میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کراچی میں ’ڈینگی‘ کی طرز کا ’پراسرار وائرس‘ پھیلنے کا انکشاف ،درجنوں افرادمتاثر

کراچی میں ’ڈینگی‘ کی طرز کا ’پراسرار وائرس‘ پھیلنے کا انکشاف ،درجنوں افرادمتاثر

ویب ڈیسک
هفته, ۱۳ نومبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

ڈائو یونیورسیٹی کے سربراہ مالیکیولر پیتھالوجی ڈاکٹر سعید خان نے کراچی میں ڈینگی وائرس جیسے وائرل انفیکشن کا انکشاف کیا ہے۔ڈاکٹر سعید خان کے مطابق شہر میں ایسے وائرس کے مریض آرہے جن کو ڈینگی کی علامات ہیں لیکن ان کا ڈینگی ٹیسٹ کرنے پر ان کا ڈینگی ٹیسٹ منفی آرہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ایسے مریضوں میں وائٹ بلڈ سیل اور پلیٹیلیٹس بھی کم ہو رہے ہیں۔ڈاکٹر سعید خان نے کہاکہ خدشہ ہے یہ ڈینگی وائر س کا کوئی دوسرا ویرینٹ ہوسکتا ہے، اس معاملے پر مزید تحقیق جاری ہے۔انگریزی اخبار ’دی نیوز‘ کی رپورٹ کے مطابق کراچی کے مختلف ہسپتالوں کے پیتھالوجسٹز نے تصدیق کی کہ انہوں نے متعدد ایسے مریض دیکھے ہیں، جن کی بیماری کی تمام علامات ’ڈینگی‘ جیسی ہیں مگر جب ان کے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں تو ان میں ’ڈینگی‘ کی تشخیص نہیں ہو رہی۔ڈائو یونیورسٹی ہسپتال کے شعبے مالیکیولر پیتھالوجی کے سربراہ ڈاکٹر پروفیسر سعید خان نے تصدیق کی کہ ’پراسرار وائرس‘ میں مبتلا ہونے والے افراد کے پلیٹلیٹس کم ہونے سمیت ان کے خون کے سفید ذرات بھی کم ہو رہے ہیں، تاہم جب ان کا ٹیسٹ کیا جا رہا ہے تو ان میں ’ڈینگی‘ کی تشخیص نہیں ہو رہی۔بچوں کے نجی ہسپتال میں خدمات سر انجام دینے والے ڈاکٹر زوہیب نے بھی تصدیق کی کہ انہوں نے بھی متعدد ایسے کیسز دیکھے ہیں، جن میں مریض کو دیکھ کر لگتا ہے کہ بظاہر انہیں ’ڈینگی‘ ہے مگر جب ان کا ٹیسٹ کیا جا رہا ہے تو ان کی رپورٹ منفی آ رہی ہے۔سرکاری ہسپتال کے سینیئر ہیماٹو پیتھالوجسٹ ڈاکٹر ذیشان حسین نے بھی ایسے ’پراسرار وائرس‘ کے پھیلنے کی تصدیق کی، تاہم ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ خوش آئندہ بات یہ ہے کہ مذکورہ وائرس سے تاحال کوئی موت رپورٹ نہیں ہوئی۔آغا خان ہسپتال کے ڈاکٹر فیصل محمود نے مذکورہ وائرس سے متعلق پوچھے گئے سوال پر بتایا کہ انہوں نے شہر میں ’پراسرار وائرس‘ پھیلنے کی خبریں سنی ہیں، تاہم انہوں نے ذاتی طور پر اس کا تاحال کوئی کیس نہیں دیکھا۔شہر کے سینیئر پیتھالوجسٹ ڈاکٹر ثاقب انصاری نے کراچی میں ’پراسرار وائرس‘ پھیلنے کے معاملے پر کہا کہ مذکورہ مسئلے پر کوئی بیان جاری کرنے سے قبل اس کی مکمل تفتیش اور تصدیق کی جانی چاہیے۔انہوں نے بتایا کہ کراچی میں ’ڈینگی‘ وائرس کی منفی رپورٹس یا اس کی تشخیص نہ ہونے کا مسئلہ نیا نہیں ہے بلکہ یہ مسئلہ 2008 سے چلتا آ رہا ہے، اس لیے ’پراسرار وائرس‘ پھیلنے کے معاملے پر مزید تفتیش کرکے معاملہ حل کیا جانا چاہیے۔شہر کے زیادہ تر طبی ماہرین کے مطابق ممکنہ طور پر پھیلنے والا ’پراسرار وائرس‘ مچھر کے کاٹنے سے ہونے والے ’ڈینگی‘ کی تبدیل شدہ کوئی قسم ہوسکتی ہے، تاہم اس حوالے سے تصدیقی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔طبی ماہرین نے اس خیال کو بھی مسترد کیا ہے کہ مذکورہ پھیلنے والا ’وائرس‘ خطرناک ’زیکا وائرس‘ ہے، کیوں کہ ماہرین کے مطابق اس کی علامات دوسری ہوتی ہیں اور اس میں مبتلا مریض دوسرے طریقے سے مسائل کا شکار ہوتا ہے۔ماہرین نے بتایا کہ ’پراسرار وائرس‘ پھیلنے کی وجہ سے کراچی بھر میں مصنوعی پلیٹلیٹس کی قلت ہو رہی ہے اور لوگوں کو مشکلات درپیش ہیں جب کہ شہر میں ’ڈینگی‘ بھی تیزی سے پھیل رہا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں