سرحدی کشیدگی کے متاثرین کے لیے بنکرز کی تعمیر
شیئر کریں
وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پاک-بھارت کشیدگی کے نتیجے میں سرحد پر فائرنگ کے تبادلے سے متاثر ہونے والے علاقوں کے افراد کو سہولتیں فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔فیصلے کے مطابق ورکنگ باﺅنڈری کے ساتھ 50 بنکرز تعمیر کیے جائیں گے تاکہ کراس بارڈر فائرنگ کے نتیجے میں علاقے میں رہائش پذیر افراد کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کی جاسکیں۔اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ان واقعات میں ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ کو 5 لاکھ جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں زخمی ہونے والے افراد کو ڈیڑھ لاکھ روپے ہرجانہ دیا جائے گا۔
کنٹرول لائن کے قریب رہائش پذیر لوگ پاک بھارت کشیدگی میں اضافے کے بعد بھارتی فوج کی جانب سے بار بار کنٹرول لائن کی خلاف ورزیاں شروع ہونے کے فوری بعدسے حکومت پاکستان سے ان کو تحفظ فراہم کرنے اور بھارتی فائرنگ کا شکار ہونے والوں کے علاج معالجے اور شہید ہونے والے لواحقین کی ممکنہ مدد کا مطالبہ کررہے تھے ،لیکن ارباب حکومت نے ان کی آواز کو اب تک درخور اعتنا نہیں سمجھاتھا ،جبکہ یہ ایک حقیقت ہے کہ کنٹرول لائن کے ارد گرد رہائش پزیر لوگوں کی جان ومال کاتحفظ اور انھیںبھارتی جارحیت کاشکار ہونے سے بچاکر پرامن اور مطمئن زندگی گزارنے کی سہولت پہنچانا بہر طورحکومت کی ذمہ داری ہے ۔ اس اعتبار سے حکومت کی جانب سے ان لوگوں کو سہولتیں پہنچانے کافیصلہ کرنے میں بہت تاخیر کی گئی تاہم یہ ایک اچھا فیصلہ ہے اگر یہ فیصلہ بروقت کرلیاجاتاتو اس سے کشمیری عوام سے حکومت کے دلی لگاﺅ کی عکاسی ہوتی اور کشمیری عوام کے دلوں میںحکومت کی عزت وتوقیر میں اضافہ ہوتالیکن اس معاملے پر بر وقت توجہ نہ دے کر ارباب حکومت نے کشمیریوں کے ساتھ بے اعتنائی برتنے کاالزام اپنے سر لیاہے تاہم دیر سے سہی وفاقی کابینہ کی جانب سے کیاگیا یہ فیصلہ وقت کی ضرورت کے عین مطابق ہے اور اس پر فوری طورپر عملدرآمد شروع کیاجانا چاہئے اور اس کا آغاز بھارتی فوج کی بربریت کاشکار ہوجانے والے افراد کو ہرجانے کی ادائی بلاتاخیر شروع کرکے کیاجانا چاہئے تاکہ کشمیری عوام کو یہ احساس ہوسکے کہ حکومت پاکستان واقعی ان کے دکھ سکھ میں برابر کی شریک ہے اور انھیں کسی بھی مرحلے پر تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔
کشمیر پاکستان کیلئے شہ رگ کی حیثیت رکھتاہے اس طرح کشمیری عوام پاکستان کو دل سے عزیز ہیں ان کوپہنچنے والی کوئی بھی تکلیف پوری پاکستانی قوم کو کرب میں مبتلا کردیتی ہے، یہی وجہ ہے کہ کنٹرول لائن پر بھارتی فوج کی فائرنگ سے کشمیری عوام کی شہادت اور ان کے زخمی ہونے کی خبروں سے پاکستانیوں کے دل بھی زخمی ہورہے تھے اور ان کی دلی خواہش تھی کہ کشمیری عوام کی اس مصیبت کی گھڑی میں ان کی ہر ممکن مدد کی جائے ،اب وفاقی حکومت کی جانب سے متاثرہ کشمیری باشندوں کی امداد اور ان کوسہولتیں پہنچانے کے فیصلے سے کشمیری عوام کے ساتھ ہی پاکستانی عوام کوبھی یک گونہ سکون ملے گا،تاہم اس حوالے اہم بات یہ ہے کہ کشمیری عوام کی مدد اور اعانت اور ان کوسہولتیں پہنچانے کیلئے مختص فنڈز کے صحیح استعمال کو یقینی بنانے کیلئے فول پروف انتظام کیا جائے، اور اس فنڈ میں خوردبرداور اس کے غلط استعمال کے امکان کو ختم کرنے کیلئے فنڈ اور سہولتوں کی فراہمی کا پورا کام پاک فوج کے زیر انتظام انجام دیاجائے کیونکہ اس وقت ملک میں فوج ہی کاواحد ادارہ ہے جس کی ایمانداری، خلوص اور دیانتداری پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا۔
اس کے ساتھ ہی یہاں سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ اس بات کا بھی نوٹس لیاجائے کہ کشمیریوں کے مسئلے کو اجاگر کرنے اور ان کو درپیش مصائب وآلام میں کمی لانے کی کوششوں کیلئے کشمیر کمیٹی کو سالانہ جو کروڑوں روپے کے فنڈ دیے جارہے ہیں وہ کہاں جارہے ہیں اور کشمیر کمیٹی نے کنٹرول لائن پر بھارتی بربریت کاشکار ہونے والے جرات مند اوربلند حوصلہ کشمیریوں کی مدد کیلئے کیا قدم اٹھائے۔ حالات وواقعات سے یہ ثابت ہوچکاہے کہ ہماری کشمیر کمیٹی کے ارکان کروڑوں روپے فنڈز ملنے اور کشمیر کمیٹی کے عہدیداروں کی غیر ملکی یاتراﺅں کے باوجود عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر کی اہمیت کااحسا س دلانے کے حوالے سے اب تک کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں کرسکی ہے اور اگر برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک میں مقیم کشمیری باشندے اپنے طورپر اس مسئلے کو اجاگر کرنے کی مسلسل کوششیں نہ کرتے تو آج شاید دنیا اس مسئلے کو فراموش کرچکی ہوتی۔ اس اعتبار سے حکومت کافرض ہے کہ وہ سیاسی مصلحتوں سے بالا تر ہوکر کشمیر کمٰیٹی کو اب دیے گئے فنڈز کاسختی سے آڈٹ کرائے اور اس فنڈ میں کسی بھی طرح کی گڑ بڑ سامنے آنے کی صورت میں اس کے مرتکب افراد کو کسی امتیاز کے بغیر عبرت کانشان بنادیاجائے۔
امید کی جاتی ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف خود اپنی حکومت کی شفافیت ثابت کرنے کیلئے اس معاملے پر ذاتی توجہ دیں گے اور عوام کو حقائق سے آگاہ کرنے کیلئے کشمیرکمیٹی کے فوری احتساب کے احکامات جاری کریں گے۔