میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پاکستان دہشت گردوں کے نشانے پر

پاکستان دہشت گردوں کے نشانے پر

ویب ڈیسک
جمعه, ۱۷ فروری ۲۰۱۷

شیئر کریں

5روز میں 8حملے ،100سے زیادہ شہادتیں
دہشت گردوں نے چاروں صوبوں میں پے در پے کارروائی کی،درگاہ لعل شہبازقلندر سہون میں دھماکا،75افراد جان کی بازی ہار گئے
کراچی میں میڈیا کارکن،پنجاب میں اعلیٰ پولیس افسرومظاہرین،کے پی کے میں جج،بلوچستان میں فوجی افسرسمیت شہری نشانہ بنے
وحید ملک
پاکستان دہشت گردوں کے نشانے پرہے 5دن میں 8حملے ہوئے ہیں، دہشت گردوں نے سیہون شریف میں واقع درگاہ حضرت لعل شہباز قلندر کو نشانہ بنایا ہے جس میں 72سے زائد افراد شہید ہوگئے ہیں۔گزشتہ 5روز پانچ روز کے دوران دہشت گردوں نے چاروں صوبوں میں پے در پے کارروائی کی۔ لاہور، کراچی، پشاور، کوئٹہ، مہمند اور سیہون میں ہونے والے 8حملوں میں 100سے زائد افراد شہید ہوئے، جن میں شہریوں، زائرین، ججوں، پولیس، فوج اور میڈیا کو نشانہ بنایا گیا۔پہلے کراچی میں ایک کریکر حملہ ہوا، میڈیا اس کی کوریج کے لیے پہنچا تو دہشت گردوں نے ایک نیوز چینل کی ڈی ایس این جی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک اسسٹنٹ انجینئر جاں بحق ہو گیا۔اگلے ہی روز دہشت گردوں نے لاہور کو نشانہ بنایا، پنجاب اسمبلی کے بالکل سامنے ایک احتجاجی ریلی کے شرکا سے بات چیت کے لیے پولیس افسران آئے تو ایک خودکش حملہ آور نے دھماکا کر دیا جس کے نتیجے میں ڈی آئی جی ٹریفک احمد مبین سمیت 14افراد جاں بحق ہو گئے۔اسی روز کوئٹہ میں ایک شخص سڑک کے کنارے بم نصب کر کے چلا گیا، اس بم کو ناکارہ بنانے کی کوشش میں بم ڈسپوزل اسکواڈ کے دو اہل کار اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران شہید ہو گئے۔اس سے اگلے روز پشاور کے علاقے حیات آباد میں ججوں کو لے جانے والی گاڑی کے قریب خودکش دھماکا کیا گیا جس کے نتیجے میں گاڑی کے ڈرائیور سمیت دو افراد جاں بحق ہو گئے۔اسی روز مہمند ایجنسی میں پولیٹیکل ایجنٹ کے دفتر پر دو افراد نے حملہ کیا، ان میں سے ایک کو سیکیورٹی اہل کاروں نے مار دیا جب کہ دوسرے کے خودکش حملے میں 6افراد جاں بحق ہو گئے۔اس واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے موسل کور کے علاقے میں خودکش حملہ آور کی اطلاع پر کارروائی کی تو حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔جمعرات کو بلوچستان کے ضلع آواران میں ایک فوجی قافلے میں شامل اہل کار بارودی سرنگ کا نشانہ بنے، جن میں کیپٹن طلحہ سمیت تین فوجی شہید ہوئے اور پھر جمعرات ہی کی شام سیہون شریف میں درگاہ لعل شہباز قلندر کو نشانہ بنایا گیا۔ایسا لگتا ہے کہ پانچ دنوں میں دہشت گردوں نے ملک کے چاروں صوبوں میں آٹھ حملے کر کے ریاست کو ایک واضح سخت پیغام دینے کی کوشش کی ہے۔
