عالمی برادری افغانستان کی نئی حکومت کوتسلیم کرے ،وزیرخارجہ
شیئر کریں
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ افغانستان میں انسانی بحران، افغان شہریوں ، خطے اور دنیا کے مفاد میں نہیں ہے، پاکستان اپنے محدود وسائل کے باوجود کوشش کر رہا ہے ہم اپنے افغان بھائیوں کی مدد جاری رکھیں،ماضی میں افغان سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوتی رہی، ہمیں طالبان کی جانب سے افغان سر زمین کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے کے حوالے سے دیے گئے بیان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے،اگر طالبان اپنے وعدے پر پورا اترتے ہیں تو ان کی نیک نامی میں اضافہ ہو گا۔ جمعہ کو یہاں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے اپنے بیان میں کہاکہ گزشتہ روز قطر کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمان ال ثانی پاکستان تشریف لائے، قطری وزیر خارجہ کی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات ہوئی اور وزارتِ خارجہ میں پاکستان اور قطر کے مابین وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان، ہماری گفتگو کا محور رہا، قطر نے افغان عمل کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ قطر نے افغان طالبان کو دوحہ میں سیاسی دفتر بنانے کی اجازت دی، اس وقت یہ مسئلہ پیچیدہ دکھائی دیتا تھا لیکن انہوں نے دوراندیشی سے کام لیا۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ قطر بھی ہماری طرح اس بات کو سمجھتا تھا کہ افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں، اور ہمیں معاملات گفت و شنید سے آگے بڑھانے ہوں گے۔ انہوںن کہاکہ اس وقت کیا گیا یہ فیصلہ آج کارآمد ثابت ہو رہا ہے،قطری وزیر خارجہ کے ساتھ 15 اگست کے بعد پیدا ہونے والی افغانستان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا ۔ سپین کے وزیرخارجہ کی آمد کے حوالے سے انہوںنے کہاکہ سپین، یورپی یونین کا اہم ملک ہے۔ انہوںنے کہاکہ سپین کے ساتھ ہمارے بہت اچھے دو طرفہ تعلقات ہیں، پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد، سپین میں مقیم ہے۔ انہوںنے کہاکہ سپین کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کا استحکام ہماری ضرورت ہے، ان حالیہ دنوں میں بیس سے زائد وزرائے خارجہ کے ساتھ میرا افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے تبادلہ خیال ہو چکا ہے، میں نے افغانستان کے حوالے سے پاکستان کا نقطہ نظر ان کے سامنے پیش کیا اور ان کی تشویش کو سمجھنے کی کوشش کی ہے۔ انہوںنے کہاکہ اسپین کے وزیر خارجہ، حالیہ چند دنوں میں پاکستان تشریف لانے والے، چھٹے وزیر خارجہ ہوں گے۔ انہوںنے کہاکہ اس وقت ہم سب کا مطمع نظر یہ ہے کہ افغانستان میں امن ہو اور وہاں خوشحالی آئے ، اس ضمن میں ہماری کوششیں جاری رہنی چاہئیںاس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم کوشش کریں کہ افغانستان میں کوئی انسانی بحران جنم نہ لے، افغانستان میں انسانی بحران، افغان شہریوں ، خطے اور دنیا کے مفاد میں نہیں ہے۔