سندھ میں کوروناویکسین کی چوری میں سرکاری عملہ ملوث نکلا ،تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم
شیئر کریں
(رپورٹ: علی کیریو/شاہنواز خاصخیلی)محکمہ صحت سندھ نے ڈی ایچ او (شرقی)کے آفس سے کورونا وائرس کی ویکسین چوری ہونے کے معاملے کی تحقیقات کے لئے کمیٹی قائم کردی ہے، کمیٹی 7 دن کے اندر ذمیدار افسران کا تعین کرے گی اور سلطان مدد (پرائیویٹ) لمیٹڈ کی طرف سے لوگوں کو ویکسین کرنے کے بارے میں بھی تحقیقات کرے گی، پولیس نے صحت کی خدمات فراہم کرنے والی کمپنی کے ڈائریکٹر سمیت 2 افرا د کو گرفتار کرلیا ہے۔ جراٗت کو موصول دستاویز کے مطابق کراچی میں محکمہ صحت ضلع (شرقی) کی آفس سے ویکسین چوری کرکے من پسند لوگوں کو گھروں پر ویکسین لگانے کے معاملے کی تحقیقات کے لیئے سیکریٹری صحت ڈاکٹر کاظم جتوئی نے کمیٹی قائم کردی ہے، کمیٹی کے سربراہ فیاض حسین عباسی ہونگے ، جبکہ ای پی آئی کے پروجیکٹ ڈائریکٹر جمن باہوٹو، چیف ڈرگ انسپیکٹر شعیب انصاری، کورونا وائرس ویکسین کے فوکل پرسن ڈاکٹر سہیل شیخ اور عرفان علی آرائیں میمبران ہونگے۔ کمیٹی کو اختیار دیا گیا ہے کہ سلطان مدد (پرائیویٹ ) لمیٹڈ کی طرف سے لوگوں کو ویکسین کرنے کے قانونی اور انتظامی امور کا جائزہ لے اور حقائق کی تصدیق کرے ، کورونا وائرس کی ویکسین کے اسٹاک کی بھی تحقیقات کرے اور اسٹاک کے اعداد وشمار کی دوبارہ تصدیق کرے۔ کمیٹی ضلع سطح پر ویکسین کا انتظام سنبھالنے والے افسران سے تحقیقات کرے گی اور تعین کرے گی کہ کیسے کسی دوسرے شخص یا نجی فرم کو ویکسین فراہم ہوگئی، تحقیقات کے دوران کمیٹی ذمے دار افسران کا تعین کرے گی اور ایک ہفتے میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ دوسری جانب محکمہ صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی ویکسین کراچی کے ضلع (شرقی) کی ڈی ایچ او آفس سے چوری ہوئی ہے اور افسران کی ملی بھگت سے ویکسین نجی لوگوں کو فراہم کی گئی تھی۔ اس سے پہلے پریڈی پولیس نے اسٹنگ آپریشن کے دوران غیرقانونی طور پر گھروں پر جاکر لوگوں کو ویکسین لگانے والے 2افراد کو گرفتار کیا تھا،گرفتار ملزموں میں ہیلتھ سروسز فراہم کرنے والی کمپنی کا ڈائریکٹر اور ملازم شامل ہے، گرفتار افراد کا دعویٰ ہے کہ محکمہ صحت سندھ کے افسران اور ملازمین ان کو کورونا وائرس سے بچائو کی ویکسین فراہم کرتے تھے ۔ پولیس کے مطابق ملزم فائزر ویکسین کے فی ڈوز کے 15 ہزار روپے وصول کرتے تھے ، سائنو فام ویکسین کے 7 ہزار 6 سو روپے وصول کرتے تھے، ملزموں کو ویکسین فراہم کرنے والے سرکاری افسران اور عملے کا سراغ بھی مل گیا ہے ، ملزموں نے ابتدائی تفتیش میں 60 سے زائد افراد کو فائزر ویکسین لگانے اور لاکھوں روپے بٹورنے کا اعتراف کیا ہے۔