سندھ کے علاقے سیہون شریف میں واقع درگاہ حضرت لعل شہباز قلندر میں ہونے والے خود کش دھماکے کے نتیجے میں 72سے زائد افراد شہید جبکہ ڈھائی سو سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔واقعے میں 72سے زائد افراد کے شہید ہونے کی تصدیق سینئر پولیس حکام نے کی ہے۔ایم ایس سیہون اسپتال ڈاکٹر معین نے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسپتال میں 50سے زائد لاشیں لائی گئی ہیں، جبکہ اسپتال میں ڈھائی سو سے زائد زخمی آئے ہیں جن میں سے 42افراد شدید نوعیت کے زخمی ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ 10سے زائد لاشیں ناقابل شناخت ہیں، جبکہ شدید زخمیوں کو دیگر اسپتالوں میں منتقل کرنے کی ضرورت ہے۔ایدھی سینٹر کے ترجمان غلام سرور نے بتایا کہ دھماکا اس وقت ہوا جب دھمال شروع ہورہی تھی، سیہون کے قریبی تمام علاقوں سے ایمبولینسیں بلوالی گئیں۔آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے کہ دھماکا مزار کے اندر ہوا، خود کش حملہ آور درگاہ کے گولڈن گیٹ سے داخل ہوا، جس وقت دھماکا ہوا لوگوں کی بڑی تعداد وہاں موجود تھی۔پولیس ترجمان کے مطابق خود کش حملہ آور حضرت لعل شہباز قلندر کی درگاہ میں گولڈن گیٹ سے داخل ہوا، دھماکے کے بعد مزار کے احاطے کو عوام کے لیے بند کردیا گیا اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔جمعرات کو مزار پر عموما معمول سے زیادہ رش ہوتا ہے، دھماکے کے وقت زائرین بڑی تعداد میں موجود تھے، دھماکا ہوتے ہی بھگدڑ مچ گئی جس کے نتیجے میں بھی کئی افراد زخمی ہوئے، جبکہ مزار کے احاطے میں آگ بھی لگ گئی۔مزار کے قریب کسی بھی قسم کے اسپتال کی سہولت میسر نہ ہونے اور زخمیوں کو فوری طبی امداد نہ مل سکنے کے باعث ہلاکتوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔لعل شہباز قلندر کی درگاہ کے قریب دھماکے کے بعد دادو ،حیدرآباد اور جامشورو کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے، جہاں زخمیوں کو منتقل کیاگیا ۔
دھماکے کی اطلاعات ملتے ہی پولیس اور امدادی ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔ زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ امدادی ٹیموں نے زخمیوں کو اسپتالوں میں منتقل کرنا شروع کیا۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا خودکش تھا۔ حملہ آور گولڈن گیٹ سے مزار کے احاطے میں داخل ہوا۔ شدید زخمیوں کو دادو اور جامشور کے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا جبکہ دادو، جامشور اور کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ۔ مزار کے سجادہ نشین مہدی شاہ نے بات کرتے ہوئے کہا بہت زیادہ نقصان ہوا ہے اور کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ دھماکے کے وقت سیکڑوں لوگ مزار کے احاطے میں موجود تھے۔
شاہ نورانی اور درگاہ لعل شہباز قلندر پر دھماکے کا وقت ایک ہی تھا
بلوچستان کے علاقے حب میں درگاہ حضرت شاہ نورانی میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں عورتوں اوربچوں سمیت تقریبا64زائرین جاں بحق اور100سے زائد زخمی ہوگئے تھے، دھماکا مغرب کے وقت اس وقت ہوا تھاجب درگاہ کے احاطے میں دھمال ڈالی جا رہی تھی،دھماکے سے افراتفری مچ گئی اور ہر طرف خون اور انسانی اعضا بکھر گئے ۔ ہفتے اور اتوار کو چھٹی کے باعث درگاہ میں سندھ ،بلوچستان اور ملک کے دیگر علاقوں سے آنے والے 500سے زائد زائرین موجود تھے۔شاہ نورانی اور لال شہباز قلندر کے مزار پر حملے میں دونوں مرتبہ مغرب کے وقت دھمال کے دوران دھماکے کیئے گئے۔
