میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کراچی ایکسپریس پوسٹ انتظامیہ کی غفلت سے محکمہ ڈاک کوبھاری نقصان

کراچی ایکسپریس پوسٹ انتظامیہ کی غفلت سے محکمہ ڈاک کوبھاری نقصان

ویب ڈیسک
جمعه, ۳۰ جولائی ۲۰۲۱

شیئر کریں

(رپورٹ : شعیب مختار )کراچی ایکسپریس پوسٹ انتظامیہ کی غفلت کے سبب محکمہ ڈاک اور نیشنل بینک کے مابین ہونے والا معاہدہ خطرے میں پڑ گیا نیشنل بینک کے وائس پریذیڈنٹ ایڈمن اینڈ انسپکشن عبدالطیف شانائی کی ڈاک بروقت نہ موصول نہ ہونے پر پاکستان پوسٹ کی شامت آگئی تمام تر معاہدے ختم کرنے پر غور شروع ہو گیا.تفصیلات کے مطابق12اپریل 2021 پاکستان پوسٹ اور نیشنل بینک آف پاکستان کے مابین انتہائی مناسب قیمتوں پر بینک کی ڈاک جس میں ارجنٹ میل سروس (UMS) کے تحت بکنگ اور ترسیل کا معاہدہ طے پایا تھا معاہدے کے تحت پوسٹ آفس عملے کو دفتری اقات میں این۔بی۔پی بینک کی دیگر برانچز سے میل / ڈاک وصول کرنے کا اختیار حاصل تھا جبکہ انہیں دفاتر میں ڈاک کی بکنگ کے ساتھ اسکی بروقت ترسیل کی ذمہ داری بھی سونپی گئی تھی لیکن بد قسمتی سے کراچی میٹروپولیٹن سرکل کے زیرانتظام دفاتر بلخصوص ایکسپریس پوسٹ کراچی نیشنل بینک کی میل کی ترسیل و تقسیم میں بری طرح ناکام ہوچکا ہے، جس سے پاکستان پوسٹ اور این۔بی۔پی کے مابین ہونے والا ڈاک بکنگ کا معاہدہ کھٹائی میں پڑتا دکھائی دیتا ہے، ایک جانب جہاں ایکسپریس پوسٹ کراچی کے نااہل و کرپٹ افسران کی بدولت ایکسپرس پوسٹ سینٹر کراچی بھر سے بک ہونے والی ڈاک صارفین کی لوکل و انٹرنیشنل میل کی ڈمپنگ اسٹیشن کی صورت اختیار کرچکا ہے تو دوسری جانب نیشنل بینک سے موصول ہونے والی ڈاک کئی کئی روز تک ایکپسریس پوسٹ کے کھلے کمروں میں بییار و مددگار پڑی رہتی ہیں۔ حال ہی میں نیشنل بینک کے وائس پریذیڈنٹ ایڈمن اینڈ انسپکشن عبدالطیف شانائی کے نام سے 6 جولائی کو لاہور سے بک ہونے والی UMS کراچی 7 جولائی کو پہنچی تھی جو تقریباً ایک ہفتے تک کراچی میں رْلتی رہی جس کے بعد UMS بذات خود وائس پریذیڈنٹ کی شکایت پر انکو خصوصی طور پر سرچ کرکے تقسیم کروائی گئی تھی ان تمام امور نے نیشل بینک کو پاکستان پوسٹ سے راہیں جدا کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ 24 گھنٹے میں تقسیم ہونے والی UMS میل 192 گھنٹوں تک تاخیر کا شکار ہونے لگیں ہیں، اسی طرح دیگر ڈاکخانوں سے بک کی جانے والی صارفین کی UMS اور EMS ڈپٹی کنٹرولر شاہد رضا فاطمی اور اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ ایڈمن محمد ظفر کی نااہلی و اقرباپروری کے سبب کئی کئی روز تک ایکسپریس پوسٹ کراچی کی بلڈنگ میں پڑی رہتی ہیں جہاں کسٹم کے بہانے سے صارفین کے پارسلز سے نہ صرف قیمتی اشیاء چوری ہونے اور تبدیل کئے جانے کی شکایتیں معمولات کا حصہ بن چکی ہیں بلکہ ایک آرٹیکل و پارسل کی تقسیم میں 20 سے 30 روز تک غیرمعمولی تاخیر ڈاک خانوں کی ساکھ کو بری طرح نقصان پہنچا رہی ہیں ، محکمہ ڈاک کے افسران کمیشن کھانے اور کرپشن کرنے میں مصروف ہیں جس پر وزیر مواصلات مراد سعید بھی خاموش تماشائی دکھائی دیتے ہیں جبکہ انتظامیہ کی کرپٹ افسران کے ساتھ ملی بھگت کا اندازہ فرینکنگ مشین میں ہونے والی کروڑوں روپے کی ہیرپھیر سے لگایا جاسکتا ہے .حالیہ دنوں محکمہ ڈاک کرپٹ افسران کے لیے سونے کی چڑیا بن چکا ہے جس پر تحقیقاتی اداروں نے بھی کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر رکھی ہیں


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں