اپوزیشن پھر متحرک ،چیئرمین سینیٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر مشاورت
شیئر کریں
(رپورٹ: شعیب مختار) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بد ترین شکست اور گزشتہ روز سینیٹ اجلاس میں چار حکومتی بل کی منظوری کے بعد متحدہ اپوزیشن نے حکومت کو نئے امتحان میں ڈالنے کا فیصلہ کر لیا چیئرمین سینیٹ کیخلاف عدم اعتماد لانے پر ایک مرتبہ پھر مشاورت کا آغاز ہو گیا آئندہ چند روز میں اپوزیشن جماعتوں کا حکومت کی تین سالہ کارکردگی پروائٹ پیپر جاری کرنے کا فیصلہ مولانا فضل الرحمان پیپلز پارٹی اور پی ڈی ایم کے رابطے کی بحالی میں ایک مرتبہ پھر رکاوٹ بن گئے۔ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی جانب سے ن لیگ کو ان ہاؤس تبدیلی پر رضامند کر لیا گیا ہے اس سلسلے میں گذشتہ دنوں بلاول بھٹو اور شہباز شریف کی ہونے والی ملاقات بھی اہم تصور کی جا رہی ہے دونوں فریقین کی جانب سے حکومت کیخلاف محاذ آرائی کا فیصلہ ان ہاؤس تبدیلی سے کرنے پر اتفاق کیا گیا ہے جس پر پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نالاں دکھائی دیتے ہیں اور وہ مسلم لیگ ن کو پی ڈی ایم کی مختلف شہروں میں مہنگائی کیخلاف جاری ریلی کے اختتام پر اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کا اشارہ دے ر ہے ہیں۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی ناکامی کے بعد مسلم ن لیگ ن و دیگر جماعتیں حکومت کیخلاف جارحانہ اقدام اٹھانے کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے حالیہ دنوں ان ہاؤس تبدیلی پر متفق دکھائی دیتی ہیں اس سلسلے میں انکی جانب سے پی ڈی ایم قیادت کو پیپلز پارٹی کی چیئرمین سینیٹ کیخلاف عدم اعتماد لانے کی تجویز پر عمل کرنے سمیت حکومت کی کارکردگی کیخلاف وائٹ پیپرجاری کرنے کی تجویز دی جا رہی ہے 22 نومبر کو پی ڈی ایم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس بھی طلب کر لیا گیا ہے جس میں اہم فیصلے لیے جائینگے تاہم آئندہ چند روز میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے چیئرمین و ڈپٹی سینیٹ صادق سنجرانی کیخلاف عدم اعتماد لائے جانے کا امکان ہے۔ واضح رہے حکومتی اراکین اور اتحادیوں کی سینیٹ میں کل نشستوں کی تعداد 48 بتائی جاتی ہے جبکہ متحدہ اپو زیشن کو 52 اراکین کی حمایت حاصل ہے گذشتہ روز اپوزیشن اتحادی دلاور خان گروپ کی جانب سے حکومتی بل کی حمایت سامنے آنے پر متحدہ اپوزیشن نے سینیٹ میں ناکامی کا جواب چند روز میں چیئرمین سینیٹ کیخلاف عدم اعتماد کی صورت میں دینے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے تمام تر امور پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے حکمت عملی کی تیاری حالیہ دنوں زور و شور سے جاری ہے۔