12برسوں میں مزارات پر ہونے والے حملوں پر ایک نظر
16 فروری 2017 سیون شریف میں حضرت لعل شہباز قلندر کے دربار کے احاطے میں دھماکے سے پہلے 12نومبر2016 خضدار میں مزارشاہ نورانی پرخودکش حملہ ہوا جس میں65 افرادجاں بحق،100 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔10جنوری 2014 مردان میں شہید غازی بابا کے مزار پر حملے میں دو مجاور جاں بحق ہوئے تھے۔9فروری 2014 کوکراچی میں آستانہ جلالی بابا پرحملہ ہوا تھا اس واقعے میں 8افرادہلاک ہوئے تھے،25فروری 2013کو شکار پور ماڑی میں غلام شاہ غازی کے مزار پر بم دھماکے میں 4افراد جاں بحق ہوئے تھے ، اور27زخمی ہوئے تھے۔20فروری 2013جیکب آباد سید حسین شاہ المعروف سائیں حسین شاہ قنبرکے قافلے میں دھماکا ، شفیع شاہ جاں بحق 8افرادزخمی ہوئے تھے۔21جون 2012 پشاور کے ہزارخوانی علاقے میں پنج پیر کے مزار کے باہر دھماکے میں3افراد جاں بحق ہوئے تھے۔3اپریل 2011 ڈیرہ غازی خان میں سخی سرور کے مزار پر خودکش حملے میں 50افراد ہلاک ہوئے۔یکم جولائی 2010 لاہور داتا گنج بخش کے مزار پر2خود کش حملوں میں45افراد جاں بحق ہوئے تھے۔2اکتوبر 2010 کراچی میں عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر 2خودکش دھماکے ہوئے جن میں9افرادجاں بحق ہوئے۔25اکتوبر 2010کوپاکپتن، بابا فرید گنج شکر کے مزار پر حملے سے 7زائرین جاں بحق ہوئے،5مارچ 2009۔پشاورہزار میں رحمان بابا کے مزار پر حملہ ہوا،27 مئی 2005کوبری امام کے مزار پر خودکش دھماکہ ہوا جس میں28افراد جاں بحق ہوئے۔یہ پاکستان میں مزارات پر ہونے والا پہلا حملہ تھا۔
سید عثمان مروندی المعروف لعل شہبازقلندر
دہشت گردوں نے سیہون میں حضرت لعل شہباز قلندر کی درگاہ کو نشانہ بنایا ہے، جو 8سو سال سے برصغیر اور خصوصا سندھ کے عوام کے لیے فیوض و برکات کا مرکز رہا ہے۔سندھ کے مشہور صوفی بزرگ حضرت لعل شہباز قلندر کا اصل نام سید عثمان مروندی تھا، ان کی ولادت 538ہجری بمطابق1143عیسوی آذر بائیجان کے علاقے مروند میں ہوئی۔لعل شہباز قلندر مشہور صوفی بزرگ، شاعر اور فلسفی تھے، ان کا تعلق سلسلہ سہروردیہ سے تھا، سندھ کے شہر سیہون شریف میں واقع ان کا مزار سندھی تعمیر کا اعلی نمونہ ہے جو 1356 میں تعمیر ہوا، جسے آج دہشت گردوں نے نشانہ بنایا۔اس درگاہ پر ہر شام رش ہوتا ہے، لیکن جمعرات کی شام رش کچھ زیادہ ہی ہوتا ہے، دھماکا درگاہ کے اندرونی گیٹ پر ہوا جس وقت درگاہ لوگوں سے کھچا کھچ بھری ہوئی تھی۔دھماکے کے بعد ہر طرف افراتفری کا عالم تھا، زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال تک پہنچانے میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ اردگرد طبی سہولتوں کا بھی فقدان ہے۔رات کا اندھیرا ہونے کے باعث ریسکیو کارروائیوں میں بھی مشکلات پیش آئیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں