کراچی کی کچی بستیوں میں گیس کے ناجائزکنکشن ختم کرنے کوسندھ حکومت تیارنہیں ،وفاقی حکومت
شیئر کریں
وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہاہے کہ سندھ گیس برآمد کرنے سے درآمد کرنے والا صوبہ بننے والا ہے ، ماضی میں سیاسی بنیادوں پر ان کچی بستیوں میں بے دریغ اسکیمز دی گئیں اور وہاں جب بلز لینے جائیں تو امن و امان کے مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے جس پر حکومت سندھ سے بھی خاطر خواہ تعاون نہیں مل رہا۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں کراچی میں گیس کی قلت سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پر بات کرتے ہوئے وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا کہ کراچی شہر 99 فیصد سسٹم گیس پر چلتا ہے، یعنی ان کے گھریلو سے کمرشل استعمال کا ٹیرف 200 سے 500 روپے ایم ایم سی ایف ڈی ہے جبکہ ایل این جی کا ٹیرف 2500 روپے ایم ایم سی ایف ڈی ہے۔انہوں نے بتایا کہ اس لیے کراچی کو مقامی سطح پر پیدا ہونے والی گیس فراہم کی جاتی ہے جبکہ مقامی گیس کے ذخائر 9 فیصد سالانہ کے حساب سے کم ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ باقی پاکستان کی بہ نسبت سب سے زیادہ تیزی سے سندھ کے گیس کے ذخائر کم ہورہے ہیں اور 2 سے 3 سال بعد سندھ گیس برآمد کرنے والے سے درآمد کرنے والا صوبہ بنے والا ہے۔انہوںنے کہاکہ کابینہ کی تعین کردہ ترجیحات میں گھریلو صارفین کو نان ایکسپورٹ انڈسٹری پر فوقیت دی گئی ہے اور ہر سال 1900 صنعتوں کی گیس کاٹ کر گھریلو صارفین کو دی جاتی ہے۔انہوںنے کہاکہ رواں سال یہ مشکل پیش آئی کہ اس سال دسمبر میں ان صنعتوں نے عدالت سے حکم امتناع حاصل کرلیا جس کی سماعت زیر التوا ہے، جب پہلا حکم امتناع آیا اس وقت 200 صنعتوں کی گیس منقطع کردی گئی تھی تاہم 1700 کی نہیں کی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ 100 ایم ایم سی ایف ڈی کو ہر سال کراچی کے گھریلو صارفین کو دیا جاتا تھا تاہم عدالتی حکم امتناع کے سبب یہ گیس صنعتیں استعمال کررہی ہیں اور گھریلو صارفین کو دینا ممکن نہیں ہو پا رہا۔ انہوںنے کہاکہ ہم کوشش کررہے ہیں کہ حکم امتناع واپس ہوجائے جس سے صورتحال میں بہتری آجائیگی کیوں کہ صنعتوں کی کوشش یہی ہے کہ تاریخ پر تاریخ ملتی جائے اور فروری آجائے جب گیس کی طلب کم ہونا شروع ہوجاتی ہے اس لیے وہ پورا سیزن حکم امتناع پر گزارنا چاہ رہے ہیں جس سے گھریلو صارفین مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔رکن قومی اسمبلی نے کراچی کے اطراف میں بسائی جانے والی بستیوں میں بلنگ کی جناب توجہ دلائی جس پر حماد اظہر نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ ان بستیوں میں بلنگ نہیں ہورہی اور یہاں گیس چوری کی شرح بہت بلند ہے۔انہوںنے کہاکہ ہ ماضی میں سیاسی بنیادوں پر ان کچی بستیوں میں بے دریغ اسکیمز دی گئیں اور وہاں جب بلز لینے جائیں تو امن و امان کے مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے جس پر حکومت سندھ سے بھی خاطر خواہ تعاون نہیں مل رہا۔وزیر توانائی نے کہا کہ صرف 3 سال میں سوئی نادرن گیس میں سسٹم لاسسز کو کم کر کے کامیابی کے ساتھ 12 فیصد سے کم کر کے ساڑھے8 فیصد تک لے آئے ہیں لیکن سوئی سدرن میں بہتری معمولی ہے۔