مصطفی کمال اپنا قد دیکھیں پھر لوکل گورنمنٹ بل کی بات کریں، سعیدغنی
شیئر کریں
وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ2001 کا بلدیاتی قانون سندھ میں کسی کی خواہش پر ہرگز نہیں آئے گا۔ سڑکوں پر بیٹھ کر اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ وہ قانون تبدیل کرلے گا تو یہ ممکن نہیں ہے۔ مصطفیٰ کمال اپنا قد دیکھیں اور پھر لوکل گورنمنٹ بل کو نافذ نہ ہونے دینے کی بات کریں۔ تاریخ سے نابلد ایم کیو ایم والوں کو گلشن اقبال کا ہی نہیں معلوم اور بات کرتے ہیں کراچی کے دعویدار ہونے کی۔ حلقہ بندی کرنے کا کام حکومت کا نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کا ہے اور حکومت صرف قانون کے تحت کونسل کے نمبرز فراہم کرتی ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے بدھ کے روز اپنے کیمپ آفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سابق رکن قومی اسمبلی علی راشد اور سابق رکن سندھ اسمبلی سلیم بندھانی بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ سعید غنی نے کہا کہ گذشتہ روز ایم کیو ایم کے ایک سنئیر پارلیمنٹرین جو کہ رکن قومی اسمبلی رہے، رکن سندھ اسمبلی بھی ہیں اور حیدرآباد کے ناظم بھی رہے ہیں، انہوںنے اپنی پریس کانفرنس میں پیپلز پارٹی پر الزامات عائد کئے ہیں کہ ہم دیہی اور لسانی تقسیم کررہے ہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ اس طرح کی باتیں کرکے عوام کو گمراہ اور خصوصاً کراچی اور عموماً سندھ میں لسانی تقسیم کررہے ہیں۔ سعید غنی نے کہا کہ اتنے سنئیر پارلیمنٹیرین کو اس بات کا بھی علم نہیں کہ حلقہ بندیاں سندھ حکومت نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کرتا ہے ہم صرف قانون کے مطابق یونین کونسلز کی تعدادبتاتے ہیں۔ سعید غنی نے کہاکہ قانون میں میونسپل کمیٹی اورٹائون کمیٹیزکوبھی واضع کردیاگیا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے ڈی ایم سیز کی بجائے ٹائون بنائے گئے اور اس پراپوزیشن سے وزیربلدیات ناصرشاھ نے مشاورت کی تھی جبکہ مجھ سمیت پیپلز پارٹی کے متعدد ارکان ڈی ایم سیز کے حامی تھیا اور اگرمجھ سے پوچھاجاتا تومیں ڈی ایم سیزکوبرقراررکھنے کی بات کرتا۔ سعید غنی نے کہا کہ اپنے آپ کوچیمئین قرار دینے والوں کونہیں پتہ کہ گلشن اقبال علامہ اقبال کے نام پرنہیں تھا، یہ ایک گوٹھ تھا جو اقبال خاصخیلی نامی شخص نے بنایا تھا، اگران کی خواہش ہے توگلشن اقبال کردیتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ سائیٹ کسی علاقے کانام نہیں، یہ ایک صنعتی علاقہ ہے ہم نے اس کو مورڑومیربحر جو تاریخی کردارتھا ، ان کی بدولت کراچی آبادہوا ان کے نام پر رکھ دیا ہے۔ محمود آباد کے نام پربھی الزام لگائے گئے، ان سے کوئی پوچھے توچنیسرہالٹ تو چنیسرگوٹھ میں نہیں،یہ قدیم گوٹھ ہے، چنیسرہالٹ کانام انگریزوں نے رکھا۔ انہوںنے کہا کہ اپنی پریس کانفرنس میں الزام لگاتے ہیں کہ ہم نے حدود کے نقشہ نہیں دئیے۔ اب ان کو کون بتائے کہ جب تک الیکشن کمیشن کی جانب سے حلقہ بندیاں نہیں ہوجاتی نقشہ کیسے بنیں گے۔ انہوںنے کہا کہ جس سیاسی جماعت کوحدود پر کوئی اعتراض ہوا تو وہ عدالتوں میں جائے گا۔