوئی کردار ہے تو خدارااس بات کو سامنے لے کرآئیں ، کیا وہ منٹس انہوں نے دستخط کئے تھے،کیا وہ منٹس انہوں نے دیکھے اور اسٹیبلشمنٹ یا جس محکمے نے بھی یہ منٹس بنائے ہیں کیا ان کی منظوری تھی، یہ وہ سوالات ہیں جو آج پوری قوم آج سننا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم میں سے کسی نے یہ جرم نہیں کیا اورخدانخواستہ کسی خارجی طاقت کو دعوت نہیں دی اور خارجی وسائل استعمال نہیں کیئے تو پھر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہیئے۔ میں نے آج تک صاف الفاظ میں اس طرح کی بات نہیں کی لیکن ہم اپنے وکیلوں کے زریعہ عدالت عظمیٰ کے سامنے بھی یہ بات رکھیںگے کہ وہ اس بات کا جائزہ لیں کہ اورکوئی فورم بنادیں جس میں یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو جائے اوردودھ کا دودھ او رپانی کا پانی ہو جائے ۔ ایک سوال پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ابھی تک مجھے صدر عارف علوی کی جانب سے نگران وزیر اعظم کا نام تجویز کرنے کے حوالہ سے کوئی باضابطہ خط تک موصول نہیں ہوا،صدر علوی نے آئین کو اپنے پائوں تلے روندا ہے اور آئین شکنی کی ہے، جب وہ خط لکھیں گے تو ہم ضروراپنے وکلاء اور اپنی اتحادی جماعتوں کے ساتھ مشورہ کریں گے، اس وقت تو داکٹر عارف علوی اور عمران خان خودآئین شکنی کے مرتکب ہیں، ا س کا پہلے فیصلہ ہوگااس کے بعد اگلی بات بعد میںہو گی۔