میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
2021 ، مہنگائی کاقہرعوام پرمسلط،عوام روٹیوں کوترستے رہے

2021 ، مہنگائی کاقہرعوام پرمسلط،عوام روٹیوں کوترستے رہے

ویب ڈیسک
هفته, ۲۵ دسمبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

سال2021 میں عوام پر مہنگائی کا بوجھ بڑھ گیا سال بھر کے دوران کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کا سلسلہ جاری رہا۔پٹرول، بجلی اور گیس کے نرخ بڑھنے سے ٹرانسپورٹ کے کرائے اور آمدورفت کے اخراجات بھی بڑھ گئے، سال کے آغاز سے اختتام تک مہنگائی کا نہ رکنے والا طوفان عوام پر مہنگائی کا بوجھ بڑھ گیا، آٹا، گھی تیل، مرغی، گوشت، دودھ، دالیں اور مصالحہ جات، سب کی قیمتیں آسمان تک پہنچ گئیں۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق سال کے آغاز پر 60 روپے کلو فروخت ہونے والا ڈھائی نمبر آٹا سال کے اختتام پر 73روپے کلو تک فروخت ہوا، خوردنی تیل کی قیمت 234روپے فی لیٹر سے بڑھ کر 400روپے لیٹر کی سطح پر آگئی جبکہ فی کلو گھی 222روپے سے بڑھ کر 390روپے کلو میں فروخت ہونے لگا،گزشتہ سال 75روپے کلو کی اوسط قیمت پر فروخت ہونے والی چینی سال 2021 کے دوران 150روپے تک جا پہنچی اور اوسطا 120روپے کلو فروخت ہوئی، ٹوٹا چاول 92روپے سے بڑھ کر 116روپے جبکہ اری چاول 65روپے سے بڑھ کر 82روپے میں فروخت ہوا۔دالوں کی قیمت میں 55 روپے کلو تک کا اضافہ ہوا،خشک دودھ کا 390گرام کا پیکٹ 50روپے مہنگا ہوکر 492روپے میں فروخت ہوا، چائے کی پتی کا 190گرام کا پیکٹ 20روپے مہنگا ہوکر 250روپے میں فروخت ہونے لگا، زندہ مرغی کی قیمت 185روپے کے مقابلے میں 280روپے کلو رہی، گائے کا گوشت 550روپے سے بڑھ کر 720روپے، بکرے کا گوشت 970 روپے کی اوسط قیمت سے بڑھ کر 1300روپے کلو پر آگیا،تازہ دودھ 140روپے جبکہ دہی 200روپے کلو کی سطح پر آگیا، سال کے دوران بجلی، سی این جی، ایل پی جی اور پٹرول کی قیمت میں متواتر اضافہ نے کم آمدن والے طبقے کی کمر توڑ کر رکھ دی، ایندھن مہنگا ہونے سے سے اشیاکی ترسیل اور شہریوں کی سفری لاگت بھی بڑھ گئی۔سال 2021کے دوران سب سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو بھی فی یونٹ ڈھائی روپے اضافہ کا سامنا کرنا پڑا اور 50 یونٹ تک بجلی کے نرخ 4.19 روپے فی کلو واٹ سے بڑھ کر 6.70روپے فی یونٹ تک پہنچ گئے، پٹرول گزشتہ سال 117روپے جب کہ ڈیزل 127روپے لیٹر اوسط قیمت پر فروخت ہوا، سال 2021کے اختتام تک پیٹرول کی قیمت 144روپے اور ڈیزل کی قیمت 141روپے سے تجاوز کرگئی۔ایل پی جی کے 11کلو گرام سلنڈر کی قیمت 1725روپے سے بڑھ کر 2526روپے تک پہنچ گئی، روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے تمام درآمدی مصنوعات اور خام مال کی لاگت بڑھنے سے عام استعمال کی تمام اشیابشمول ادویات، موٹرسائیکلوں، گھریلو برقی آلات کے پرزہ جات سے لیکر فٹ ویئرز، ملبوسات، کاپی کتابوں اور اسٹیشنری کی قیمتوں میں بھی اضافہ کا رجحان رہا۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں