چوکیدار بھرتی محمد حبیب سمیجو ایڈیشنل سیکریٹری بن گئے ، ایف آئی اے نے ریکارڈ طلب کرلیا
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو)سندھ اسمبلی کے افسران بھی جعلسازی میں ملوث نکلے، ریکارڈ میں جعلسازی کے ذریعے گریڈ ایک میں چوکیدار بھرتی ہونے والے محمد حبیب سمیجو ایڈیشنل سیکریٹری بن گئے ، ایف آئی اے نے تحقیقات شروع کرتے ہوئے ریکارڈ طلب کرلیا۔ جرأت کو موصول دستاویز کے مطابق سندھ اسمبلی کے اعلیٰ افسران کی جانب سے ایف آئی اے کو ایڈیشنل سیکریٹری محمد حبیب سمیجو کی جانب سے سرکاری ریکارڈ میں جعلسازی کرنے کی شکایت کی گئی، شکایت کے بعد فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے ) کی جانب سے سندھ اسمبلی کے افسران کو نوٹس جاری کرکے مطلوبہ ریکارڈ طلب کرلیا گیا ہے ، محمد حبیب سمیجو کی تاریخ پیدائش 2 اپریل 1969 درج ہے اور 18 اپریل 1982 کو بھرتی ہوئے، اس حساب سے ان کو 13 سال کی عمر میں نوکری مل گئی، جبکہ سرکاری ملازمت کی کم سے کم عمر کی حد 18 سال ہے، 1982 میں سرکاری ملازمت کیلئے محمد حبیب سمیجو کی تاریخ پیدائش کا سال 1969 ہونا چاہیے، لیکن وہ اتنے ہونہار تھے کے کہ سرکار نے ان کو 13 سال کی عمر میں چوکیدار بھرتی کرلیا، بعد میں انہوں نے مبینہ طور پر نادرا کے ریکارڈ میں جعلسازی کرکے نیا قومی شناختی کارڈ حاصل کرلیا ۔ ایڈیشنل سیکریٹری محمد حبیب سمیجو کی گزشتہ برس دسمبر کی سیلری سلپ میں تحریر ہے کہ ان کی سروس 34 سال اور 9 ماہ ہے ، لیکن حقیقت میں ان کی سروس 39 سال ہوتی ہے۔ محمد حبیب سمیجو کی تاریخ 2 اپریل 1969 درج ہے اور اس لحاظ سے 2 اپریل 2021 کو ان کی عمر 60 برس ہوگئی تو ان کو ریٹائر کردینا چاہیے تھا ، مشتبہ تاریخ پیدائش کے ریکارڈکی وجہ سے واضح ہے کہ انہوں نے نادرا کے ریکارڈ میں بھی جعلسازی کروائی ہے۔ سندھ اسمبلی کے ڈرائنگ اینڈ ڈسبرس آفیسر کے اختیارات ہونے کے باعث انہوں نے اکائوٹنٹ جنرل سندھ کے ریکارڈ میں بھی مبینہ طور جعلسازی کرلی ۔ ایف آئی اے کی جانب سے شکایت موصول ہونے کے بعد سندھ اسمبلی کے اسسٹنٹ سیکریٹری (ایڈمن ) کو لیٹر ارسال کرکے محمد حبیب سمیجو کا مکمل سروس بک اوراصل فائل طلب کرلی ہے ، اس کے علاوہ اسسٹنٹ سیکریٹری (ایڈمن) کو انکوائری افسر کے سامنے پیش ہونے کیلئے بھی طلب کیا گیا ہے۔ جبکہ ایڈیشنل سیکریٹری محمد حبیب سمیجو کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شکایت کے ذریعے ذاتی طور پر حملہ کرتا ہے تو میں کیا کرسکتا ہوں، ایف آئی اے نے مجھے نوٹس جاری کیا تو میں اپنا ریکارڈ فراہم کروں گا،اگر کسی نے الزام عائد کیا ہے کہ میں نے ڈی ڈی او اختیارات کا استعمال کرکے ریکارڈ میں ٹیمپرنگ کی ہے تو وہ ثابت کرکے، اکائوٹنٹ جنرل سندھ کے ریکارڈ میں تاریخ پیدائش 14 اگست 1947 ہے تو پھر تو میں آج زندہ ہی نہیں ہوتا۔ دوسری جانب ایف آئی اے کے متعلقہ افسران اورسندھ اسمبلی کے سیکریٹری غلام محمد عمرفاروق کو معاملے کے موقف کیلئے رابطہ کیا گیا اور پیغام بھیجا گیا، لیکن انہوں نے موقف دینے سے گریز کیا۔